karachi press club mein aaj intekhaabi dangal sajega

آل سندھ میڈیا کانفرنس، قراردادیں اور مطالبات۔۔

(خصوصی رپورٹ)

کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام ہونے والی آل سندھ میڈیا کانفرنس میں منظور کی گئی قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پیمر اویب ٹی وی لائسنس کی تجویز کو یکسرختم کردے، پیمرا کے ویب ٹی وی کو لائسنسنگ کرنے کے اقدامات بنیادی انسانی حقوق، جاننے اور معلومات تک رسائی کے حق کے منافی ہیں۔ سوشل میڈیا پر قدغن کو بھی مسترد کیا جاتا ہے۔ پیمرا کو خود مختار ادارہ بنایا جائے۔ آل سندھ میڈیا کانفرنس میں سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ضیاء مخدوم،گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے انفارمیشن سیکرٹری سردار عبدالرحیم، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی انفارمیشن سیکرٹری و رکن صوبائی اسمبلی نصرت سحر عباسی، پاکستان مسلم لیگ ن کے شاہ محمد شاہ، کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران ، سیکرٹری ارمان صابر، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، کراچی یونین آف جرنلسٹس اور سندھ بھر کے پریس کلبس کے نمائندوں اور دیگر نے شرکت کی۔کانفرنس کے شرکاء نے پیمرا کی جانب سے ویب ٹی وی چینلز اورانٹرنیٹ چینلزکولائسنسنگ کے مجوزہ قوانین کا جائزہ لیا اور ایوان نے باہمی بحث وتمحیص کے بعد ویب ٹی وی لائسنسگ اور پابندیوں کی مختلف تجاویز کو یکسر مستردکردیا ہے۔کانفرنس میں متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ  دنیا بھر میں انٹرنیٹ اور ویب کے پھیلاو کے ساتھ ہی عوام کااظہاررائے کے نئے پلیٹ فارم وجود میں آئے ہیں ویب ٹی وی کے ذریعے ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی عوام اپنے مسائل سے متعلق کوئی قانون سازی یا کوئی قدغن نہیں ہے لہذا ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پیمر اویب ٹی وی لائسنگ کی تجویز کو یکسرختم کردیا جائے، پیمرا کے ویب ٹی وی کو لائسنس کرنے کے اقدامات بنیادی انسانی حقوق، جاننے کے حق اور معلومات تک رسائی کے حق کے منافی ہیں۔ پیمرا میں کسی بھی ریگولیٹر کے بجائے براہ راست مالکان اور سرمایہ کاروں سے رابطہ کیا جاتا ہے جبکہ دنیا بھر میں ریگولٹیڈادارے براہ راست مالک یا سرمایہ کار کے اس شعبے کے ایک پروفیشنل سے رابطہ کرتے ہیں جو کہ متعلقہ ادارے میں بطور صدریاچیف ایگزیکیٹوتعینات ہوتا ہے ایسا ہی عمل پاکستان میں اسٹیٹ بینک مالیاتی اداروں کو ریگولیٹ کرنے کے بھی کرتا ہے اس حوالے سے ایوان یہ سفارش کرتا ہے کہ پیمراسٹیلائٹ چینلز کے قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے پروفیشنل افراد سے رابطے کو یقینی بنایا جائے نیوز چینلز میں کہنہ مشق صحافیوں کو ڈائریکٹر نیوز تعینات کرکے ان سے رابطہ کیا جائے جس طرح پرنٹ میڈیا میں ایڈیٹر کی پوسٹ کوختم یا بے جان کردیا گیا ہے اسی طرح نیوز چینلز میں جان بوجھ کر ڈائریکٹر نیوز کا عہدہ مضبوط ہونے ہی نہیں دیا گیا اسٹیٹ بینک جس طرح بینک کے صدر اور چیف ایگزیکیٹو کے عہدے کا تحفظ کرتا ہے اور مالکان کسی بھی بینک صدر کو بہ یک جنبش قلم نوکری سے فارغ نہیں کرسکتے ہیں اسی طرح ڈائریکٹر نیوز کی ملازمت کو بھی تحفظ فراہم کیا جائے۔ پیمرا اس وقت وزارت اطلاعات ونشریات کے ماتحت کام کرتا ہے جبکہ جس وقت یہ ادارہ قائم کیا گیا تھا وہ اسٹبلشمنٹ ڈویڑن کے ماتحت تھا۔ لہذا ایوان اس بات پر زور دیتا ہے کہ پیمراکوخودمختار ادارہ بنایا جائے۔ سوشل میڈیا پہ قدغن بھی مسترد کیا جاتا ہے۔انٹرنیٹ پر جاسوسی اور اضافی فیس کے بوجھ کو مسترد کرتے ہیں، دنیا بھر میں الیکٹرانک میڈیا کو ٹیکنیکی معاونت جیسا کہ فریکوئینسی ایلوکیشن کے ادارے ہوتے ہیں پیمر ان کو بھی اس طرح صرف تیکنیکی معاملہ تک محدود کیا جائے ایوان نے یہ محسوس کیا ہے کہ پیمرا اپنے تفویض کردہ اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے آزادی اظہار آزادی صحافت پر قدغن کا باعث بن رہی ہے موجودہ حکومت صحافیوں کو ان کے جائزوقانونی حقوق دلوانے میں ناکام رہی ہے اورمالکان کے ساتھ گٹھ جوڑ کے ذریعے بے روزگارکیا جارہا ہے اب تک ایک اندازے کے مطابق دس ہزار صحافیوں اور میڈیاورکرز بے روزگارہوچکے ہیں اس کے علاوہ تنخواہوں میں غیرقانونی کٹوتی اور تنخواہوں میں کئی کئی ماہ تاخیر جیسے مسائل کا سامنا ہے صوبہ سندھ کے مختلف اضلاع کے ضلعی نمائندگان کو دیا جانے والا معاوضہ چینل اور اخباری مالکان نے بند کردیا ہے جس سے ان صحافیوں کی مالی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے آج کا ایوان اس بات کا بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ڈسٹرکٹ سطح کے نمائندگان کے مشاہ یرے کو بحال کرے۔ سندھ بھر کے صحافی اور میڈیاورکرز اپنے مطالبات پورے نہ کی صورت میں مرحلہ وار احتجاجی تحریک چلائی جائے گی اور وکلا کی مشاورت اور معاونت سے میڈیا پرپابندیوں بے روزگار کئے جانے کے بعد خلاف قانونی جنگ بھی لڑی جائے گی۔(خصوصی رپورٹ)۔۔

How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں