arshad shareef azkhud notice case

ارشد شریف قتل کیس، دوبارہ تحقیقات کا حکم۔۔

کینیا کی ایک عدالت نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کا قتل غلط شناخت کا نتیجہ قرار دینے کا پولیس کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ عدالت نے قتل کو غیر آئینی اور غیر قانونی قراردیتے ہوئے کہاکہ حکومتی اور سکیورٹی ادارے اپنی ذمہ داری سے فرار اختیار نہیں کر سکتے ، گولی چلانے والے پولیس اہلکاروں اوراور سکیورٹی ایجنسیوں کیخلاف فوجداری مقدمات کے تحت کارروائی کی جائے ،عدالت نے ارشد شریف کے اہلخانہ کو 2 کروڑ 17 لاکھ ہرجانہ دینے کا بھی حکم دیدیا ،مقتول صحافی ارشدشریف کی بیوہ نے اس موقع پر کہا ہے کہ کینیا میں انصاف مل گیا ہے، پاکستان میں کب ملےگا؟اس کے منتظر ہیں ۔جیو نیوز کے مطابق عدالت نے کہا ہے کہ ارشد شریف کے میزبان وقار کا بھائی پاکستان اور کینیا کی انٹیلی جنس ایجنسیز سے اچھی طرح رابطے میں تھا۔ دبئی میں بھی رابطے تھے۔ وائس آف امریکا کے مطابق صحافیوں کی تنظیم ’’ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘‘ کے تفتیشی سربراہ ’’ ارناؤڈ گوورنے اپنے بیان میں پاکستانی اور کینیا کے حکام پر دہرے معیارات اپنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ کینیا اپنے پولیس افسران کو بچارہا ہےاور پاکستان ممکنہ طور پراس الزام سے بچ کرنکل رہا ہے کہ اسکی سیکورٹی سروسز ملوث تھیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیا میں جیادو کی ہائی کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ان کی بیوہ کی درخواست پر فیصلہ سنادیا ۔ جج جسٹس سٹیلا نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ آئین اور قانون کے نزدیک ہر شخص برابر ہے،ارشد شریف کا قتل ’شناخت میں غلطی کا نتیجہ نہیں تھا۔ درخواست میں جن حکومتی اداروں کا نام لیاگیا وہ اپنی ذمہ داری سے فرار اختیار نہیں کرسکتے۔ نیروبی پولیس چیف نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک بچے کے اغوا کاروں کی تلاش میں پولیس نے اس گاڑی کو اشارے کے باوجود نہ رکنے پر نشانہ بنایا جس میں ارشد شریف موجود تھے۔جس پر ارشد شریف کی بیوہ اور صحافی جویریہ صدیق نے ایلیٹ پولیس یونٹ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ارشد شریف کا قتل غلط شناخت کی بنیاد پر نہیں بلکہ منصوبہ بندی سے کیا گیا تھاکینیا کی عدالت کی جانب سے ار شد شریف قتل کیس کے ردعمل پر اپنے بیان میں انکی بیوہ کا کہنا تھا کہ دیر سے ہی لیکن ارشد کے کیس پر کینیا کی عدالت نے اپنا فیصلہ دے دیا جو کہ میرے لئے باعث اطمینان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ہم اپنے ملک میں بھی انصاف ملنے کے منتظر ہیں ۔ ہمیں سکون تب آئے گا جب یہاں بھی انصاف ملے گا۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں