سینئر صحافی انصار عباسی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان غیر ذمہ دار صحافیو ں سے نہیں بلکہ ایسے صحافیوں سے ہے جو ذمہ دارانہ صحافت کرتے ہیں اپوزیشن میں رہ کر جو باتیں عمران خان کو اچھی لگتی تھیں، وزیر اعظم بننے کے بعد ذمہ دار میڈیا کی وہی باتیں اب انہیں بری لگنا شروع ہو گئی ہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئرصحافی انصارعباسی کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ جو ہر حکمران کو ہوتا ہے اور موجودہ حکمرانوں کو بھی ہے، وہ یہ ہے کہ اگر معیشت کی حالت ٹھیک نہیں اور میڈیا کہتا ہے کہ معیشت کی حالت اچھی نہیں، اگر گورننس کی حالت اچھی نہیں اور میڈیا یہ کہتا ہے کہ گورننس اچھی نہیں، اگر وزیر اعظم اور ان کی حکومت ہر روز یوٹرن لیتی ہے اور میڈیا دکھاتا ہے کہ پہلے آپ یہ کہتے تھے اور اب آپ یہ کہہ رہے ہیں اور یوٹرن لے رہے ہیں تو کیا ناجائز بات ہے؟ اس طرح کی باتوں پر اگر اِنہیں غصہ چڑھتا ہے اور واقعتاً وہ ایسی خبروں پر اَپ سیٹ ہوتے ہیں توایسی باتوں پرحکمرانوں کا خفا ہونا ایک معمول کی بات ہے۔ جو بھی حکمران آتا ہے جب وہ حکومت سے باہر اور اپوزیشن میں ہوتا ہے تو یہ باتیں اے اچھی لگتی ہیں لیکن جیسے ہی یہ لوگ حکومت میں آتے ہیں، ذمہ دار صحافت اِنہیں بری لگنا شروع ہو جاتی ہیں۔نیونیوز کے پروگرام’’لائیو وِد نصر اللہ ملک ‘‘ میں گفتگوکرتےہوئےسینئرصحافی انصارعباسی کاکہناتھاکہاگرہم یہ کہیں کہ میڈیا میں کوئی خرابی نہیں ہےتو یہ بات بھی غلط ہے،میڈیا میں بہت چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں جنہیں دیکھ اورسن کرہمیں بھی شرمندگی ہوتی ہےلیکن میں آپ کو اتنا بتا دوں کہ جو بات وزیر اعظم عمران خان صاحب نے کہی ہے یہی بات تقریبا ہر حکمران کرتا ہے ،وزیر اعظم کو مسئلہ اُن لوگوں سے نہیں ہے جو غیر ذمہ دارانہ صحافت کرتے اور کسی کے کہنے پر لوگوں کی پگڑیاں اچھالتے ہیں،ایسے صحافی جو کسی کا ایجنڈا لے کر اِس قسم کی باتیں کرتے ہیں جو جرنلزم کے اصولوں کے بھی خلاف ہوتی ہیں،وزیر اعظم کو اصل مسئلہ ذمہ دارانہ صحافت سے ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ جو ہر حکمران کو ہوتا ہے اور موجودہ حکمرانوں کو بھی ہے وہ یہ ہے کہ اگر معیشت کی حالت ٹھیک نہیں اور میڈیا کہتا ہے کہ معیشت کی حالت اچھی نہیں،اگر گورننس کی حالت اچھی نہیں اور میڈیا یہ کہتا ہے کہ گورننس اچھی نہیں،اگر وزیر اعظم اور ان کی حکومت ہر روز یوٹرن لیتی ہے اور میڈیا دکھاتا ہے کہ پہلے آپ یہ کہتے تھے اور اب آپ یہ کہہ رہے اور یوٹرن لے رہے ہیں تو کیا ناجائز بات ہے؟اس طرح کی باتوں پراگراِنہیں غصہ چڑھتا ہےاور واقعتا وہ ایسی خبروں پر اَپ سیٹ ہوتے ہیں توایسی باتوں پرحکمرانوں کا خفا ہونا ایک معمول کی بات ہے،جو بھی حکمران آتا ہے جب وہ حکومت سے باہر اور اپوزیشن میں ہوتا ہے تو یہ باتیں اُسے اچھی لگتی ہیں لیکن جیسے ہی یہ لوگ حکومت میں آتے ہیں ذمہ دارانہ صحافت اِنہیں بری لگنا شروع ہو جاتی ہیں ۔انصار عباسی نے کہا کہ میڈیا تو حکمرانوں کی کان اور آنکھ ہوتا ہے اگر وہ سمجھیں،وزیر اعظم کا عہدہ پورے ملک میں سب سے زیادہ ذمہ دار ہوتا ہے،وزیر اعظم نے پورے میڈیا کو مافیا کہہ کر اس کے منہ پر کالک مل دی ہے جو انتہائی غیر مناسب بات ہے،اگر کوئی چیز ہم غلط کرتے ہیں تو آپ لیگلی پروسیڈ کیوں نہیں کرتے؟ جس طرح وزیر اعظم اپوزیشن کو چور ڈاکو کہہ کر سب کو لتاڑ دیتے ہیں،اِسی طرح اُنہوں نے میڈیا کو بھی لتاڑ دیا ہے ،پورے ملک کے ادارے اور ایجنسیاں آپ کے ساتھ ہیں ،اگر کسی نے کوئی غلط کام کیا ہے تو پھر آپ قانونی کارروائی کیوں نہیں کرتے؟ہمارا قانون کمزور ہے آپ اس کو مضبوط کر دیں۔
انصارعباسی وزیراعظم پر برس پڑے۔۔
Facebook Comments