سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر نظر رکھنا بہت ضروری ہے تاکہ عوام غیر معیاری اور جعلی خبروں سے گمراہ نہ ہوں، لیکن یہ بھی درست ہے کہ سوشل میڈیا ایک حقیقت بن چکا ہے، دوسری طرف اخراجات میں اضافے کے باوجود پاکستان میں پرنٹ میڈیا کا مستقبل بہتر ہے جبکہ دنیا بھر میں پرنٹ میڈیا آن لائن جا رہا ہے، پرنٹ میڈٰیا کے بعد الیکٹرانک میڈیا اور اب سوشل میڈیا کا دور ہے۔جدہ میں پاکستانی میڈیا کے نمائندگان کیساتھ ایک نشست میں مہمان خصوصی سہیل وڑائچ نے کہا کہ آپ لوگوں پر پاکستان کے حوالے زیادہ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ دوست ملک میں بیٹھ کر پاکستان میں عوام کو اور سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی کو مثبت خبروں سے آگاہ کریں، پاک سعودی دوستی کو مزید تقویت دینے کیلئے کمیونٹی کو آگا ہ کریں کہ وہ مقامی قوانین کا احترام کریں۔ سہیل وڑائچ نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں میڈیا کی صورتحال اسقدر سنگین نہیں جتنی باہر سے نظر آتی ہے۔ان کاکہناتھاکہ پہلے ویج بورڈ ایوارڈ ہوتا تھا جو صحافیوں کی جدوجہد کے بعد بنایا جاتا تھا ، اب ویج بورڈ کا کوئی ایوارڈ نہیں، میڈیا میں پیسہ آچکا ہے، تنخواہیں مالکان اپنی مرضی سے دیتے ہیں، صحافتی تحاریک 1978 کے بعد یا یوں کہا جائے تو بہتر ہوگا کہ صحافیوں کے رہنماء منہاج برنا کی وفات کے بعد ختم ہوچکی ہیں۔ تقریب میں صحافیوں شاہد نعیم، جمیل راٹھور، جہانگیر خان، شعیب الطاف، مرزا مدثر، اسد اکرم، محمد عدیل،عاطف علی وٹو، عدیل ملک، احمد سواتی، امانت اللہ، ثناء شعیب اور دیگر نے شرکت کی۔