azadi sahaafat ka aalmi din

ارکان کے یوجے کے نام کھلا خط

تحریر: محمد یونس آفریدی

معزز اراکینِ کراچی یونین آف جرنلسٹس، السلام علیکم۔۔میں آج ایک بار پھر آپ سے مخاطب ہوں آج الیکشن کا موقع نہیں بلکہ صورتحال یکسر مخلتلف ہے آج ہمارا زندہ رہنا مشکل کردیا گیا ہے یہ کام میڈیا مالکان کی جانب سے کیا گیا ہےاور یہ اس لیے ممکن ہوا ہے کہ ہم نہ صرف  ٹکڑوں میں بٹ گئے   ہیں بلکہ ہم نے اپنے خلاف ہونے والے اقدام پر خاموشی اختیارکرلی ہے ہم اپنے حق کے لیے آواز اٹھانے سے بھی قاصر ہیں اور جو ہمارے لیے آواز بلند کرتے ہیں ہم ان کاساتھ بھی نہیں دیتے اس کا ثبوت ہمارے احتجاج میں صحافی  ورکز کی عدم دلچسپی ہے مالکانِ اخبارات اور چینل کو بخوبی اندازہ ہے کہ وہ جس سے چاہیں روزگار چھین لیں اس کا صحافیوں کی جانب سے کوئی ردِ عمل نہیں آئے گا اور اگرآیا بھی تو وہ بالکل ماٹھا ہوگا ۔

ساتھیو! ہماری سرد مہری کا حال یہ ہے کہ جبری طور پر بے روزگار کرنے والوں کے حق میں اگر کے یوجے یادیگر تنظیم آواز بلند کرتی بھی ہے تو اس آواز کے ساتھ متاثرہ افراد کی آواز نہیں ہوتی کراچی یونین آف جرنلسٹس نے گذشتہ روز بول میڈیا سے نکالے گئے میڈیا ورکرز کے حق میں بول کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اس میں 2018 میں نکالے گئے ورکرز کی عدم شمولیت نے کئی سوال کھڑے کردیئے ہیں ایسے کم و بیش 150افراد کی لسٹ کے یو جے کے پاس موجود ہے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان میں سے 5افراد بھی موجود نہیں تھے کیا یہ  حسی نہیں ہے؟ہم کب تک ایسا رویہ رکھیں گے آج جو یونین متاثرہ صحافی دوستوں کے لیے آواز اٹھارہی ہے شاید کل یہ بھی نہ ہو، ہمیں ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے ہمیں کے یو جے کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے آج ہمیں       اتحا دکی جتنی ضرورت ہے کبھی نہیں تھی کیونکہ نام نہاد رہنماؤں نے آپ کو فروخت کرکے میڈیا مالکان سے بندر بانٹ کرلی ہے آپ غور کریں تو آپ کو بخوبی اندازہ ہوگا کہ مذکورہ نام نہاد رہنماجو کہیں ملازم بھی نہیں ہیں لیکن ان کے تمام اخراجات پورے ہورہے ہیں وہ ہمہ وقت آپ کو اپنی ایکٹیویٹی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ایک جانب جبری بے روزگار کئے گئے صحافیوں کے گھر کے چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں ان کے بچے فیسیں نہ ہونے کی وجہ سے اسکول جانے سے قاصر ہیں جبکہ نام نہاد رہنماؤں کی عیاشیاں عروج پر ہیں یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے

ساتھیو،ہماری سردمہری اور بے حسی کے سبب چند روز قبل ہمیں  شدید دھچکا لگا وہ یہ کہ صحافیوں کے غیرمتنازعہ رہنماء اور کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر محترم فہیم احمد صدیقی کو جیو چینل نے جبری طور پربرطرف کردیا آپ جانتے ہیں ان کے ساتھ یہ عمل کیوں کیا گیا انہوں نے جنگ اور جیو کے صحافیوں کے حق میں آواز بلند کی تھی جنگ اور جیو کے ملازمین جن کی تنخواہیں وقت پرنہ ملنے اور تنخواہوں میں اضافہ نہ  ہونے کی صورت میں احتجاج کیا تھا آپ کو یا د ہوگا کہ رمضان سے پہلے چلچلاتی دھوپ میں جیواور جنگ کی انتظامیہ کوجھنجوڑا تھا۔       کے یوجے بھی اس احتجاج میں شامل تھی جیو انتظامیہ نے اس احتجاج کی پاداش میں جیو اور جنگ کے کئی افراد کو عدالتی نوٹس ارسال بھجواٸے جس کے نتیجےمیں صدر کے یو جے نے اسلام آباد جاکر عدالت سے رجوع کیا ان کا یہ عمل جیو انتظامیہ کو نہیں بھایا اور جیو انتظامیہ نے یک جنبشِ قلم محترم فہیم احمد کو برطرف کردیا یعنی اپنے حق کے خلاف آواز اٹھانا بھی جرم بنا دیا گیا

ساتھیو،ہم جانتے ہیں کہ جنگ اور جیو کی ایمپائر کیسے بنی ہے میرخلیل الرحمن نے کس طرح صحافیوں کا خون نچوڑکر اتنا سرمایہ بنایا آج ان کی نسل نے ظلم کابازارگرم کررکھا ہے اس ظلم کے خلاف کھڑا ہونے کا وقت آگیا ابھی نہیں تو کبھی نہیں کے مصداق ہمیں کھڑا ہونا ہوگاورنہ ہماری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔ یاد رکھیں کہ اللہ بھی اس کی مدد نہیں کرتا جو اپنی مدد کے لیے خود نہیں نکلتے ہیں۔۔

کراچی یونین آف جرنلسٹس کے باغیرت ساتھیو، تیرہ مئی بروز ہفتہ   کےیو جے کی جانب سے جیو انتظامیہ کے خلاف  دھرنے کااعلان کیا گیا ہے آپ دھرنے میں شرکت کرکے اپنے اتحاد کا ثبوت دیں اور جیو انتظامیہ کو یہ بتا دیں کہ ہم متحد ہیں تمہارے ظلم کے خلاف ہم نے کمر کس لی ہے فہیم احمد صدیقی کی برطرفی واپس لو ورنہ تمہاری اینٹ سے اینٹ بجادی جائے گی پھر نہ تمہارا اخبار چھپے گا اور نہ تمہارا چینل چلےگا ہمیں اس میں کامیاب ہونا ہے اس کامیابی سے نہ صرف نام نہاد رہنماؤں کی سیاست ختم ہوجائے گی بلکہ آئندہ کسی میڈیا مالک کویہ جرآت نہیں ہوگی کہ وہ کسی صحافی کو بے روزگار کرے۔اللہ ہمارا حامی وناصر ہو،خیر اندیش۔(محمد یونس آفریدی،رکن کراچی یونین آف جرنلسٹس)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں