media malikaan or bikao media persons

اے آر وائی میں کورونا سے دوسری شہادت۔۔

تحریر: جاوید صدیقی۔۔

میڈیا مالکان اور افسران  کی  مسلسل غلط بیانی اے آر وائی نیوز کے ہیڈ کی ناقص کارکردگی بد نظمی ضد اکڑ غرور تکبر کی بنا پر بیشمارصحافیوںسمیت ملازمین کرونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں، غلامی ذہنیت کے مالک چاپلوسی کرکے حالات کو مزید ابتر کرنے میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں ایسی صورت میں سی ای او صحافی برادری اور حکومت وقت کو سچائی سے کیوں دور رکھے ہوئے ہیں ؟؟یقیناً بے احتیاطی اور جبری جاب پر حاضری بھی کرونا وائرس سے متاثر بننے کا باعث بن رہی ہے میں بار ہا بار چینلز کے مالکان کو اس لیئے جھنجھوڑتا ہوں کہ شاید وہ اپنے اطراف گھیرا ڈالے سازشی عناصر اور منافوں سے احتیاط برت لیں وہ عناصر جنھیں مالکان نے خود بے پناہ اختیار دےدیئے ہیں جو اداروں میں ناخدا بنے  بیٹھے ہیں ایسے افسران بالا نے اپنے گروہ بنا رکھے ہیں جنہیں اچھی مراعات سے نوازا جارہا ہے اس میں ہماری  صحافتی تنظیم کے چند ذمہ دار بھی شامل مجرم بن گئے ہیں ان سے بہتر تو کلرک حضرات ہیں جو اپنے اتحاد کی بنا کر قلم چھوڑ ہڑتال کرکے اپنے جائز مطالبات منوالیتے ہیں وہ نہ جھکتے ہیں اور نہ بکتے ہیں با ضمیر ہونے کا مکمل ثبوت دیتے ہیں ایسی تنظیموں اور کلبوں کے عہدیداران سے کیا فائدہ جو صحافی اور میڈیاورکرز کے حقوق کا تحفظ نہ کرسکیں بہتر ہے کہ ایسے عہدیداروں کو اپنے عہدوں سے خود ہی مستعفی ہوجانا چاہئے بصورت صحافی برادری انہیں کامیاب کریں جو حقیقت میں عملی اقدام اٹھانے والوں ہوں۔۔

 بروز اتوار21 جون کو عمران لاری اور 22 جون کو ایس اے غنی کرونا وائرس کے سبب جاں بحق ہوگئے یہی حقیقت ہے ان دونوں معزز شخصیات کے جنازوں میں شریک بھی ہوا تھا میری حکومت وقت سے گزارش ہے کہ پاکستان بھر کے تمام میڈیا ہاؤسز کا آزادانہ معائنہ مشاہدہ اور تحقیقی رپورٹ کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے تاکہ کرونا وائرس سے مزید جانی نقصان سے بچا جائے اور پاکستان بھر کی تمام یوجیز اور کلبوں کے عہدیداران سے بھی انتہائی مودبانہ گزارش ہے کہ آپ مالکان یا افسران کیساتھ ہرگز ہرگز نہ کھڑے ہوں آپ لوگوں پر صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ذمہ داریاں ہیں یاد رکھیں اپنی ذمہ داری سے غفلت انتہائی شرم اور بدنامی کا باعث بن سکتی ہیں تن تنہا عمران جونئر کی کاوشیں قابل تعریف قابل تحسین قابل ستائش ہیں ایمرا نے بھی عملی اقدامات اٹھاکر صحافیوں میں نئی زندگی بخشی ہیں اسی قدر کچھ نظریاتی شخصیات نے بھی مالکان اور میڈیا کے نا اہل افسران کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جن کی وجہ سے میڈیا انڈسٹری کے کارکنان شدید کوفت اور مشکلات سے دوچار ہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں میڈیا انڈسٹری کے ظالمانہ رویئے کی روک تھام ناگزیر بن چکی ہے اب وقت آگیا ہے کہ ان کا بھی مکمل احتساب اورآڈٹ کرایا جائے تاکہ میڈیا انڈسٹری ایک قواعد و ضوابط کے تحت چل سکے خاص کر بیش بہا تنخواہ اور مراعات وصول کرنے والوں کے اطراف احتسابی دائرہ شکنج کردیا جائے۔پیمرا ادارے کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہوئے اس اداروں میں راشی کرپٹ افسران کو فی الفور فارغ کردیا جائے ایک ایماندار نیک افسران کی تعنیاتی سے عدل و انصاف کے تقاضے پورے کیئے جائیں ۔۔( جاوید صدیقی جرنلسٹ، کالمکار، محقق، تجزیہ نگار کراچی)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں