تحریر: حسن تیمور جکھڑ۔۔
السلام علیکم۔سر سوال یہ تھے۔۔چالیس کروڑ ادا ہوچکے تو ڈاکومنٹ دکھائے جائیں؟؟
سوال تھا کہ پی جے ایچ ایف کی بجائے روڈا ایک بہتر اورغیرمتنازعہ ادارہ ہے، تو مسکن راوی کو ہی جاری کیوں نہ رکھا گیا۔ کاسٹ آف لینڈ اب بھی حکومت دے رہی ہے تو اس وقت بھی حکومت دیتی تو ہمیں محض پونے دو لاکھ ڈویلپمنٹ چارجز فی مرلہ دینے پڑتے اور یوں 12 لاکھ میں 7 مرلہ پلاٹ ملتا وہ بھی محض 10 ہزار ماہانہ قسط میں۔۔۔۔۔
میرا سوال تھا کہ روڈا کی سست روی کا طعنہ دیا اپ نے لیکن وہ کون تھا جس نے جاکر دھمکا کر روڈا پہ کام رکوایا تھا وگرنہ وہ سکیم ہمیں سستی مل رہی تھی اور جلدی بھی۔۔۔
سر میرا سوال تھا کہ موجودہ ڈاون پیمنٹ زیادہ ہے، اقساط پہ ہی فارم جمع ہونا چاہیے۔
سر میری درخواست تھی کہ کلب کی درخشاں روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے نومبر دسمبر میں کوئی ایسا کام نہ کیا جائے بلکہ یہ فیصلہ آئندہ منتخب باڈی پہ چھوڑا جائے۔۔
سر اپ کی پوری تحریر میں اگر ان کے جوابات ہیں تو مجھے آگاہ کیجئے۔۔۔
ابھی تو نان ممبران کو پلاٹس اور 2300 کونسل ممبران والی بات پہ سوال ہی نہیں پوچھا جو انصاری صاحب بارہا خود فرماچکے کہ ہم نان ممبرز کو بھی دینگے اورفیز ٹو کے 23 سو ممبران کو دینگے جبکہ اپ جانتے ہیں کہ ممبران کی فہرست 17 سو سے کم ہے۔
بھائی جان ہمارے سوالات کے جواب ابھی تک نہیں ملے اور فیز ٹو ممبران تذبذب کا شکار ہیں کہ ماضی کی طرح کا ہاتھ نہ ہوجائے
ہم پرامید ہیں کہ اس بار یقینا ایسا کوئی معاملہ نہیں لیکن قانونی نکات کی تکمیل کے بغیر اگر معاملات چلائے جائیں گے تو سوال تو اٹھیں گے۔۔(حسن تیمور جکھڑ)۔۔