(لاہور کے ایک روزنامے کے تحصیل رپورٹر مختلف نیوزگروپس میں دادرسی کےلئے دربدر ہے۔۔ٹیم عمران جونیئر سے بھی اس کا رابطہ ہوا۔۔اس نے اپنی درخواست ہماری ٹیم کو دی۔۔جسے معمولی ایڈٹ کے بعد ہم یہاں لگارہے ہیں۔۔ جس کے مندرجات سے ہماری ویب سائیٹ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔اگر اشرف جعفری یا آل پاکستان میڈیا کونسل اپنا موقف دینا چاہے تو ہم اسے بھی ضرور شائع کریں گے۔۔علی عمران جونیئر)۔۔
پنجاب کے علاقے کسووال کا رہائشی اشرف جعفری عرف اچھونائی خود کو بدمعاش کہتا ہے۔۔اس کی مختصر کہانی یہ ہے کہ اشرف نائی محکمہ موٹروے میں بطور چوکیدار ملازم تھا جہاں وہ سادہ لوح عوام کو ملازمت کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے فراڈسے کمانے پر پکڑا گیا اور تھانہ کسووال میں اس کے خلاف فراڈ کا مقدمہ درج ہوا اور جیل ہوگئی ۔۔جس کے بعد جب وہ باہر آیا تو جعلی آل پاکستان میڈیا کونسل بنائی اور اس کے ذریعے لوگوں کو لوٹنا شروع کردیا اس نے مجھے تحصیل صدر کا لالچ دے کر بیس ہزار روپے ہتھیا لئے پھر مجھے مرکز کا لالچ دے کر پچاس ہزار لئے اس کے بعد مجھے جنرل سیکرٹری بنادیا اور کہا کہ وزیراعلیٰ سے ملاقات کرنی ہے گاڑی کا انتظام کرو، جس پر میرا چالیس ہزار روپے خرچہ آیا ۔۔اس کا کہنا تھا کہ میں دے دوں گا جب میں نے کچھ دن بعد رقم کا مطالبہ کیا ٹل مٹول کرنے لگا اور بعد میں رقم دینے سے ہی انکاری ہوگیا اور دھمکیاں دینے لگا کہ میرا چچا اور کزن پولیس میں ہیں پرچہ کرا دوں گا، پھر میرا اعلان لاتعلقی بھی لگادیا۔۔میری اعلیٰ حکام سے اپیل ہے کہ اشرف عرف اچھونائی کے خلاف کارروائی کی جائے اور میری رقم واپس دلائی جائے، عین نوازش ہوگی۔۔رائے محمد یاسین کھرل ،تحصیل رپورٹر روزنامہ ہاٹ لائن،لاہور۔۔)۔