سہیل احمد نے امان اللہ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امان اللہ کا انتقال پاکستان کی پرفارمنگ آرٹ فیلڈ کا سب سے بڑا نقصان ہے ، وہ ایسے فنکار تھے کہ ان جیسا تاریخ میں کوئی دوسرا نہیں جس نے ان جیسی عوام کی خدمت کی ہو ، جیسی تفریح انہوں نے فراہم کی وہ اور کسی دوسرے کے ہاں نظر نہیں آتی ، یہ بہت بڑے فنکار تھے ، ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔سہیل احمد کا کہناتھا کہ امان اللہ نے 40 سے 42 سال لوگوں کے چہروں پر خوشیاں بکھریں ، وہ 1978 میں اس فیلڈ میں آ ئے تھے ،میں تمام لوگوں سے گزارش کروں گا کہ وہ ان کی مغفرت کیلئے دعا کریں ، وہ بہت بڑے آدمی تھے ، ان کا یہ حق بنتا ہے کہ ہم ان کیلئے دعا گو ہو جائیں ۔سہیل احمد کا کہناتھا کہ امان اللہ خان دوبارہ کبھی پیدا نہیں ہو سکتا ،ہم نے ساری زندگی ان کے ساتھ کام کیا ، ان میں پاکستان کی عوام کو تفریح فراہم کرنے کی بے پناہ لگن پائی جاتی تھی ، وہ بہت ہی اچھے انسان تھے ۔ سہیل احمد کا کہناتھا کہ میں میڈیا سے گزارش کرتاہوں کہ ایسی خبر نہ چلائی جائے کہ وہ کسم پرسی کی حالت میں چلے گئے کہ ان کو کسی نے پوچھا نہیں ، ان سے ساری دنیا پیار کرتی تھی ، حکمرانوں اور ہسپتال کے لوگوں نے ان کے ساتھ بہت محبت کی ، ان کی بیماری بڑی خطرناک تھی ، تین چار سال سے کبھی وہ آکسیجن اور کبھی وینٹی لیٹر پر چلے جاتے تھے ، ان کے پھیپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا ۔سہیل احمد نے کہا کہ امان اللہ نے ہمارے سامنے ساری ساری رات کام کیا ، تھیٹر کے بعد وہ مختلف پروگرامز میں چلے جایا کرتے تھے ، لوگوں کو ہنسانا ان کا جنون تھا ، وہ بہت ہی جنونی آدمی تھے ، ایسا جنونی آرٹسٹ میں نے نہیں دیکھا جسے لوگوں کو تفریح فراہم کرنے کا جنون ہو ۔وہ کامیڈی کے بادشاہ تھے اور بادشاہوں والی شان کے ساتھ ہی اس دنیا سے رخصت ہوئے ہیں ۔
امان اللہ کے پرستاروں کے نام سہیل احمد کا اہم پیغام۔۔
Facebook Comments