سی پی این ای کے چیف ایگزیکٹو خوشنود علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی اخباری صنعت شدید معالی بحران سے دو چار ہے اور اس کا شمار اب بیمار صنعتوں میں کیا جاسکتا ہے، خوشنود علی خان نے کہا کہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ بیمار صنعت کی حفاظت کرے، امریکہ میں جب بحران آیا تھا تو ریاست نے پرائیویٹ بینکوں کو بچانے کے لیے کھربوں ڈالر خرچ کیے تھے۔ اس صحت مند معیشت میں ضروری ہوتا ہے کہ ہر صنعت میں بڑے درمیانے اور چھوٹی سطح کے ادارے ہوں اور اس کے لیے حکومتی اور غیر حکومتی سطح پر جو بھی وسائل ہوں ان کی تقسیم کا فیصلہ ادارہ جاتی سطح پر ہو صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اس کو بحران سے نکالنا اور اسے بولنے کی اجازت دینا ریاست کا فرض ہے۔ جمہوری، ترقیاتی اور سماجی عمل کو بڑھانے کے لیے صحافت کا بنیادی کردار ہے، اگر صحافتی ادارے ختم ہوگئے تو پھر اس بات کی بھی کوئی گارنٹی نہیں کہ ریاست کے باقی ستون بھی اسی طرح کام کرتے رہیں گے، انہوں نے کہا کہ اس وقت پرنٹ میڈیا انڈسٹری کو بحران سے نکالنے کے لیے ریاست اور حکومت فوری لائحہ عمل بنائیں کیونکہ اس کی قیمتیں ڈالر سے منسلک ہیں اور اخباری کاغذ، سیاہی اور پلیٹیں بہت مہنگی ہوچکی ہیں۔ خوشنود علی خان نے کہا کہ عملاً صورت یہ ہے کہ چار صفحے کا اخبار اگر 20روپے میں فروخت کیا جائے تو بھیاس کی قیمت پوری نہیں ہوتی، خوشنود علی خان نے اخباری صنعت کے بڑے درمیانے اور چھوٹے اداروں سے اپیل کی کہ سب اخباری صنعت کے مفاد کے لیے اکٹھے ہوجائیں اور ریاست حکومت اس بیمار صنعت کو بحران سے نکالنے کے لیے فوری لائحہ عمل تیار کریں اور اس انڈسٹری کو بحران سے نکالیں۔
اخباری صنعت کو بچانے کی اپیل۔۔۔
Facebook Comments