sahafion ko ghair munsafana harassment ka samna hai

ارشدشریف کا قتل پری پلان تھا،کینیا ہیومن رائٹس کمیشن۔۔

کینیا ہیومن رائٹس کمیشن ( کے ایچ آر سی)  نے قرار دیا ہے کہ پاکستانی  صحافی ارشد شریف کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ قتل کیا گیا۔  ارشد شریف کو 24 اکتوبر کو کینیا میں گولیاں  مار کر قتل  کیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے کہا تھا کہ شریف کو پولیس نے ‘غلط شناخت’ کے معاملے میں گولی ماری ، لیکن بعد میں کینیا کے میڈیا  نے رپورٹ کیا کہ  ارشد  شریف کے قتل کے وقت ان کی گاڑی میں سوار ایک شخص نے پیرا ملٹری جنرل سروس یونٹ   کے افسران پر گولی چلائی تھی۔ جیو نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کے ایچ سی آر کے سینئر پروگرام ایڈوائزر مارٹن ماوینجینا،  جو کینیا ہائی کورٹ میں وکیل بھی ہیں ،  نے کہا کہ شریف کے قتل کی تحقیقات میں اس بات کے اشارے ملتے ہیں کہ یہ قتل ملی بھگت سے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قتل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ  ارشد شریف کو  طویل عرصے سے مانیٹر کیا جا رہا تھا۔’ یہاں یہ  سوال پیدا ہوتا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کو کیسے معلوم ہوا کہ ارشد شریف اس وقت ایک مخصوص علاقے میں موجود تھا۔ ‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کینیا کی پولیس نے ‘غلطی سے شناخت’ کے عذر کے پیچھے  خود کو چھپایا  حالانکہ  اس کے کوئی مصدقہ ثبوت دستیاب نہیں۔۔ماوینجینا،  جنہوں نے کینیا کی پولیس کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دی ہے،  نے الزام لگایا ہے  کہ کینیا کی پولیس  غیر قانونی قتل اور جبری گمشدگیوں کے لیے بدنام ہے۔’کینیا کی پولیس الزام کے مطابق قصوروار ہے۔ ان کی غلط شناخت کا  عذر  قابل قبول نہیں کیونکہ جب آپ پولیس کو شکایت درج کرواتے ہیں تو آپ گاڑی کی واضح تفصیل دیتے ہیں۔ اس معاملے میں ارشد شریف جس گاڑی میں سفر کر رہے تھے وہ  وی 8  لینڈ کروزر تھی۔ یہ وہ گاڑیاں ہیں جو کابینہ کے ارکان، ارکان پارلیمنٹ اور وی آئی پیز استعمال کرتے ہیں۔”

ارشدشریف تصاویر لیک، پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں