ممتاز صحافی ،کالم نگار اور سابق چیئرمین پی ٹی وی عطا الحق قاسمی نے کہا ہے کہ اپنے خلاف آنے والا فیصلہ ابھی میں نے تفصیل کے ساتھ نہیں پڑھا ،میں سپریم کورٹ کا بڑا احترام کرتا ہوں لیکن مقررہ مدت سے پہلے ہی اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دونگا۔’’دنیا نیوز‘‘ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ممتاز کالم نگار عطا الحق قاسمی کا کہنا تھا کہ میں نے اس پوسٹ کے لئے اپلائی نہیں کیا تھا بلکہ مجھے لگایا گیا تھا اور اس عہدے پر رہتے ہوئے میں نے پوری دیانت درای سے اپنے فرائض سرانجام دیئے،آپ سن کر حیران ہوں گے کہ جو پیسے میرے کھاتے میں ڈالے گئے ہیں اس میں 14 کروڑ تو وہ ہیں جو میرے پروگرام کا پرومو چلتا تھا اس کے ڈالے گئے ہیں جو کہ ہر پروگرام کے پرومو چلتے تھے ۔پرانے زمانے میں اشتہارات نہیں ہوتے تھے اس لئے اس وقت پی ٹی وی پر ’’انتظار فرمائیے‘‘ہوتا تھا ،اسی طرح کا یہ بھی پرومو تھا جو سب پروگرامز کے چلتے تھے ،ہمارا کچھ اخبارات کے ساتھ مبادلے کا معاہدہ تھا ،وہ ہمارے اشتہارات شائع کرتے تھے اور ہم انہیں کمپلسیٹ کرتے تھے ،اِن اشتہاروں کے بھی 6 کروڑ میرے کھاتے میں ڈال دیئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ میرے پروگرام کے دوران ٹرانسمیشن کے اخراجات بھی میرے کھاتے میں ڈال دیئے گئے ہیں، ایک اور حیران کن بات یہ ہے کہ اس پروگرام کا جو بجٹ منظور ہوا تھا وہ بھی میرے کھاتے میں ڈال دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 28 کروڑ کا الزام تھا لیکن آڈٹ والوں نے اسے 20 کروڑ کر دیا تھا، ایک پیسہ بھی میرے اکاؤنٹ میں نہیں گیا ،آڈٹ والوں کو ہم نے کہا تھا کہ آڈٹ کے دوران کوئی ایک بندہ ہمارا ہونا چاہئے لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی ،اب آڈٹ والوں کو کیا پتا ان چیزوں کا ؟میں نے کسی کو کوئی نوکری نہیں دی ،ایم ڈی تو چند دنوں کے لئے بنا تھا میری تعیناتی بطور چیئرمین ہوئی تھی،جس دن میں نے چیئرمین کا چارج سنبھالا تو ڈائریکٹر فنانس نے مجھے دو لاکھ کا چیک دیا جس پر میں نے کہا کہ یہ کس لئے ہے ؟جس پر اس نےکہا کہ جب نیا چیئرمین آتا ہے تو اسے جو بھی چیزیں لینی ہوں یہ اس کے لئے ہے اور یہ آپ کی صوابدید ہے ،میں نے اس چیک پر کراس لگا کر واپس کر دیا تھا کہ یہ ان ٹائٹل منٹ ہے تو بھی غلط ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس شخص کو پیسے کی ہوس ہو وہ 14 کروڑ روپے کی نوکری کو ٹھوکر نہیں مارتا ،میں نے ایک سال پہلے نوکری اَز خود چھوڑ دی تھی کیونکہ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ ایم ڈی نہیں لگا رہا تھا ،وہ پی ٹی وی پر اپنا ہولڈ رکھنا چاہتا تھا۔
عطا الحق قاسمی نے کہا مجھ سے پہلے جن لوگوں کو تنخواہیں ملتی رہی ہیں وہ بھی دیکھ لیں ،آج اینکرز کو جو تنخواہیں مل رہی ہیں وہ بھی پہلے کسی کو اتنی نہیں ملتی تھیں ،اب جو نئے ایم ڈی آئے ہیں میری اطلاعات کے مطابق ان کو ساڑھے 25 لاکھ دیئے جائیں گے ،یہ میں کنفرم نہیں کر رہا آپ اس کو چیک کر سکتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں اسلام آباد میں اپنا گھر ڈھونڈ رہا تھا کہ شالیمار ریکارڈنگ کے احاطے میں ایک چھوٹا سا دو کمروں کا فلیٹ تھا،اس کے ڈی جی نے مجھے کہا کہ آپ یہاں رہیں جس پر میں نے وہاں رہنا شروع کر دیا ،مجھ سے کوئی کرایہ نہیں مانگا گیا اور نہ ہی کچھ پوچھا گیا ، لیکن جب میں نے دو سال بعد استعفی دیا اور میں نے ذکر کیا کہ میں نے استعفی کیوں دیا ہے تو اگلے ہی دن مجھے نوٹس بھیج دیا گیا کہ اس فلیٹ کا روزانہ کے حساب سے پانچ ہزار اور باورچی کا 20 ہزار روپیہ ماہانہ دیں جس پر میں نے تین خط لکھے اور کہا کہ مجھے بتایا جائے کہ مجھ سے پہلے جو لوگ یہاں ٹھہرتے رہے ہیں وہ کتنے پیسے ادا کرتے تھے ؟ مجھے بتائیں وہ میں ادا کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن مجھے کسی ایک خط کا بھی جواب نہیں دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ انٹرٹینمنٹ کے حوالے سے کسی ایک بل پر بھی میرے دستخط نہیں ہیں ،یہ پتا نہیں کیسے انہوں نے لگائے ہیں ؟وہ تو تلے ہوئے ہیں تو کچھ نا کچھ انہوں نے نکالنا تھا ۔انہوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کا بڑا احترام کرتا ہوں ،انہوں نے اپنی صوابدید اختیار کی ہے لیکن مجھے بھی اپیل کا حق ہے اور میں مقررہ مدت میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں جاؤں گا ۔