arshad shareef case judicial commission banane ki darkhuast sammat keliye muqarrar

ارشد شریف کو ہراساں نہ کیا جائے، ہائیکورٹ۔۔

اے آر وائی نیوز کے سینیئر اینکر ارشدشریف کو ہراساں کئے جانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی اسلام آباد کو عدالت طلب کرلیا ہے۔اے آر وائی نیوز کے اینکر صحافی ارشد شریف کو ہراساں کئےجانے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ارشد شریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ایشو ہے؟ جس پر وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ رات کچھ لوگ سادہ کپڑوں میں ارشد شریف کےگھر گئے، واقعے کے بعد ارشد شریف نے مجھے فون کیا اور پٹیشن فائل کرنےکا کہا، پٹیشنر کو شک ہے کہ ایف آئی اے انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیناچاہتی ہے۔فیصل چوہدری نے درخواست میں موقف اپنایا کہ ارشد شریف وزیراعظم شہباز شریف کیخلاف ٹی ٹی اسکینڈل پر کئی اسٹوریز سامنے لاچکے ہیں جس پر موجودہ حکومت کے وزرا اے آر وائی نیوز کیخلاف دھمکی آمیز ٹوئٹس بھی کرچکے۔درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے دئیے گئے دلائل کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد اطہرمن اللہ نے ڈی جی ایف آئی اے ،آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیا ہے، تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ وضاحت کریں کیوں صحافی ارشدشریف کو ہراساں کیا جا رہا ہے؟۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ایف آئی اے ارشد شریف یا کس بھی صحافی کو ہراساں نہ کرے، عدالت نے کیس کیمزید سماعت جمعہ کے روزصبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کرتے ہوئے ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد کےمجازافسران  کو جمعہ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔دوسری طرف ارشد کے وکیل ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے بی بی سی کو بتایا کہ ’رات کو ارشد نے مجھے فون کر کے کہا کہ ایف آئی اے کی طرف سے ہراساں کیا گیا ہے، گھر پر سول کپڑوں میں کچھ لوگ آئے جو انھیں ڈھونڈ رہے تھے۔فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ انھوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے لیے کچھ کاغذات بھجوائے جو انھوں (ارشد شریف) نے دستخط کر کے بھیجے۔ آج (جمعرات) صبح ان کی جانب سے درخواست دائر کی گئی مگر اس دوران ان کا ارشد شریف سے رابطہ نہیں ہو پا رہا تھا جس کی وجہ سے انھیں شک تھا کہ وہ زیر حراست ہیں۔انھوں نے بتایا کہ عدالتی حکم کے بعد آج شام اُن کا ارشد سے رابطہ ہو گیا ہے۔ایف آئی اے کی جانب سے اس گرفتاری کو فیک نیوز قرار دیے جانے پر فیصل کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کا یہ موقف عدالتی حکم کے بعد آیا اور پہلے انھوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی تھی۔ ‘جب عدالت مداخلت کرتی ہے تو یہ چیز ہوتی ہے۔ ہمیں اسی کی توقع ہوتی ہے اور ہم اسی لیے عدالت جاتے ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ ارشد شریف کو ایف آئی اے نے نہیں بلکہ کسی اور ریاستی ادارے نے حراست میں لیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں ارشد شریف بہتر بتا سکتے ہیں کیونکہ وہی متاثرہ شخص ہیں مگر ماضی میں ایسے واقعات کی تاریخ رہی ہے کہ ‘سامنے کوئی اور ہوتا ہے اور پیچھے کوئی اور ہوتا ہے۔فیصل چوہدری نے دعویٰ کیا کہ نئی حکومت اے آر وائے سے وابستہ صحافیوں پر دباؤ ڈال رہی ہے اور چینل کی ٹرانسمیشن کو نامعلوم لوگوں کی طرف سے بند کیا گیا۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں