sindh mein sach bolne wale sahafion ka qatal kia jarha hai

اصل صحافی صرف رپورٹر ہوتا ہے،نئی سرکاری منطق

خصوصی رپورٹ۔۔

 قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے مجوزہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے جائزے کیلئے مریم اورنگزیب کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ، جس کے ارکان میں نفیسہ شاہ اور کنول شوذب بھی شامل ہیں، رکن کمیٹی مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ مجوزہ قانون کے مسودے کو کمیٹی سے شیئر کیا جائے ۔فواد چوہدری نے کہا کہ ابھی تک باقاعدہ قانون سازی موجود نہیں۔ وزیر اطلاعات نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کوئی چیز حتمی نہیں، ترامیم کیلئےتیار ہیں، جو پروپوزل بنایا ہے، اس میں کوئی کریمنل پراسیکیوشن نہیں،میڈیا کمپلینٹس کمیشن میں میڈیا ورکر اپنی شکایات لے کر جائے گا، کمیشن 21دن میں فیصلہ کرے گا،میڈیا مالکان جو بھی ملازمین رکھیں گے انہیں کنٹریکٹ دیں گے جبکہ وزیر مملکت اطلاعات فرخ حبیب نے بتایاکہ جرنلسٹ پروٹیکشن بل اتفاق رائے کے ساتھ پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا، انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی میں تین ماہ سے وہ بل موجود ہے۔روزنامہ جنگ کے مطابق  قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی میاں جاوید لطیف کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں صحافیوں پر ہونے والے حملوں کا معاملہ زیر بحث آیا، اسلام آباد پولیس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اسد طور کیس کے حوالے سے ہم نے فوٹیجز اور فنگر پرنٹس نادرا کو بھجوائے تھے ، اس کی رپورٹ موصول ہو گئی ہے ، اس میں نو میچ آیا ہے، کیس کو ہر زاویے سے ہم دیکھ رہے ہیں ، پولیس اپنے لیول پر جو کر سکتی تھی وہ ہم کر رہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگراسلام آباد جیسے شہر میں بیٹھ کر ہم کسی نتیجے میں پہنچ نہیں پا رہے تو پھر باقی جگہوں پرکیا ہو گا، چھ چھ ماہ ہو گئے ہیں، ایک کیس کے حوالے سے بھی پیشرفت نہیں ہے، آئی جی اسلام آباد پولیس نے کہا کہ کچھ کیسز بہت پرانے ہیں ،آٹھ سال پرانے کیس بھی ہیں، اسلام آباد میں1900کیمرے ہیں،کوشش ہماری جاری ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب کیمرے نہیں تھے اس وقت بھی آپ مجرموں تک پہنچتے تھے، ایک حادثہ ہوتا ہے تو اس کے بعد دوسرا ہو جاتا ہے، یہ صرف صحافیوں کے ساتھ ہی کیوں ہو رہا ہے؟آئی جی نے کہا کہ ہم ساری انویسٹیگیشن پر نظر ثانی کریں گے، رکن کمیٹی مریم اورنگزیب نے کہا کہ کمیٹی کو رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنی چاہیئے کہ یہ اس کی اب تک کی پیشرفت ہے،اس ایجنڈا پر چھ میٹنگز ہوگئی ہیں،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ فواد چوہدری سے بہت توقعات ہیں، بڑے بہادر آدمی ہیں ، حکومت چلا ہی یہ رہے ہیں، فواد چوہدری نے کہا کہ حامد میر اور عاصمہ شیرازی پرکوئی کیس نہیں،پاکستان میں صحافت آزاد ہے ، ابصار عالم کا معاملہ وزارت داخلہ میں لے جائیں، پی ایف یو جے کے سات آٹھ دھڑے ہیں،آپ نے ایک کو بلالیا باقیوں کو نہیں بلایا، مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اطلاعات کے مطابق پاکستان میں تمام صحافی محفوظ ہیں، کوئی سنسرشپ نہیں، اس معاملے کو انہی کمنٹس کے ساتھ پارلیمنٹ میں لے جائیں، مریم اورنگزیب نے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر فواد چوہدری کی صحافیوں کے ساتھ رویئے کی مذمت بھی کی۔اجلاس میں پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے متعلق معاملہ بھی زیر غور آیا، رکن کمیٹی مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ مجوزہ قانون کے مسودے کو کمیٹی سے شیئر کیا جائے ۔فواد چوہدری نے کہا کہ ابھی تک فارمل قانون سازی موجود نہیں، ریگولیشن ہم کرنا چاہتے ہیں،کوئی چیز حتمی نہیں، اس اتھارٹی میں ہم پانچ ڈائیریکٹوریٹ قائم کر رہے ہیں، میڈیا کمپلینٹس کمیشن ہوگا یہ پانچ لوگوں پر مشتمل ہے، ان میں میڈیا ورکر اپنی شکایات لے کر جائے گا، ایک آزاد کمیشن بنے گا جو ان ممبرزکی تعیناتی کرے گا اس میں چار حکومت اور چار میڈیا کے لوگ ہوں گے۔میڈیا مالکان جو بھی ملازمین رکھیں گے انہیں کنٹریکٹ دیں گے،فوادچوہدری نے ابصار عالم کو صحافی قرار دیے جانے پر سوال اٹھا دیا، فواد چوہدری نے کہا کہ صحافیوں پر حملے کے زیادہ کیس سندھ میں ہوئے ہیں، جو لوگ پاکستان میں آزادی اظہار پر پابندی کی بات کرتے ہیں وہ بین الاقوامی ایجنڈے کی بات ہے اور یہ سب ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی پلس سٹیسٹس واپس لینے کیلئے ہو رہا ہے، جاوید لطیف نے کہاکہ کمیٹی اجلاس بھی وزیر اطلاعات کے کہنے پر رکھاگیا مگر آج بھی اجلاس میں سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ چھوٹا وزیر بھی لیٹ آتاہے ، بڑے وزیر ابھی تک نہیں آئے۔ اجلاس کے دوران اینکر پرسن حامد میر نے کہا کہ بم کیس 2012 کا کیس ہے۔ بم جس نے لگایا اس کا نام احسان اللہ احسان تھا، جس نمبر سے اس کو کال گئی وہ بھی پتہ چل گیا مگر پولیس نے کہا کہ ہم نہیں پکڑ سکتے ۔ احسان اللہ احسان پکڑا گیا اور دوبارہ بھاگ بھی گیا ۔مسلم لیگ ن کے دور میں حملہ ہوا تھا اس دور میں میرے چینل پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا اور معافی منگوائی گئی حالانکہ میں نے معافی نہیں مانگی، اگر اسلام آباد پولیس کو مضبوط کیا جائے تو اس کیس کو حل کیا جاسکتا ہےجس پر جاوید لطیف نے کہاکہ ہماری حکومت میں کچھ لوگ بہت طاقتور تھے اور وہ یہ کام کررہے تھے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ اسد طور کی ایف آئی آر درج کرنے میں فواد چوہدری نے کردار ادا کیا ۔فواد چوہدری نے کہاکہ ہم نے پچھلی مرتبہ اجلاس بلایا تھا مگر ارکان نہیں آئے، صحافیوں پر حملے کے زیادہ کیس سندھ میں ہوئے ہیں ۔ابصار عالم صحافی نہیں وہ تو ٹی وی پر کہے چکے ہیں کہ وہ مسلم لیگ ن کے کارکن ہیں ۔رکن کمیٹی ندیم عباس نے کہاکہ اسلام آباد میں صحافیوں پر حملہ ہوا اس پر بات کی جائے جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ وہ(ابصارعالم) صحافی نہیں، اس طرح تو سارے کریمنل کیس کمیٹی میں لے آئیں ۔اینکر عاصمہ اور حامد میر صحافی ہیں ان پر غداری کا مقدمہ میں نے ہونے نہیں دیا ۔اسد طور بھی کیا صحافی ہے؟ رکن کمیٹی جویریہ نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کا کوئی قانون ہے اگر نہیں تو کیا کررہے ہیں۔ ابصار عالم نے کہاکہ پی آئی ڈی میں رجسٹر صحافی صحافی نہیں ہوتا۔ جو ٹویٹر استعمال کررہا ہے اور فری لانس کررہاہے وہ بھی صحافی ہی ہے ۔فواد چوہدری نے کہا کہ آگر آپ کی تعریف مان لیں تو پاکستان کے تمام لوگ صحافی بن جاتے ہیں رپورٹر اصل صحافی ہوتا ہے، پی ایف یو جے کے چھ سے سات دھڑے ہیں رپورٹر صحافت کی ریڑھ کی ہڈی ہے ۔پاکستان میں سب سے زیادہ آزادی ہے، حامد میر پر کوئی پابندی نہیں ۔ رکن کمیٹی آفتاب جہانگیر نے کہاکہ یہ معاملہ داخلہ کمیٹی کو بھیج دیں ۔رکن ناصر خان نے کہاکہ کمیٹی کا وقت ضائع کیا گیا ہمیں قانون سازی کرنی چاہیے، اگر اگلے اجلاس میں یہی ایجنڈا ہوگا تو ہم اگلے اجلاس میں نہیں آئیں گے ۔ سعد وسیم نے کہاکہ جرم جرم ہے، پہلےسدباب نہیں ہوسکا تو بھی غلط تھا اور آج نہیں ہو رہا تو وہ بھی غلط ہے ۔مریم اورنگزیب نے کہاکہ فواد چوہدری نے جو بات کی ہےاس کی مذمت کرتی ہوں۔ کمیٹی جن کو صحافی سمجھتی ہےان کو مدعو کیا ہے ۔کمیٹی کس کو بلائے گی وہ کمیٹی کا استحقاق ہے۔ صحافی آصف بشیر نے کہاکہ ہمارے سینئرزکی  بے عزتی کی گئی صحافیوں پر حملے کرنے والے نادیدہ قوتوں کا سنا تھا آج ان کے ساتھیوں کا بھی پتہ چل گیا ہے ہمارا مذاق اڑایا جارہاہے ۔ممبر طاہر اقبال نے کہاکہ جب صحافیوں کو کوڑے مارے گئے ان کے ساتھی آج بھی موجود ہیں ۔ یہ حملے ہوتے رہے ہیں جب تک سیاست پر خاندانوں کا قبضہ ہو اس قبضے کو ختم کریں گے تو مسائل حل ہوں گے۔(خصوصی رپورٹ)

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں