تحریر: ملک محمد سلمان
سنی سنائی باتوں کو اگے پھیلانے کی بجائے اگر تھوڑی تحقیق کریں تو ہمارے علم میں ہونا چاہیے کہ ارشد ندیم 2015 سے واپڈا کی طرف سے کھیل رہا ہے اور اسے گریڈ 18 کے برابر تنخواہ اور دیگر سہولیات دی جاتی ہیں ۔ ابھی بھی ہم سے کرایہ لے کر نہیں گیا بلکہ افیشلی پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کی طرف سے گیا۔رواں سال میں حکومت نے ارشد ندیم کو اپنی انجری سے نجات پانے کے لیے علاج معالجہ کی مد میں ایک کروڑ روپے جاری ہوئے ۔ قبل ازیں کامن ویلتھ گیمز اور ورلڈ چیمپین شپ میں بھی جیتنے پر50، 50 لاکھ کے چیک جاری کیے گئے تھے ۔ہاں یہ ضرور ہے کہ کرکٹ کی طرح باقی کھیلوں کو اتنی تنخواہیں اور سہولیات نہیں ملتی۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دو سال پہلے تک ہم میں سے 80 فیصد جبکہ آج سے تین دن پہلے تک 50 فیصد افراد کو تو یہ تک نہیں پتا تھا کہ جیولن تھرو ہے کیا ؟اگر پاکستان کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں تو نوجوانوں کو چاہیے کہ موبائل اور سوشل میڈیا سے نکل کر تعلیم حاصل کریں اور کھیل کے میدان آباد کریں۔(ملک سلمان)۔۔