tna test

عقل کے دشمن

تحریر: شکیل بازغ۔۔

صاحبِ سخُن مانے جانے والے ایک کالم نگار نے لکھا کہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے نظریات و پیغام سے اختلاف کی کافی گنجائش ہے۔

وہ اقبال جو کہتے ہیں،مجھے ہے حُکمِ اذاں۔۔

علم معرفتِ الٰہی ہے تو عقل اطاعتِ الٰہی ہے۔ کم عقل اُسے کہا گیا جو صریحاً اللہ کا انکاری ہے۔ اتباع سے مُفِر ہے۔ عقل کے گھوڑے پر سوار چند ناعاقبت اندیش بندروں کو دانشور منوایا جارہا ہے۔ ایسا منوانے والا وہ میڈیا ہے جو ہمارے  معاشروں میں صابن شیمپو نہیں بلکہ اغیار کا عریاں کلچر بیچتے ہیں۔ انہیں دانشور ماننے والے وہ خر دماغ ہیں جو اسرائیلی پراڈکٹس کو اپنی زندگی سے نکالنا غیر اہم مانتے ہیں۔ حق بات نہ انکو سمجھائی جا سکتی ہے اور نہ انکے زنک آلود دماغ کو سیدھی راہ سجھائی دیتی ہے۔ ان بے عقلوں کی خام خیال آلودگی کو تقویت دینے والے نام نہاد رہنما وہ ہیں جو سود۔ مغربی لادین تہذیب۔ حق و باطل کی یکسانیت کا وعظ لہک لہک کے کرتے ہیں۔ ان ناعاقبت اندیشوں کے سیاسی نظریات مادیت و شخصیت پرستی سے آگے بڑھ نہیں پاتے۔ اور انکے سیاسی رہنما وہ بھک منگے ہیں جو عالمی سودخور اداروں سے بھیک مل جانے کو خوشخبری کا مژدہ کہتے ہیں۔ بدلے میں رہن رکھنے کو قومی و ملکی سالمیت اثاثے نظریات ایمان تشخص اور میراث بھی ناکافی سمجھتے ہیں۔ یوں کہ سامراج سے حُکم ملنے سے ماقبل ہی کُلی تعمیل کو تیار بیٹھے ہیں۔ غیرت جنہیں غیر ضروری اور حمیت جنہیں بے وقوفی لگتی ہے۔ جہاد کا نام لینے سے وہ ایسے لرزتے ہیں جیسے کافر نہیں تو پھر کافر کے ہم خیال ہوں۔ مجھے بتادیجئے نظریاتی دشمن سے  مستعار لی گئی بولی تہذیب نظام علوم و فنون نظریات اپنا کر کوئی قوم اپنے تشخص کے پورے قد کیساتھ کھڑی رہ سکتی ہے یا پھر راکھ کا ڈھیر ثابت ہوگی۔؟

کہنے دیجئے کہ پہلے عوام کو بھوک و ننگ دے کر قوم کو خوشحالی کر بعد میں رنگ برنگے وعدے بیچنے والے ابن الوقتوں کو اقتدار تب ہی ملتا ہے جب انکی سدھائی قوم اپنی حقیقی شناخت سے بیزار اغیار کی غلامی پہ مائل ہوچکی ہوتی ہے۔۔

اور انکی ذہنی غلاظت پہ مزید کوڑا کرکٹ ڈالنے کیلئے یہ نیم غیر مذہبی و سیاسی مُلا عقل و دلیل سے ماورا اچھوتے جملے اور خیالات گھڑ کر کسی مداری کا سا ہجوم لگالیتے ہیں چہرے کے ڈھیٹ تاثرات سے جھوٹ کی جگالی کرتے رہتے ہیں اور مشقِ مغلِظات متعدد بار تواتر سے دہرا کر بالآخر اپنے ہجوم کے دِلوں پہ کائی طرح جم جاتے ہیں جسے کھرچنے کیلئے ناخن تو کیا چھینی ہتھوڑے کی ضربیں بھی بے سود ملوم ہوتی ہیں۔ اور عقل کے اندھے اس ہجوم کی کثرت ان عقل کے دشمن جوکروں کو دانشور بنادیتی ہے۔ فین فالوؤنگ کا یہ بڑھتا گراف میڈیا سے گردن تھپکا تھپکا کرکہتا ہے کہ عقل کے اس دشمن کو زیادہ سے زیادہ نشر کیا جائے تاکہ تماش بینوں کو دِکھنے کا سامان میسر ہو۔الامان الحفیظ۔۔واللہ اعلم۔۔(شکیل بازغ)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں