ansaar bhai bhi buraa maanein ge

انصار بھائی بھی برامانیں گے۔۔

تحریر: علی عمران جونیئر۔۔

کراچی طیارہ حادثے میں شہید ہونے والے سینئر صحافی انصار نقوی کو سپردِ خاک کر دیا گیا ہے۔انصار نقوی کی نمازِ جنازہ مسجد عسکری فور میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں سیاسی رہنماؤں، سینئر صحافیوں، میڈیا ورکرز نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔انصار نقوی کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔ واضح رہے کہ سینئر صحافی انصار نقوی 22 مئی کو کراچی ایئرپورٹ سے چند سیکنڈز کی دوری پر حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے طیارے میں سوار تھے۔ان کی میت ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد شناخت کی گئی تھی۔۔ جس کے بعد ہفتہ کے روز تدفین عمل میں لائی گئی۔۔

انصار نقوی کی تدفین میں شرکت نہ کرنے پر ذاتی طور پر انتہائی افسوس ہے، شہر کی صورتحال سب کے سامنے ہے، پبلک ٹرانسپورٹ چل نہیں رہی، اور میرا گزارا بسوں، رکشوں، ٹیکسیوں پر ہوتا ہے ، کچھ رو ز قبل بھی ایک بہت قریبی دوست کے والد کی تدفین میں شرکت سے قاصر رہا ،یہی صورتحال اس وقت بھی درپیش تھی۔۔ انصار بھائی کی تدفین میں شرکت کے لئے سٹی نیوز نیٹ ورک کے ہیڈآفس لاہور سے کافی بڑی تعداد میں لوگ بذریعہ گرین لائن ٹرین کراچی آئے تھے اور  (اتوار) شاید ان کی واپسی بھی ہوچکی ۔۔۔

اب ذرا بات ہوجائے انصار بھائی کے نام پر سٹی نیوزنیٹ ورک کیا کررہا ہے۔۔ میرے سامنے جو صورتحال آئی وہ بہت افسوسناک ہے۔۔ہیڈ آفس لاہور میں ایک فارم تقسیم کیا گیا ہے جس میں تحریر ہے کہ ۔۔” سٹی فیملی کے سید انصار علی نقوی جو بروز بائیس مئی دوہزار بیس کو انتقال کرگئے تھے، کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، سید انصار علی نقوی کے سوگواران میں بیوہ اور تین بچے ہیں۔دنیا چھوڑ کر جانے والوں کے لئے دعا کے بعد سب سے بہترین تحفہ یہ ہے کہ لواحقین کا ہرطرح سے ساتھ دیاجائے، آئیے اس نیک کام میں ہاتھ بٹائیں۔۔۔نوٹ درج ذیل تفصیل پرکرنا لازمی ہے۔۔نام، ڈپارٹ، امپلائی کوڈ، عہدہ۔۔ میں اپنی ۔۔۔ دن کی تنخواہ سید انصارعلی نقوی کے اہل خانہ کے نام کرتا/کرتی ہوں۔۔دستخط۔۔ یا میں اپنی۔۔دن کی تنخواہ نہیں دے سکتا/سکتی۔۔دستخط۔۔”

ایک تو تنخواہ نہیں مل رہی، اوپر سے کٹنی بھی ہے۔۔ بہتر یہی ہے کہ ورکرز اپنی خوشی سے سیلری کٹوا لیں۔۔جو نہیں کٹوائے گا، کٹنی اس کی بھی ہے لیکن وہ انتظامیہ سے باغی تصور کیا جائے گا۔۔ پھر نجانے اس کے بقایاجات بھی ملتے ہیں یا نہیں۔۔ اس فارم کا کراچی بیورو میں جب پتہ لگایا تو یہاں والے بے خبر نظر آئے۔۔ اب اس فارم کے حوالے سے یہاں میرے چند سوالات سٹی انتظامیہ سے ہیں۔۔

نمبر ایک:  مثال کے طور پر سٹی فیملی میں سب اپنی اپنی سیلری خوشی خوشی کٹوالیتے ہیں۔۔ لیکن ان میں سے ایک یا دو لوگوں نے دل میں یہ نیت کرکے سیلری کٹوائی کہ چلو فیملی کا صدقہ اترگیا،۔۔خیرات دے دی۔۔ تو کیا “سید فیملی” کے لئے یہ پوری رقم جائز اور حلال ہوگی؟؟  انصار بھائی کا گھرانہ سید ہے۔۔  جس طرح  پانی کے  ایک تالاب میں نجاست کے چند قطرے ملادیئے جائیں تو پورا تالاب پلید ہوجاتا ہے۔۔ تو جو دل میں صدقہ اور خیرات کی نیت رکھ کر اپنی سیلری کٹوائے گا تو لازم ہے کہ پوری رقم ہی شکوک کا شکار رہے گی۔میرے خیال میں کسی بھی قسم کا صدقہ یا خیرات “سیدوں” کو نہیں دی جاسکتی۔۔یہ مجھ گناہگار کا خیال ہے، علما کرام اورمذہبی اسکالرز میری اس بات پر  بہتر روشنی ڈال سکتے ہیں ۔۔

نمبر دو: فارم میں جس طرح انصاربھائی کے لئے انتقال کا لفظ استعمال کیاگیا۔۔ دل میں چبھا ہے۔۔وہ شہید ہیں۔۔ فارم کی تحریر پڑھ کر ایسا لگ رہا ہے کہ “مصائب” پڑھ رہے ہیں۔۔ سوگواران میں بیوہ اور تین بچے شامل ہیں۔ دنیا چھوڑ کر جانے والوں کے لئے دعا کے بعد سب سے بہترین تحفہ یہ ہے کہ لواحقین کا ہرطرح سے ساتھ دیاجائے، آئیے اس نیک کام میں ہاتھ بٹائیں۔وغیرہ وغیرہ۔۔۔ ارے سٹی انتظامیہ والوں۔۔انصار بھائی ان سب چیزوں سے مبرا ہیں۔۔ ان کا ہاتھ ہمیشہ اوپر ہی رہا ہے۔۔ ان کی فیملی کو جب یہ پتہ چلے گا کہ ان کے لئے امداد کے نام پر  چندہ جمع کیاجارہا ہے یقین کریں ان کے دل پر چھریاں چلیں گی۔۔ ماشااللہ انصار بھائی کی فیملی کا شمار “مستحقین” میں نہیں کیا جاسکتا ۔۔ اس قسم کی حرکت سے پہلے کوئی تو تحقیق کرلیتا پھر امدادی مہم چلانا بنتا تھا۔۔

نمبر تین: سٹی گروپ میں اعلیٰ ترین عہدوں پر براجمان افسران کو جنوری سے سیلری نہیں ملی۔۔ یہ میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا بلکہ وہ افسران اپنے قریبی لوگوں کو بتارہے ہیں جن سے مجھ تک بات پہنچی۔۔ ان افسران میں انصاربھائی کا بھی شمار ہوتا ہے۔۔ کیا یہ بہتر نہیں ہوتا کہ بجائے امداد دینے کے انصار بھائی کی فیملی کو ان کے سارے بقایاجات فوری کردیئے جائیں۔۔جس پر ان کا حق بھی بنتا ہے۔۔

نمبر چار:  انصار بھائی کے لئے تو آپ کو امدادی مہم فوری یاد آگئی لیکن کچھ عرصہ قبل آپ کے ادارے میں ایک آفس بوائے برین ٹیومر سے چل بسا تھا، اس کے لئے اس قسم کی مہم کیوں نہیں شروع ہوئی؟ اور اس سے پہلے رضوان کیمرہ مین اور اخبار کے نیوزایڈیٹر کے لئے جو اسی طرح امداداکٹھی ہوئی تھی کیا آپ نے اپنے ورکرز کواعتماد میں لیا (جن کی سیلری کاٹی گئی تھی )کہ وہ ساری جمع شدہ رقم ان کے لواحقین تک پہنچادی گئی؟؟

نمبر پانچ: کورونا کے بعد سے غیرحاضری فارم بھرنے کا سلسلہ تک بند کردیا گیا، نئے احکامات کے تحت جو ای امیل کرے گا اس کی حاضری ، غیر حاضری درست کی جائے گی۔۔ لیکن اس بار ایسا کیا ارجنٹ ہوگیا کہ سب کو کہاجارہا ہے کہ فارم ہاتھ سے بھریں؟ کیا کورونا کا خطرہ ٹل گیا؟؟ یا پھر یہ فارم ای میل کے ذریعہ بھرا نہیں جاسکتا تھا؟؟؟

نمبر چھ: مجھے معلوم ہے اس تحریر کے بعد میری ٹرولنگ شروع ہوجائے گی، آپ کے وفادار میرے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑجائیں گے، ماضی میں کئی بار ایسا ہوچکا ہے، لیکن مسئلہ وہی ہے ، غلط ہوگا تو غلط کہوں گا، آپ لوگ ٹھیک کام کریں گے ،ٹھیک کہوں گا۔۔

جن باتوں کی اوپر نشاندہی کی ہے امید ہے سٹی انتظامیہ اس پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔۔ یقین کرو ، کوئی خوشی سے اپنی سیلری کٹوانے کو تیار نہیں۔۔ ایک تو پہلے ہی سیلریاں تاخیر کا شکار ہیں، لاہور میں اکثریت بیرون شہر کے لوگوں کی ہوتی ہے جو کرایوں کے گھر میں رہتے ہیں، مکان کا کرایہ، گھر کا راشن، دکھ بیماری ، بچوں کی اسکولنگ،دودھ، روزمرہ کے اخراجات یہ سب پہاڑ بنتے جارہے ہیں۔۔ نیکی وہی ہوتی ہے جو اپنی جیب سے کی جائے، زبردستی کرائی جانے والی نیکی الٹا گلے پڑجاتی ہے۔۔ کسی غریب کی آہ لگ گئی تو یہ ساری شان و شوکت دھری کی دھری رہ جائے گی۔۔ ماضی میں کئی لوگ ایسے گزرے تھے جو سمجھتے تھے ان کے بغیر نظام زندگی نہیں چل سکتا، لیکن دیکھ لیں دنیا آج بھی قائم و دائم ہے لیکن انہی لوگوں کو اچھے نام سے یاد نہیں کیاجاتا۔۔۔ امید ہے میری باتوں کو مائنڈ نہیں کریں گے۔۔ ہاتھ بہت ہی ہلکا رکھا ہے۔۔ کھل کرلکھنے بیٹھ جاتا تو بات دور تلک نکل جاتی۔۔ اور فی الحال میں ایسے کسی موڈ میں نہیں ۔۔ مقصد صرف سمجھانا  تھا۔۔شاید کہ ترے دل میں میری بات اترجائے۔۔ (علی عمران جونیئر)۔۔

نوٹ: اس تحریر سے سٹی انتظامیہ ،اس کا کوئی ترجمان ، یا سٹی گروپ کا کوئی  بھی ورکر اختلاف رکھتا ہے تو وہ اپنا موقف بلاجھجک ہمیں بھیج سکتا ہے، ہم اسے بھی ضرور شائع کریں گے۔۔علی عمران جونیئر)۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں