تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو، آپ سب کو اپنی اپنی عید مبارک۔۔۔والد محترم کے بغیر یہ پہلی عیدالفطر ہے، آپ تمام احباب سے گزارش ہے کہ براہ کرم ان کے لیے دعائے مغفرت کیجئے گا۔۔ وزیرستان والوں نے بدھ کے روز عید منالی تھی۔۔ اٹھائیس ویں روزے کو نماز عید کا منظر حیران کن لگ رہا تھا، لیکن خیر ہے۔۔ شہادتیں ملی تو عید بھی منائیں گے۔۔ اسی طرح رویت ہلال کمیٹی والوں کو بھی ’’ہلال‘‘ اتنی تاخیر سے نظر آیا کہ مساجد میں تراویح ہوچکی تھیں۔۔اعتکاف والے سونے کی تیاریاں کررہے تھے۔۔ جب کہ خواتین نے گھروں میں سحری کی تیاریاں شروع کردی تھیں۔۔ لیکن اچانک کمیٹی والوں پر انکشاف ہوا کہ جمعہ کی عید حکمرانوں پر بھاری گزرتی ہے ، اسی لیے انہوں نے فٹافٹ جمعرات کو عید منانے کا اعلان کردیا۔۔ اسی لیے ہم نے شروع میں ہی کہہ دیا کہ سب کو اپنی اپنی عید مبارک۔۔۔مفتی منیب صاحب نے چاندکے اعلان کے فوری بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ۔۔ ایک روزہ قضا عید کے بعد رکھا جائے۔۔چلیے اپنی اوٹ پٹانگ باتوں کا سلسلہ شرو ع کرتے ہیں۔۔ شیطان آزاد ہوچکا ہے۔ ۔ویسے اس کے قید میں رہنے سے بھی ہمیں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا، کیوں کہ شیطان کے چیلے اپنی کارستانیوں میں مشغول رہتے ہیں۔۔ فروٹ، سبزیاں، چکن، گوشت، کپڑے، جوتے، غرض کون سی ایسی چیز تھی جو دگنی سے بھی زائد قیمت پر فروخت نہیں کی جارہی تھی؟؟ یہ بات بھی سوفیصد حقیقت ہے کہ گھر میں چھوٹا بھائی ہو یا چھوٹا بیٹا وہ بالکل یوفون کا اشتہار معلوم ہوتا ہے، کوئی بھی کام ہوسب اسی کی طرف دیکھتے ہیں گویا کہہ رہے ہوں۔۔تم ہی تو ہو۔۔باباجی فرماندے نے، ساری رات سو سو کے بندہ تھک جاتا ہے اس لیے دن میں بھی آرام بہت ضروری ہے۔۔ان کایہ بھی فرمان عالی شان ہے کہ ۔۔خوش گوار ازدواجی زندگی کے لیے میاں بیوی کے درمیان ہم آہنگی بہت ضروری ہے لیکن ہمارا معاشری اسے ’’زن مریدی‘‘ قراردے کر اس کی تذلیل کرتا ہے۔۔آپ بھی ہماری اس بات سے متفق ہوں گے کہ ،پریشانی بتا دینے سے بندہ اتنا پریشان نہیں ہوتا جتنا اس جملے سے ہوتا ہے کہ۔۔ میں پریشانی بتا کے آپ کو بھی پریشان نہیں کرنا چاہتا۔۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔انگریزی بولنے میں کوئی حرج نہیں،لیکن یقین کریں نہ بولنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔۔پیارے دوست مزید فرماتے ہیں کہ ۔میں نے جوتا پسند کرتے وقت کبھی قیمت نہیں دیکھی کہ کم ہے یا زیادہ،بس جس جوتے میں پاؤں سکون محسوس کرے ،جمعہ کے بعد وہی پہن کے گھر آ جاتا ہوں۔۔ اب ذرا شوہروں کے چند مشہور جھوٹ بھی سن لیجئے۔۔بیگم ، میری زندگی میں تم سے پہلے کوئی لڑکی نہیں آئی۔۔بیگم، میں فون پر اپنے پرانے دوست سے بات کررہا تھا جسے میں پیار سے ڈارلنگ کہتا ہوں۔۔ بیگم، میں لیٹ اس لیے آیا کہ کسی دوست کے بچے کی سالگرہ تھی۔۔۔ بیگم، میں تمھارے بغیر زندہ رہ نہیں سکتا۔ ۔۔ بیگم، اگر تم نہ ملی ہوتی تو میں کبھی شادی نہ کرتا۔۔۔ بیگم، یہ رہی میری پوری تنخواہ، اسے تم رکھ لو۔۔۔ بیگم، آج تم بہت اچھی لگ رہی ہو۔۔۔ بیگم، میرے کپڑوں پر یہ لمبے بال دراصل اس گھوڑے کی دم کے ہیں جس پر میں گھڑسواری کرتا ہوں۔ موٹاپے سے مجبور ایک شخص نے خود سے وعدہ کیا کہ اب سے وہ برگر،پیزے،چٹ پٹی چیزوں کا بائیکاٹ کرے گا،کولڈڈرنک تو بالکل بھی نہیں پیئے گا۔عید کی شام بیوی بچوں نے ضدکی کہ، پیزا اور آئس کریم کھانی ہے، اس شخص نے سوچا ،قسم تو اپنے لیے کھائی ہے، بچوں پر نافذ کیوں کروں؟ وہ بیوی بچوں کو قریبی پیزا شاپ لے گیا، وہاںسے اپنی فیملی کے دو لارج پیزے ،کچھ آئس کریم اور کولڈ ڈرنکس لیں، فیملی کے ارکان نے جب مال مفت پر بے رحمی سے حملہ کیا تو وہ ساتھ والی میز پر بیٹھ گیا اور اپنے بیوی بچوں کو کھاتے پیتے دیکھنے لگا۔۔اگلی صبح جب اس نے اپنی فیس بک کھولی تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ۔۔کسی پیج کے ایڈمن نے اس کی فیملی کی پیزا کھاتے ہوئے تصویر اپنے پیج پر لگائی ہوئی تھی ،جس میں وہ موٹا الگ کرسی پر بیٹھا نظر آرہا تھا ،اس پر سرخ دائرہ بنایا ہوا تھا اور لکھا تھا۔۔ ظلم کی انتہا دیکھیں،امیر لوگ خود تو مزے دار پیزے، آئس کریم اور کولڈ ڈرنکس کے مزے لوٹ رہے ہیں اور اپنے غریب ملازم کو بھوکا پیاسا الگ کرسی پر بٹھایاہوا ہے۔۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں ذہین صرف دو قسم کے ہی لوگ پائے جاتے ہیں، ایک لاہوری۔۔اور دوسرے وہ جو۔۔ پائین تسی سیدھے جا کے کھبے مڑنافیر تھوڑا جیا اگے جا کے کھمبا آئے گا فیر اوں نوں ہو جانا فیر تسی مڑنا نئیں اگے پہلا چوک آئے گا اوتھوں ایں نوں مڑ کے فیر پہلی گلی جیہڑی ایں نوں جا ری اے مڑ جانا سیدھے بھاٹی گیٹ۔۔۔جو یہ سمجھ جاتے ہیں۔۔ہم نے ایک بار لاہور میں ایک کافی عمر کے باباجی سے پوچھا، باباجی، کوئی ایسا حل بتائیں کہ بندہ دن رات اے سی بھی خوب چلائے اور بجلی کا بِل بھی نہ آئے۔ ۔باباجی نے ہمیں غور سے دیکھا، پھر گھورا، پھر کان پہ لگی سگریٹ نکالی،اسے ایک ہاتھ سے پکڑا اور دوسرے ہاتھ کے انگوٹھے پر ٹھونکنے لگے، پھر سگریٹ منہ سے لگائی، جیب سے ماچس نکالی، تین تیلیاں ضائع کرنے کے بعد چوتھی ٹرائی میں سگریٹ جلائی، لمبا کش کھینچا،پھر سارا دھواں ہمارے منہ پہ چھوڑتے ہوئے بڑے اطمینان سے فرمانے لگے۔۔ پْتر۔اے سی تھلے دو ٹا ئر لَوا لے۔ تے چلا کے جتھے مرضی لے جا۔ بل نئیں آئے گا۔۔ہم پاکستانی بھی عجیب ہی قوم ہیں،بغیر پڑھے پاس ہونا چاہتے ہیں۔ بغیر کام کیئے تنخواہ لینا چاہتے ہیں، بلکہ چاہتے ہیں کام پر نہ جائیں اور نوکری چلتی رہے، ورزش نہ کر کے بھی فٹ فاٹ رہنا چاہتے ہیں۔۔ خود جیسے ہوں بیوی حسینہ عالم مانگتے ہیں۔ان سب سے بڑھ کر، نماز نہیں پڑھیں گے اور خواہش کریں گے کہ موت سجدے میں آئے۔۔ اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔گرمیاں شدید ہیں، اپنے شادی شدہ بھائیوں کے لیے باباجی کی طرف سے ایک مفید مشورہ ہے کہ جب بھی فریج سے پانی پینے کے لیے بوتل نکالیں تو اسے دوبارہ بھر کر واپس رکھیں۔نہیں تو لیکچر بوتل سے شروع ہو گا اور پھر بات بچوں سے ہوتی ہوئی،برے نصیب، داخلی و خارجی امورسمیت خاندانی مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے سچا پیار نہ ملنے جیسے طعنے پر ختم ہوگی۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔