arshad wahid chaudhary ka intekaal or media malikaan

ارشد وحید چوہدری کا انتقال اور میڈیا مالکان

تحریر: جمال عبداللہ عثمان۔۔

ارشد وحید چوہدری کا انتقال ہوگیا۔ خدا ان کے درجات بلند فرمائے۔ بہت دُکھ کی خبر ہے۔ بہت نفیس شخصیت کے مالک تھے۔ارشد وحید چوہدری کے ادارے نے ان کے انتقال کی خبر کو ایک بہت ہی معمول کی خبر کے طور پر لیا۔ ممکن ہے خبر بنانے اور چلانے والوں کی نظر میں اس خبر کی اتنی ہی اہمیت ہو جتنی دی گئی۔ لیکن نظر رکھنے والوں نے یہ نظر ضرور رکھی کہ جب بیمار تھے تب بھی ان کے ادارے نے انہیں خاص اہمیت نہیں دی۔

ارشدوحید چوہدری کا انتقال ہوگیا ہے، ان کی بیوہ اور ان کی اولاد کا کیا بنے گا؟ ادارے کے پاس اس کا کوئی جواب ہوگا، نہ ہی وہ اپنے آپ کو اس کا پابند سمجھتا ہے۔ ممکن ہے اس سے اس کی توقع رکھنا بھی نامناسب ہو۔

لیکن جو کچھ عرصہ میرا اس فیلڈ میں گزرا ہے، یہی تجربہ رہا ہے کہ ایک صحافی اور میڈیا سے وابستہ شخص سا مظلوم کوئی نہیں۔ وہ دوسروں کے دُکھ درد کو زبان دیتا ہے۔ لیکن اپنا دُکھ وہ کسی کے سامنے نہیں بیان کرپاتا۔ ایک تو جھوٹا بھرم نہ ٹوٹ جائے اور دوسرا، وہ کس پلیٹ فارم پر جاکر اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کو آشکار کرے۔

دوسروں کی زبان بننے والے اس صحافی کی ملازمت کا اندازہ اس سے لگالیں کہ یہ ایک ادارے میں دس سال، بیس سال ملازمت کرتا ہے، اس کے لیے دوسروں سے لڑتا جھگڑتا ہے، مالکان کی ہر جائز ناجائز خواہش پوری کرتا ہے۔ لیکن ایک ہی نوٹس پر اسے فارغ کردیا جاتا ہے۔ اکثر ایسا بھی دیکھنے کو ملا کہ گیٹ پر سیکیورٹی گارڈ کو کہا جاتا ہے کہ یہ شخص اندر نہ آنے پائے۔ کوئی فنڈز اسے ملتے ہیں، کسی مراعات کا مستحق قرار پاتا ہے۔ آخری تنخواہ بھی اسے پوری مل جائے تو غنیمت۔

میرے پاس لسٹ میں بہت سے دوست میڈیا سے وابستہ ہیں، ان سے بس اتنی سی گزارش کرنی ہے کہ صحافت کریں، پوری ایمانداری کے ساتھ کریں، لیکن مالکان کے لیے اپنا ایمان بیچیں نہ ہی ان کی خاطر کسی کو اپنا دشمن بنائیں۔ ان کی خاطر کسی کے ساتھ لڑائی جھگڑا کریں نہ ہی حدود سے تجاوز کریں۔(جمال عبداللہ عثمان)

انسٹاگرام  اب فیس بک جیسا فیچر متعارف کرائے گا۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں