jang geo ke numainde ke walid ko loot lia gya

ارشدشریف کا کینیاکا وزٹ ویزا اسپانسرڈ تھا، جیونیوز۔۔

کینیا میں امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ مقتول صحافی ارشد شریف کا کینیا کا وزٹ ویزا اسپانسرڈ تھا اور انہیں آمد پر انٹری ویزا نہیں ملا تھا۔معروف صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں شامل حکام نے جیو نیوز کو بتایا کہ ارشد شریف نیروبی کے ایک تاجر کی جانب سے اسپانسرڈ کئے جانے کے بعد وزٹ ویزے پر کینیا کے دارالحکومت نیروبی پہنچے۔جیونیوزکے مطابق  کینیا جانے کے لیے اسپانسر لیٹر نیروبی میں مقیم پراپرٹی ڈویلپر وقار احمد نے بھیجا تھا، جو خرم احمد کے بھائی ہیں جو 23 اکتوبر 2022 کی بدقسمت رات ارشد شریف کو لے جا رہے تھے جب ارشد شریف ایک سنسان علاقے میں کینیا کی پولیس کی جانب سے ان پر برسائی گئی گولیوں کی زد میں آکر جاں بحق ہوئے۔ وقار احمد نے دبئی میں مقیم برطانوی پاکستانی کی درخواست پر ارشد شریف کے لیے وزٹ ویزا کا انتظام کیا جنہوں نے خرم اور وقار سے کہا کہ وہ ارشد شریف کے نیروبی میں قیام کے انتظامات کریں۔دعویٰ کیا گیا ہے کہ ارشد شریف کو دبئی سے زبردستی نکالا گیا اور انہوں نے کینیا کا انتخاب کیا کیونکہ کینیا ان ممالک میں شامل ہے جو پاکستانی شہریوں کو آمد پر ویزا کی پیشکش کرتا ہے۔  اگرچہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ارشد شریف کو اپنے تنقیدی خیالات پر اپنی جان کو خطرات لاحق ہوئے اور وہ رواں سال اگست کے آغاز میں پشاور سے دبئی کے لیے عجلت میں پاکستان چھوڑ کر چلے گئے، امیگریشن حکام نے بتایا کہ کینیا اب پاکستانی پاسپورٹ ہولڈر کو آن ارائیول انٹری کی پیشکش نہیں کرتا اور ریکارڈ سے پتہ چلا کہ ارشد شریف اسپانسرڈ وزٹ ویزے پر افریقی ملک پہنچے۔ذرائع نے بتایا کہ ارشد شریف کا ویزا اسپانسرڈ تھا۔ وہ وزٹ ویزا پر نیروبی پہنچے۔ انہوں نے ملک میں داخل ہونے کے لیے ای ویزا کے لیے درخواست دی اور اپنی درخواست کے ساتھ اسپانسر لیٹر کے ساتھ ساتھ واپسی کے ٹکٹ کی کاپی، اپنے ملازمت کے معاہدے اور رہائش کی جگہ اور ایک مقامی رابطہ نمبر بھی منسلک کیا۔ایک پاکستانی سفارت کار نے بھی جیو نیوز کو بتایا کہ کینیا کی وزارت امیگریشن نے پاکستان کو اس بات کی تصدیق کی کہ ارشد شریف کینیا کے وزٹ ویزا پر تھے اور قانونی طور پر یہاں مقیم تھے۔۔ امریکی اور برطانوی پاسپورٹ رکھنے والوں کو بھی ملک میں داخلے کے لیے ویزا لینا پڑتا ہے۔جیونیوزکی رپورٹ مطابق نیروبی میں وقار احمد کے مذکورہ عمارت میں 24 سے زائد لگژری اپارٹمنٹس ہیں۔یہ عمارت پاکستانی ہائی کمیشن سے صرف 10 منٹ کے فاصلے پر واقع ہے۔ارشد شریف نے کینیا کا ویزا لیتے وقت اسی اپارٹمنٹ کی تفصیلات پولیس کو دی تھیں۔وقار احمد نے دبئی میں مقیم برطانوی نژاد پاکستانی تاجر کی درخواست پر ارشد شریف کی میزبانی کی۔مقتول ارشد شریف کا کینیا کا وزٹ ویزا اسپانسر کیا گیا تھا اور انہیں انٹری ویزا نہیں ملا تھا۔کینیا جانے کے لیے ارشد شریف کو اسپانسر لیٹر خرم احمد کے بھائی وقار احمد نے بھیجا تھا۔وقار اور خرم احمد نے اپارٹمنٹ خصوصی طور پر ارشد شریف کے لیے مختص کیا تھا۔دونوں بھائیوں خرم اور وقار کا تعلق کراچی سے ہے، دونوں نیروبی میں پراپرٹی کے کئی پراجیکٹس کے ناصرف مالک ہیں بلکہ وہ پراپرٹی کا کام بھی کر رہے ہیں۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں