قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سوشل میڈیا پر چلنے والی متحدہ عرب امارات کے بزنس مین کی وڈیو کا نوٹس لے لیا جس میں حسین سجوانی نے اعظم سواتی، سابق سینیٹر عدنان اور ایک نجی چینل کے اینکر پر فراڈ کے الزامات عائد کئے ہیں۔ چیئرمین نیب نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو معاملے کی تحقیقات کے لئے کہا ہے۔ تاہم اعظم سواتی اور عدنان نے حسین سجوانی سے کاروباری تعلقات کااعتراف کرتے ہوئے فراڈ میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کردیا۔ اینکر صابر شاکر نے تمام الزامات کو سفید جھوٹ قرار دیا۔ اماراتی بزنس مین حسین سجوانی نے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار سے ایک وڈیو پیغام کے ذریعہ معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔ چیئرمین نیب نے یہ وڈیو وفاقی وزیر اعظم سواتی کے آئی جی پولیس اسلام آباد کے تبادلے کے کیس میں اثاثوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کو بھیج دی۔ نیب کے ایک سینئر افسر کے مطابق اپنی وڈیو میں سجوانی نے اعظم سواتی، وزیر دفاع پرویز خٹک کے داماد سینیٹر عدنان خان پر 4؍ کروڑ 90؍ لاکھ درہم کی جعلسازی کاالزام عائد کیا، اعظم سواتی ، عدنان خان اور صابر شاکر نے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے تاہم سجوانی کے ساتھ کاروباری تعلقات کا اعتراف کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ حسین سجوانی پاکستان آکر بتانا چاہیں تو جے آئی ٹی سننے کو تیار ہے۔ رابطہ کرنے پر حسین سجوانی کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سواتی، عدنان اور صابر شاکر پر الزامات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ وفاقی وزیر دبئی کی عدالت میں کیس پہلے ہی ہار چکے ہیں۔ عدالت نے حسین سجوانی کے خلاف کیس عدالت میں تکنیکی بنیادوں پر مسترد یا خارج کردیا۔ اماراتی باشندے نے بتایا کہ وہ پاکستانی سفارت کاروں سے پہلے ہی رابطوں میں ہیں اور انہیں کروڑوں درہم کے فراڈ کے بارے میں بتایا۔ رابطہ کرنے پر اعظم سواتی نے حسین سجوانی کے ساتھ کاروباری تعلقات کا اعتراف تو بتایا لیکن فراڈ کے الزامات سے صاف انکار کردیا۔اماراتی باشندے نے پاکستانی عدالتوںمیں مقدمہ لڑنے کے لئے احمد رضا قصوری کی خدمات حاصل کیں لیکن انہوں نے جے آئی ٹی میں پیشی کے لئے فوری پاکستان آنے کے امکان کو مسترد کردیا۔
اے آر وائی کے اینکر کے خلاف تحقیقات کا آغاز
Facebook Comments