shehbaz shareef ko tel ki qeematein barhani hongi | Nadeem Malik

اینکرپرسن ندیم ملک کی ایف آئی اے میں طلبی

سما کے اینکرپرسن ندیم ملک کو ایف آئی اے کی انسداد دہشت گردی ونگ نے ندیم ملک کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 160 کے تحت نوٹس جاری کیا ہے۔ اس دفعہ کے تحت عمل درآمد نا ہونے کی صورت میں سزا دی جاسکتی ہے۔۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) نے سینئر صحافی اور اینکر ندیم ملک کو سمن جاری کرنے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔  پی ایف یو جے کے جاری اعلامیے میں پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور سیکرٹری جنرل ناصر زیدی نے ایف آئی اے کے رویے کی مذمت کی جس نے نا صرف مذکورہ صحافی کی سنیارٹی کو نظرانداز کیا بلکہ اپنے ذرائع کی رازداری کو بھی برقرار رکھا، جو کہ احتساب عدالت کے سابق جج مرحوم ارشد ملک سے متعلق معلومات کے حوالے سے تھا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہم ایف آئی اے نوٹس کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ صحافیوں کے حقوق کا احترام کیا جائے اور ذرائع کی رازداری کے حق کو برقرار رکھا جائے۔ پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ ندیم ملک سینئر صحافی ہیں جو کہ معتبر اسٹوریز اور ٹیلی وژن کانٹینٹ کے لیے جانے جاتے ہیں۔ دریں اثنا کراچی پریس کلب نے ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ کی جانب سے سینئر صحافی اور اینکر پرسن ندیم ملک کو سمن جاری کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔اتوار کوکراچی پریس کلب کی جانب سے  جاری کردہ بیان میں کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی اور سیکرٹری محمدرضوان بھٹی نے کہاکہ ایف آئی اے کی جانب سے ایک سینئر صحافی کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 160 کے تحت نوٹس جاری کرنا صحافت اور اہل صحافت کو”دہشت گرد”قرار دیے جانے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک صحافی کو اپنی خبر کے ذرائع بتانے کے لیے ایک ایسی دفعہ کے تحت طلب کرنا جس پرعمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں سزا دی جاسکتی ہو، پوری صحافی برادری کے لیے باعث تشویش ہے۔ فاضل جمیلی اورمحمد رضوان بھٹی نے مطالبہ کیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے ندیم ملک کو جاری کردہ نوٹس فوری طور پر واپس لیا جائے اورآئین میں دیئے گئے صحافیوں کے حقوق کا احترام کیا جائے اور ذرائع کی رازداری کے حق کو برقرار رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کہ انسداد دہشت گردی ونگ کا نوٹس واپس نہ لیا گیا تو صحافی برادری احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں