اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ایگزیکٹ کی جانب سے جنگ جیو گروپ کے خلاف دائر استغاثہ بے بنیاد قرار دے کر خارج کر دیا ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے قرار دیا ہے کہ ایگزیکٹ کی جانب سے دائر استغاثہ میں کیس ثابت نہیں ہوتا ، 27 مئی 2017 ءکو مدعا علیہان کو جاری کئے گئے نوٹس کے حکم نامہ میں کوئی معقول وجہ نہیں بتائی گئی۔ 9 اپریل 2017ءکو شائع ہونیوالی خبر امریکی عدالت کی کارروائی پر مبنی تھی اور اس حوالے سے امریکی محکمہ انصاف یو ایس اٹارنی آفس سدرن ڈسٹرکٹ آف نیویارک نے 7 اپریل 2017ءکو پریس ریلیز بھی جاری کی جس میں واضح لکھا گیا کہ عمیر حامد نامی پاکستانی نے ”ایگزیکٹ ڈپلومہ مل سکیم“ میں اپنا قصور تسلیم کیا۔ مذکورہ پریس ریلیز میں بیان کئے گئے حقائق کے مطابق روزنامہ جنگ نے 9 اپریل 2017ءکو خبر شائع کی۔ عدالتی کارروائی یا ایسی کسی کارروائی کی روشنی میں نتائج کی درست رپورٹنگ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 499 کے تحت ہتک عزت کے زمرے میں نہیں آتی ، قانون کی نظر میں جنگ اخبار میں 9 اپریل 2017ءکو شائع ہونیوالی خبر سے کسی کی تضحیک کا پہلو نہیں نکلتا اور یہ خبر امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق شائع کی گئی لہٰذا جنگ گروپ کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست منظور کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ ایگزیکٹ نے جنگ جیو گروپ کے خلاف 24 مئی 2017ءکو استغاثہ دائر کیا جس میں میر شکیل الرحمن ، میر ابراہیم رحمن اور عمر چیمہ کو فریق بنایا گیا تھا۔ مقدمے میں جنگ اخبار میں 9 اپریل 2017ءکو عمیر حامد کو جعلی ڈگری کیس میں امریکی عدالت سے سنائی گئی سزا سے متعلق خبر کو بنیاد بناتے ہوئے اسے لغو ، بے بنیاد اور ہتک آمیز قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
جنگ کے خلاف ایگزیکٹ کا کیس خارج۔۔
Facebook Comments