سینئر صحافی انصار عباسی نے دعویٰ کیاہے کہ انہوں نے 13 اکتوبر 2019 کو ایک خبر شائع کی تھی جس پر وزیراعظم عمران خان نے مجھے جیو نیوز سے نکالنے کیلئے کہا اور پیغام پہنچایا گیا کہ انصار عباسی کو نکال دیں ورنہ جیونیوز بند ہو جائے گا۔نجی ٹی وی ” نیونیوز “ کے پروگرام میں انصار عباسی نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حال ہی میں آنے والی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میں نے 13 اکتوبر 2019 کو ایک خبر شائع کی تھی جس کی ہیڈ لائن ” پاکستان میں کرپشن پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے “ تھی ، اس خبر میں ”ورلڈاکنامک فورم “ اور ” رول آف لاء“ کی رپورٹس پر میں نے لکھا تھا کہ ” وہ ادارے کہتے ہیں کہ پاکستان میں کرپشن بڑھ گئی ہے اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل ان رپورٹس کو بھی غور میں لائے گی ۔ان کا کہناتھا کہ میں نے ماہرین سے بھی اس بارے میں رائے لی ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کو پہلے سے زیادہ کرپٹ ڈکلیئر کر سکتی ہے ۔انصار عباسی نے دعویٰ کیا کہ اس وقت وزیراعظم عمران خان ایران کے دورے پر تھے جہاں سے انہوں نے یہاں کسی کو پیغام دیا کہ ” انصار عباسی کے معاملے کو حل کریں ، پھر ہمیں کہا گیا کہ نو بجے سے پہلے انصار عباسی کو نکالیں ورنہ جیو بند ہو جائے گا ۔
انصار عباسی کا کہناتھا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی اس رپورٹ میں کوئی مداخلت نہیں ہوتی ، ورلڈ اکنامک فورم نے بھی پاکستان کے بارے میں بہت منفی رپورٹ دی ، وہاں وزیراعظم کہتے ہیں کہ پچھلی حکومتوں میں کرپشن بڑھ جاتی تھی جس پر فوج کو مداخلت کرنا پڑتی تھی ، اب کرپشن بڑھ گئی ہے تو کیا فوج کو مداخلت کرنی چاہیے ؟ اگر ماضی میں یہ ہو تاہے تو اس راستے کو بند ہونا چاہیے ۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ”2018 کی نسبت 2019 کے دوران پاکستان میں کرپشن بڑھ گئی ہے ، 2018 کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان کا سکور 33 تھا جو کہ 2019 میں کم ہو کر 32 پر آ گیاہے۔موجودہ چیئرمین جاوید اقبال کی زیرقیادت نیب کی کارکردگی بہتر رہی، نیب پاکستان نے بدعنوان عناصر سے 153 ارب روپے نکلوائے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2019 میں زیادہ تر ممالک کی کرپشن کم کرنے میں کارکردگی بہتر نہیں رہی اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس کے 180 رینکس میں پاکستان کا رینک 120 ہے۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اپنے رد عمل میں وزیراعظم عمران کی مشیر برائے اطلاعات فردو س عاشق اعوان نے کہا تھا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان چیپٹرکے سربراہ کون لیگ نے نوازا اورسفیرمقررکیا تھا۔ بیڈ گورننس اور کرپشن کی ایک طویل داستان لکھی ہوئی ہے اور تاریخ کے سنہرے حروف میں رقم ہے ، جس ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے حوالے سے میڈیا ، اخبارات ،سول سوسائٹی اور عوام میں ایک مباحثہ چل رہاہے ، یہ بڑا ضروری ہے کہ اس ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی اپنی ساخ کا جائزہ لیا جائے ، جس ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر ہم اس وقت موجودہ حکومت کے حوالے سے صاف اور شفاف نہ ہونے کے فتوے دے رہے ہیں، اس ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی اپنی ٹرانسپرنسی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔