سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل کے کیس میں 3 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے 4 مجرموں کی اپیلوں پر 18 سال بعد فیصلہ سنا دیا۔سندھ ہائی کورٹ نے مجرم احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید کی سزا میں تبدیل بھی کر دیا۔واضح رہے کہ امریکی صحافی ڈینیئل پرل کو 2002ء میں کراچی سے اغواء کرنے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم احمد عمر شیخ کو سزائے موت سنائی تھی۔عدالت نے 3 مجرموں فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزاء سنائی تھی۔مجرمان کے وکلاء کے نہ ہونے کے باعث کیس کی سماعت 10 سال تک ملتوی رہی۔مجرمان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ پولیس مجرموں کے خلاف ٹرائل میں ٹھوس شواہد پیش نہیں کر سکی، جبکہ کیس میں تمام گواہ پولیس اہلکار تھے۔سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے 6 مارچ کو حتمی دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔استغاثہ کی جانب سے مجرموں کی سزاؤں میں اضافے کے لیے بھی عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی۔امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ کے باہر ملزمان کے وکیل خواجہ نوید ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نسیم، ثاقب اور عادل شیخ کو عدالت نے باعزت بری کر دیا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمر شیخ کی سزائے موت کو تبدیل کر کے 7 سال کی گئی ہے، 20 سال بعد ثابت ہوگیا کہ وہ بےگناہ ہیں۔ واضح رہے کہ ڈینیل پرل امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل جنوبی ایشیا ریجن کے بیورو چیف تھے، انہیں کراچی میں اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 15 جولائی 2002 کو ملزمان کو سنائی تھی، برطانوی شہریت رکھنے والے ملزم احمد عمر شیخ کو عدالت نے سزائے موت کا حکم دیا تھا، ملزم فہد سلیم، سید سلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی، ملزمان کی سزاوں کے خلاف اپیلیں 2002 سے تعطل کا شکار تھیں۔
امریکی صحافی کے قتل میں ملوث 3 ملزمان باعزت بری۔۔
Facebook Comments