خصوصی رپورٹ۔۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے ) نے گرفتار کیے گئے صحافیوں عامر میر اور عمران شفقت کو رہا کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق دونوں صحافیوں کو ہفتہ کی صبح ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے گرفتار کیا تھا۔سنیئر صحافیوں کی گرفتاری پر صحافیوں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے ) نے سنیئر صحافی عامر میر اور عمران شفقت کی گرفتاری کے حوالے سے پریس ریلیز جاری کی ۔پریس ریلیز کے مطابق دونوں صحافیوں کو پہلے سے درج مقدمات کی بنا پر گرفتار کیا گیا تھا۔دونوں کے خلاف اعلی ججز،پاک فوج اور خواتین سے متعلق تضحیک آمیز رویے پر مقدمات درج ہوئے تھے۔دونوں نے اپنے چینلز سے ایسے پیغامات اور پروگرام نشر کیےجس سے قومی سلامتی کے اداروں اعلی عدلیہ کے بنیاد کو کمزور کرکے عوام کے ان اداروں پر اعتماد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔دونوں ملزمان کو ضمانت پر چھوڑ دیا گیا ہے تاہم ابھی تفتیش کا عمل جاری ہے۔ملزمان کے خلاف مزید ثبوت اکھٹے کرکے چالان عدالت میں جمع کروایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق عامر میر اور عمران شفقت نے مقدمے کے خلاف تحریری جوابات ایف آئی اے میں جمع کرادیے ہیں۔عامر میر نے تحریری جواب میں کہا کہ میں گرفتاری کے لیے لگائے گئے الزامات کی تردید کرتا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ میری صحافتی جدوجہد کا مقصد پاکستان کے مفاد کی حفاظت کرنا ہے، ملکی مفاد کے خلاف کام کرنے کا الزام بے بنیاد ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں پاکستان اور اس کے عوام کے مفاد کے لئے جدوجہد کرتا رہوں گا۔عمران شفقت نے تحریری جواب میں کہا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں، ان کی واضح تردید کرتا ہوں۔
دریں اثنا سینئر کالم نگار محمد بلال غوری نے انکشاف کیا ہے کہ عامر میر اور سید عمران شفقت کو سینئر صحافی ،تجزیہ کار اور اینکر پرسن سہیل وڑائچ کی شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔ معروف ٹی وی میزبان حامد میر کے صحافی بھائی عامر میر اور عمران شفقت کو دو مختلف مقامات سے گرفتار کیا گیا تھا تاہم ان پر الزامات کی تفصیل سامنے نہیں آئی تھی ۔عامر میر اور عمران شفقت کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر ایک طوفان بپا ہو گیا تھا جبکہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نےبھی عامر میر اور عمران شفقت کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا ۔معروف کالم نگار اور صحافی محمد بلال غوری نے یوٹیوب چینل پر انکشاف کیا ہے کہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے تجزیہ کار سہیل وڑائچ کی شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا ہے لیکن ان دونوں صحافیوں کو جرائم پیشہ افراد کی طرح گرفتار کیوں کیا گیا ؟اگر انہیں اب شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا ہے تو پہلے ہی پراپر طریقہ کار اختیار کیوں نہیں کیا گیا ؟ابھی تک ان پر الزامات کے حوالے سے ہی کچھ پتا نہیں ہے اور نہ ہی چارج شیٹ کے حوالے سے کچھ پتا ہے۔محمد بلال غوری کا کہنا تھا کہ بات یہیں پر ختم نہیں ہونی چاہئے بلکہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئیں کہ آخر اٹھانے والے ’نامعلوم افراد‘ کیوں ہیں ؟وہ دہشت پھیلا کر کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ایف آئی اے ،سی ٹی ڈی اور نیب کو کون استعمال کر رہا ہے؟یا تو ایف آئی اے کےلوگ ذمہ داری قبول کریں اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہو، ان کےخلاف کارروائی ہو اوران کاٹرائل ہو اور وہ سزا بگھتنےکےلئے تیار ہو جائیں یا پھر وہ بتائیں کہ انہیں کون استعمال کر رہا ہے ؟۔
دوسری طرف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نےسینئر صحافی عامر میر اور ولاگر عمران شفقت کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کی گرفتاری انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہاکہ ایسے واقعات ملک کے لئے باعث رسوائی ہیں،صحافی برادری سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔واضح رہے کہ عامر میر اور سید عمران شفقت کو گرفتاری کے بعد رہا کردیا گیا ہے،فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے ) نےجاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ دونوں صحافیوں کو پہلے سے درج مقدمات کی بنا پر گرفتار کیا گیا تھا،دونوں کے خلاف اعلی ججز، پاک فوج اور خواتین سےمتعلق تضحیک آمیز رویے پر مقدمات درج ہوئے تھے۔ دونوں نے اپنے چینلز سے ایسے پیغامات اور پروگرام نشر کیےجس سے قومی سلامتی کے اداروں اعلی عدلیہ کے بنیاد کو کمزور کرکے عوام کے ان اداروں پر اعتماد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔دونوں ملزمان کو ضمانت پر چھوڑ دیا گیا ہےتاہم ابھی تفتیش کاعمل جاری ہے،ملزمان کےخلاف مزید ثبوت اکھٹے کرکے چالان عدالت میں جمع کروایا جائے گا۔(خصوصی رپورٹ)۔۔