ایف آئی اے سائبر کرائم نے یوٹیوبر اور ہوسٹ ذوہیب بٹ کو کئی گھنٹے حبس بے جا میں رکھا۔ ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ یوٹیوبر پر خواتین اینکرز پر نازیبا الزامات لگانے کا الزام ہے، انہیں بھی اینکر غریدہ فاروقی کی جانب سے درج مقدمے میں طلب کیا گیا تھا۔اور تفتیش کی گئی۔۔ دوسری جانب لاہورپریس کلب کے صدر ارشد انصاری ، سینئر نائب صدر شیراز حسنات ، نائب صدر امجد عثمانی ، سیکرٹری زاہد عابد ، جوائنٹ سیکرٹری جعفربن یار ، فنانس سیکرٹری سالک نواز اور اراکین گورننگ باڈی نے ایف آئی اے سائبرکرائم کی جانب سے پریس کلب کے کونسل ممبر اور اینکرپرسن زوہیب سلیم بٹ کو حبس بے جا میں رکھنے کی شدید مذمت کی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق اینکرپرسن زوہیب سلیم بٹ کو ایف آئی اے نے اپنے آفس میں بلاکر حبس بے جا میں رکھاجبکہ ان کے خلاف ناکوئی انکوائری چل رہی تھی اور نہ کوئی مقدمہ درج تھا۔ رات گئے وزیرداخلہ محسن نقوی نے مداخلت کی اور چھوڑنے کے احکامات جاری کئے لیکن اس کے باوجود ایف آئی اے نے صبح ڈی جی سے بات کرکے انہیں چھوڑا ۔ صدر ارشد انصاری نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ صحافیوں کو ایف آئی اے کی جانب سے بغیر کسی وجہ کے بلایاجاتارہاہے جو آزادی اظہار کے منافی ہے ، ہم پہلے بھی ایف آئی کو متنبہ کرچکے ہیں کہ اس طر ح کے غیرقانونی و غیر آئینی اقدامات سے گریز کرے بصورت دیگر صحافی اپنے حقوق کی حفاظت کرناجانتے ہیں ۔ انھوں نے وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور وزیرداخلہ محسن نقوی سے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کی فی الفور تحقیق کرائی جائے کہ صحافی زوہیب سلیم بٹ کو کس مقدمے کے تحت ایف آئی اے کے آفس میں بلاکر حبس بے جامیں رکھاگیا اور ذمہ داران افسران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور اگر ایسا نہ کیاگیا تو لاہور سمیت پاکستان بھر کے صحافی ایف آئی اے اس رویہ کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔