پاکستان تحریک انصاف کے کارکن اور عمران خان کے فوکل پرسن رہنے والے ڈاکٹر ارسلان خالد کے گھر پر چھاپہ مارا گیا جس دوران مبینہ طورپر موبائل اور لیپ ٹاپ قبضے میں لے لیا گیا، اس پر سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے مذمت کرتے ہوئے ارسلان خالد کو محب وطن قرار دیا تو حامد میر بھی خاموش نہ رہ سکے۔انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ” اداروں کیخلاف غلیظ مہم کے پیچھے یہی محب وطن تھا، اس نے خواتین صحافیوں اور اپوزیشن لیڈرز کے خلاف ڈیجیٹل میڈیا ونگ کا استعمال کیا، وہ اختلافی آوازوں کو بدنام کرنے اور دھمکیاں دینے کے لیے سرکاری خزانے کا استعمال کر رہا تھا”۔وہ اسد عمر کے اس ٹوئیٹ پر جواب دے رہے تھے جس میں ان کا موقف تھا کہ ” ارسلان خالد کے گھر پر ریڈ انتہائی قابل مذمت ہے ، ڈاکٹر ارسلان جیسے نوجوان محب وطن قوم کا سرمایہ ہیں”۔اس سے قبل خاتون صحافی افشاں مصعب بھی کہہ چکی ہیں کہ ارسلان خالد غلیظ نےخواتین صحافیوں کے خلاف بدبودار ٹرینڈزچلوائے، جبری گمشدگیوں کوجھوٹ بتایا،سوشل میڈیاپر مخالف آوازکو ریپ تھریٹس کی سرپرستی کی، ناقدین پرمذہب کارڈچلوایالیکن اس کےخلاف قانونی کاروائی کےعلاوہ کسی عمل کی حمایت ممکن نہیں”۔یادرہے کہ بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کی قومی اسمبلی میں 9 اپریل کی رات گئے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور ہوتے ہی ان کے ترجمان ڈاکٹر ارسلان خالد کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور ان کے تمام گھر والوں کے فون ضبط کر لئے گئے جس کی اطلاع عمران خان کی پارٹی کی طرف سے دی گئی، یہ کارروائی ڈاکٹر ارسلان خالد کے سوشل میڈیا پر تبصرے پر کی گئی، ساتھ ہی پی ٹی آئی نے اپنے ٹویٹ میں پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی سے اس کارروائی میں مداخلت کی درخواست کی ۔رپورٹ کے مطابق جب عمران خان وزیر اعظم تھے تو ڈاکٹر ارسلان خالد ان کی ڈیجیٹل میڈیا مہم کو سنبھال رہے تھے۔اس سے پہلے وہ پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم کے آپریشنز کے سربراہ کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
![chaar hurf | Imran Junior](https://imranjunior.com/wp-content/uploads/2020/03/how-to-write.jpg)