تحریر: احسن لاکھانی۔۔
پچھلے دنوں ایک کلپ دیکھی جس میں وسیم بادامی اپنے شو کے دوران عامر لیاقت کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا اس سے پہلے بھی بادامی اس طرح ٹی وی پر عامر لیاقت کا مذاق اڑاتے رہے ہیں۔ میں نے جب یہ کلپ دیکھی تو مجھے وسیم بادامی کا وہ پہلا انٹرویو یاد اگیا جو انہوں نے عامر لیاقت حسین کا لیا تھا تب عامر لیاقت میڈیا کا چمکتا دمکتا ستارہ تھے اور وسیم بادامی مقبول ہونے کا سفر طے کر رہے تھے۔ بادامی صاحب کا وہ انٹرویو آپ دیکھیں جہاں وہ عامر لیاقت کے سامنے باقائدہ کانپ رہے ہیں اور اس کا اعتراف خود انہوں نے اس انٹرویو میں بھی کیا تھا۔ بادامی نے عامر لیاقت کو استاد، گرو اور ناجانے کن کن القابات سے نوازا۔
لیکن اب ایک وقت یہ ہے کہ کھلے عام ٹی وی پر وہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں۔ ویسے غلطی وسیم کی نہیں ہے، یہ زیادتی عامر لیاقت نے خود اپنے ساتھ کی ہے۔ ایک وقت تھا جب وہ ریٹنگ کے بادشاہ تھے، بولنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ عامر لیاقت بولتے تو دل کرتا کہ سنتے ہی جائیں اور ایک یہ وقت ہے جب عامر لیاقت کو سنتے ہیں تو صاف ظاہر ہوتا ہے ایک ذہنی مریض بول رہا ہے۔ اللہ کی خفیہ تدبیر سے ہمیشہ ڈرنا چاہیے۔ عروج کب زوال میں بدل جائے اور پھر وہ زوال کب ذلالت میں بدل جائے کوئی نہیں جانتا۔
کل کے بادشاہ آج کے بھکاری بن جائیں کون جانے۔ لیکن جب آپ عروج پر ہوتے ہیں، جب آپ کی طوطی بولتی ہے، جب آپ کے ایک اشارے پر چیزیں بدل جاتی ہیں تب یہ کون سوچتا ہے۔ تب تو ایسا لگتا ہے کہ یہ خدائی عمر بھر کے لئے میرے مقدر میں لکھ دی گئی ہے۔ لیکن یہ چار دن کی خدائی ہوتی ہے جس کا احساس تب ہوتا ہے جب ہاتھ خالی رہ جاتے ہیں۔ جب قدرت اپنے ہونے کا ثبوت دیتی ہے۔ جب سارے غرور خاک میں مل جاتے ہیں اور انسان جیتے جی دوسروں کے لئے مذاق و عبرت بن جاتا ہے۔ اگر خدا نے آپ کو عروج دیا ہے تو اس کی عطا کے ساتھ انصاف کریں کل کیا معلوم آپ کے لئے کیا لکھ دیا گیا ہو۔ ۔ ۔(احسن لاکھانی)۔۔