خاص رپورٹ
پولیس کو دیے گئے بیان میں ملزم عاطف زمان نے اعتراف کیا کہ اس کا کوئی کاروبار نہیں تھا، ایک سے پیسا لے کر دوسرے کو دیتا رہا، لوگ بھاری منافع کے لالچ میں پیسا دیتے چلے گئے، پانچ لاکھ روپے سے شروع ہونے والا “دھندا ” چالیس سے پچاس کروڑ روپے تک پہنچ گیا، لوگوں نے سرمایہ لگانا چھوڑا تو پھنس گیا۔۔۔
اعترافی بیان میں ملزم نے تسلیم کیا کہ بھانڈا پھوٹنے کے بعد اس نے سرمایہ کاری کرنے والے پانچ افراد کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔۔۔عاطف زمان نے اپنے بیان میں پولیس کو بتا یا کہ اُس نے جعل سازی کا سیٹ اپ پانچ لاکھ روپے سے شروع کیا اور گھر بیٹھے بھاری منافع کا لالچ دے کر کروڑوں روپے کی ہیرا پھیری کی۔ملزم عاطف کے مطابق نیا سرمایا آنا بند ہوا تو اُس کیلئے سرمایہ کاروں کو منافع کے نام پر دی جانے والی رقم کی فراہمی ممکن نہ رہی لہذٰا اس نے انہیں ایک ایک کرکے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا، ابتدائی طور پر مرید عباس، خضر اور عمر ریحان سمیت پانچ انویسٹرز کو مارنے کا منصوبہ تھا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عاطف زمان نے دہرے قتل کی واردات اپنے بھائی عدنان زمان کے ساتھ مل کر کی جو بالاکوٹ فرار ہوگیا ہے ملزم کی گرفتاری کیلئے پولیس کی ٹیم روانہ کردی گئی ہے۔
اینکر پرسن مرید عباس اور ان کے دوست خضر حیات کو قتل کرنے والے ملزم عاطف زمان نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ مقتولین نے اس کی بیوی اور بچے کو غائب اور قتل کرنے کی دھمکی دی تھی، جس کی بنا پر انہیں گاؤں بجھوا کر اس نے منصوبہ بندی کے تحت دونوں دوستوں کو قتل کیا جبکہ تین دیگر کو قتل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن طارق دھاریجو نے جنگ کو بتایا کہ گزشتہ روز ملزم کا لگ بھگ ایک گھنٹے تک ابتدائی بیان ریکارڈ کیا گیا تھا، تاہم جمعرات کو ڈاکٹروں کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد اس کا تفصیلی بیان قلمبند کیا گیا ہے۔
ملزم نے انکشاف کیا کہ قتل کے واقعہ سے ایک ہفتہ قبل وہ اپنے دفتر میں موجود تھا کہ اس کی اہلیہ کمسن بچے کے ساتھ دفتر آئیں تو خضرحیات اور مرید عباس بھی وہاں موجود تھے، جو اپنی انویسٹمنٹ واپس لینے پر تکرار کر رہے تھے۔ ملزم کے مطابق اس دوران دونوں میں گرما گرمی ہوئی تو دونوں دوستوں نے اس کی بیوی اور بچے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دھمکی دی کے ان کے بہت سے لوگوں سے تعلقات ہیں اور اگر ان کی رقوم کی ادائیگی فوری طور پر نہیں کی گئی تو اس (ملزم عاطف) کی بیوی اور بچہ ڈھونڈے سے بھی نہیں ملیں گے۔ملزم کے مطابق اس کی بیوی اور بچہ اس کی کل کائنات ہیں، ان کے بارے میں دوستوں کی سنگین دھمکی کا سن کر وہ سکتے میں آگیا۔ اس نے فوری طور پر اپنی اہلیہ اور بچے کو اپنے آبائی شہر بالاکوٹ جانے کے لیے اسلام آباد روانہ کردیا۔ ملزم کے مطابق اس نے اپنے بھائی عادل زمان سے پستول لیا اور 50 گولیوں کا پورا پیکٹ لے کر مرید عباس، خضر حیات اور دیگر 3 کو فون کرکے بلوایا۔ دونوں کو قتل کرنے کے بعد دیگر تین کو بھی فائرنگ سے نشانہ بنا کر اس کا خودکشی کرنے کا ارادہ تھا مگر پولیس بروقت پہنچ گئی اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم کے مطابق اس نے ڈیڑھ سے دو منٹ کے دوران تمام کارروائی مکمل کی۔
پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد انکشاف کیا ہے کہ ملزم کے پاس سو سے زائد افراد نے لگ بھگ تین سو کروڑ روپے کی انویسٹمنٹ کر رکھی ہے۔غیر معمولی منافع دینے کی وجہ سے اس کے ساتھ سرمایہ کاری کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی تھی۔ملزم کے مطابق میڈیا سے تعلق رکھنے والے 40 سے زائد افراد نے اسے سرمایہ کاری کے لیے پیسہ دے رکھا تھا اور ملزم نے ایک کمپنی بھی بنا رکھی تھی تاہم اس کا زیادہ تر کاروبار غیر قانونی تھا اور افغانستان سے ٹائر اسمگل کرکے مقامی مارکیٹ میں فروخت کرتا تھا۔ ملزم نے بہت ٹیکنیکل طریقے سے لوگوں کا اعتماد حاصل کیا اور اسمگلنگ کے الزام میں مال پکڑے جانے کے بعد اسے چھڑانے کے دوران بھاری پیسہ خرچ کرنے اور اسمگل شدہ سامان بھی ہاتھ سے نکل جانے پر وہ مالی بحران کا شکار ہوا اور وقت پر منافع نہ دینے پر اس کے پارٹنرز کا اعتماد اٹھ گیا۔ملزم کے مطابق اس نے کراچی میں پراپرٹیز خرید رکھی ہیں۔ گاڑیاں فلیٹ اور پراپرٹی بیچ کر وہ سرمایہ کاروں کے پیسے واپس کرنا چاہتا تھا، مگر بیوی اور بچے کو غائب کرنے کی دھمکی کی وجہ سے وہ اس انتہائی اقدام پر مجبور ہوا۔ پولیس ملزم سے مزید تفتیش کر رہی ہے۔(خاص رپورٹ)