تحریر: رائے ثاقب کھرل۔۔
اوریا مقبول جان صاحب کو جب بتایا گیا کہ انڈسٹری کے حالات کے مد نظر نصراللہ ملک صاحب اور عثمان صاحب نے جب تک کورونا کی وجہ سے حالات خراب ہیں اپنی تنخواہ نہ لینے کا کہہ دیا ہے( اور اپنی تین ماہ کی پرانی تنخواہ بھی لینے سے انکار کر دیا ہے) تو اوریا صاحب نے اپنے سامنے پڑا ہوا تنخواہ کا چیک یہ کہہ کر واپس کر دیا جب تک حالات خراب ہیں میں بھی تنخواہ کے بغیر کام کروں گا۔
ملک صاحب سے بات ہوئی تو اس درویش صفت انسان کا کہنا تھا یار میرے پاس ایک دو گاڑیاں ہیں گائوں زمین ہے وہ بیچ کر بھی گزارا ہو جائے گا۔لیکن میری پوری کوشش ہے دفتر کے اسٹاف کے لیے ہم سب جو کچھ بھی کر سکیں وہ کریں۔
ڈان نیوز نے پچاس فیصد کٹ لگایا تنخواہوں کو، بڑے بڑے اداروں کی مہینوں کی تنخواہیں آنے کا ابھی کوئی امکان نہیں لوگ دھڑا دھڑ نکالے جا رہے ہیں لیکن اگر ادارے چلانے والے لوگ اور مالکان ورکر کی بہبود کے پیش نظر کڑا وقت مل کر کاٹنے کا تہیہ کر لیں تو ادارے بچ بھی جاتے ہیں اور ادارے بن بھی جاتے ہیں۔آج جہاں مجھے اس چیز کا افسوس اور دکھ ہے کہ انڈسٹری کن حالاتوں سے گزر رہی ہے وہیں میں پر امید بھی ہوں چودھری عبدالرحمان صاحب :ملک صاحب عثمان صاحب اور اوریا صاحب جیسے لوگ ہم سب کو بچانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔(رائے ثاقب کھرل)۔۔