کینیا سے تعلق رکھنے والے صحافی برائن اوبویا کا کہنا ہے کہ صحافی ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات میں بہت زیادہ وقت لگا دیا گیا ہے۔اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے برائن اوبویا نے کہا کہ ارشد شریف قتل کیس واقعے کی پورٹ ابھی تک سامنے نہیں آئی اور ملوث پانچوں اہلکاروں کے نام بھی کبھی نہیں بتائے گئے۔انہوں نے کہا کہ اہلکاروں کو معطل بھی کیا گیا تھا کہ نہیں کینیا میں ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں، کینین حکام نے پانچوں اہلکاروں کے نام اور تفصیلات خفیہ رکھیں۔خیال رہے کہ ارشد شریف کو گزشتہ سال تئیس اکتوبر کو کینیا کے شہر نیروبی میں مگاڈی ہائی وے پر پولیس نے سر پر گولی مار کر قتل کر دیا تھا، بعدازاں پولیس کی جانب سے واقعہ غلط شناخت کا قرار دیا گیا تھا۔گزشتہ ماہ خبر سامنے آئی تھی کہ ارشد شریف کے قتل میں ملوث پولیس اہلکاروں کو بغیر احتساب نوکری پر بحال کر دیا گیا جبکہ دو کو ترقی بھی دے دی گئی۔کینین صحافی نیابوگا کیاگی نے بتایا تھا کہ اہلکاروں کو انکوائری میں بے گناہ قرار دے دیا گیا اور نو ماہ بعد ارشد شریف کے قتل میں ملوث اہلکار نہ صرف مراعات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں بلکہ ان میں سے دو کو ترقی بھی دے دی گئی۔کینیا کی انڈی پینڈنٹ پولیسنگ اوور سائٹ اتھارٹی نو ماہ بعد بھی قتل کی وجوہات منظرعام پر نہ لا سکی جبکہ اہلکاروں کی بحالی اور تحقیقات کی طوالت سے متعلق سوال کا جواب بھی اتھارٹی کے ترجمان نہ دے سکے۔انڈی پینڈنٹ پولیسنگ اوور سائٹ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر تفصیلات بتائی جائیں گی۔