اے آر وائی نیوز کے غیرصحافی ہیڈ آف نیوز اپنی حرکتوں کی وجہ سے جب سے حکومت کے زیر عتاب آئے ہیں انھوں نے سارا غصہ ورکرز پر نکالنا شروع کر دیا ہے، شفٹ انچارج ہوں یا رن ڈاؤن پروڈیوسر ہو یا پینل پروڈیوسر یا اینکر کوئی بھی ان کے غیرصحافتی رویے سے محفوظ نہیں، بات بات پر بھڑک اٹھنا اور بدتمیزی سے پیش آنا نوکری سے نکالنے کی دھمکیاں دینا یا استعفیٰ مانگنا معمول بن گیا ہے، گزشتہ آٹھ سال سے کسی قسم کے انکریمنٹ سے محروم ورکرز اس نئی مصیبت سے مزید پریشان ہو چکے ہیں، اوپر سے عذاب یہ ہے کہ ادارے کی پالیسی اور غیر صحافی ہیڈ آف نیوز کے رویے سے پریشان ہو کر چینل چھوڑنے والوں کی جگہ نئی بھرتی بھی نہیں کی جا رہی جس سے موجود ورکرز پر کام کا بوجھ بھی بڑھ گیا ہے، اینکرز کو اکثر وبیشتر اپنی ڈیوٹی سے زیادہ دیر تک ذمہ داریاں نبھانے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اس کام کا کوئی اوور ٹائم نہیں دیا جاتا بلکہ الٹا بدتمیزی کی جاتی ہے یا ادارہ چھوڑنے کا کہا جاتا ہے، گزشتہ روز پنجاب اسمبلی اجلاس کی کاروائی رات دیر تک چلتی رہی اس دوران رات ایک بجے شفٹ ختم ہونے کے باوجود اسٹاف کو بٹھائے رکھا، اس دوران ایک فی میل اینکر جس کی ڈیوٹی ایک بجے ختم ہو چکی تھی لیکن ڈیڑھ بجے وہ واش روم گئی تو اس سے غیر صحافی ہیڈ آف نیوز فون پر نہ صرف انتہائی بدتمیزی سے پیش آیا بلکہ استعفیٰ دینے کا بھی کہا، چینل کی حالت یہ ہے کہ نائٹ شفٹ میں کوئی ایسا اینکر نہیں رکھا گیا جو ایک خبر بھی درست پڑھ سکے جسکی سے سارا بوجھ ایوننگ شفٹ کے اینکروں پر پڑتا ہے۔انھیں ہر دوسرے دن اپنی ڈیوٹی سے زیادہ ٹائم دینا پڑتا ہے اور بدتمیزی بھی سہنی پڑتی ہے۔