anchors sahafion ke khilaaf muqadmaat ki tafseel talb

اینکرز،صحافیوں کے خلاف مقدمات کی تفصیل طلب۔۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات میں سینئر اینکر پرسنز اور صحافیوں کیخلاف مقدمات پر بحث کے بعد چیئرمین کمیٹی نے وزارت اطلاعات سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ۔کمیٹی کااجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی زیرصدارت ہوا جس میں اینکر پرسنز، عمران ریاض اور ارشد شریف کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے ،جبکہ اینکر پران صابر شاکر اور پی ایف یو جی کے نائب صدر لالہ اسد پٹھان نے بزریعہ زوم اجلاس میں شرکت کی،اینکرپرسن عمران ریاض نے بتایا کہ مجھے ایف بی آر کے نوٹسز مل رہے ہیں ،مقدمات درج کئے جارہے ہیں، ہمیں مجبور نا کریں کہ اقوام متحدہ میں جائیں، اینکر پرسن ارشد شریف نے بتایا کہ سندھ ، بلوچستان، کے پی کے اور پنجاب کے آئی جیز کو کمیٹی میں بلائیں کہ 505کی دفعات کیوں لگائی گئی ، سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیا کہ کسی کا نقطہ نظر مجھ سے مختلف ہو سکتا ہے لیکن کیا اپنی رائے کیلئے دوسرے کا گلا گونٹ دیا جائے یہ جبر ہے ، اس مسئلے پر میں صحافیوں اور ان اینکر پرسنز کے ساتھ ہوں ، نائب صدر پی ایف یو جے لالا اسد پٹھان نے زوم پر حصہ لیتے ہوئے اجلاس کو بتایا کہ یہ کونسی جمہوریت ہے جس میں ایسے مقدمات لگائے جا رہے ہوں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اپنے تحریری جواب میں چیئرمین پیمرا نے کہا ان صحافیوں کے خلاف کوئی ایکشن ہی نہیں لیا گیا، جس پر چیئرمین پیمرا نے جواب دیا کہ اس سے پیمرا کا تعلق نہیں ہے، پیمرا چینلز کے اندرونی انتظامیہ کے معاملات میں عمل دخل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا، جو ذمہ دار ہیں ان کو بلائیں ، چیئرمین کمیٹی نے چیئرمین پیمرا سے گزشتہ تین ماہ کی چینلز کی نمبرنگ کی تفصیلات طلب کرلیں ہیں، خود ساختہ جلا وطن اینکر پرسن صابر شاکر نے آن لائن داخلہ کمیٹی میں شرکت کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں دھمکیاں مل رہی ہیں، کہ جہاز سے اٹھا لیں گے ، میری اور ارشد شریف کی زندگی خطرے میں ہے ،پی ٹی آئی کے سینیٹر عون عباس پبی نے کہا کہ اس معاملے کوسنجیدگی سے لیں ہر ہفتے کمیٹی بلائیں، آئی جیز اور ہوم سیکریٹریز کو بلائیں، نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ آئی جیز کو بلائیں، معلومات کرائیں کہ جس شخص نے ایف آئی آر کاٹی وہ کون ہیں؟ کس کے کہنے پر یہ کیا ہے؟ ، چیئرمین کمیٹی نے طویل بحث کے بعد معاملے کو اگلی میٹنگ تک موخر کردیا اور کہا کہ اگلی میٹنگ میں وزیر اطلاعات بھی آئیں اور دیگر متاثرین کو بھی آکر سنیں گے اس کے بعد کمیٹی فیصلہ دے گی ،عرفان صدیقی نے تجویز پیش کی کہ سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کو لکھنا چاہیے کہ اس حوالے سے ایکشن لیں، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو بھی اقدام اٹھائیں گے اس پر مشاورت کریں گے، وزارت اطلاعات بتائیں کہ جو چینلز بند ہیں ان کو کب بحال کریں گے؟ جس پر چیئرمین پیمرا نے جواب دیا کہ اس وقت کوئی چینل بند نہیں ہے، جس پر چیئرمین کمیٹی نے وفاقی سیکرٹری شاہیرہ شاہد کو ہدایت کی کہ چینلز کی بندش کی تحقیقات کروائیں، چیئرمین کمیٹی نے وزارت اطلاعات سے سات دن کے اندر 2008سے2013، 2013سے 2018، 2018سے اپریل 2022اور اپریل 2022 سے اب تک ٹی وی چینلز اور اخبارات کو دیئے گئے اشتہارات کا ڈیٹا طلب کرلیا، چیئرمین کمیٹی نے وزیراعظم کے دورہ ترکی کے حوالے سے اشتہارات کی تفصیلات بھی طلب کرلیں ہیں، چیئرمین کمیٹی نے سیکریٹری اطلاعات و نشریات سے اگلی میٹنگ میں اینکر پرسنز اور دیگر صحافیوں کے خلاف ایف آئی آرز کی تمام تفصیلات طلب کرلیں کمیٹی نے “ایکسز ٹو میڈیا ( ڈیف اینڈ ڈمپ) پرسن بل 2022” متفقہ طور پر منظور کرلیا ہے ، ،محرک نے کہا کہ خصوصی افراد کیلئے یہ بل لایا گیا ہے، ایسے لوگ ڈرامہ نہیں دیکھ سکتے، خبریں نہیں دیکھ سکتے اور وہ کہتے ہیں کہ ہم الگ تھلگ ہو گئے ہیں،بل میں جو ترمیم کی گئی ہے وہ معمولی نوعیت کی ہے ، سینیٹر عرفان صدیقی نے پی بی سی کی طرف سے درختوں کی کٹائی سے متعلق رپورٹ مسترد کردی ،جس پر چیئرمین کمیٹی نے معاملے کی جانچ پڑتال کے لئے اگلی میٹنگ میں ای پی اے اور پنجاب کے ماحولیاتی ادارے کے حکام کو طلب کرلیا ہے۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں