نیوز الیکڑانک میڈیا کو درپیش چیلنجر پر غور کے لئے ملک بھر کے ڈائیریکٹرز نیوز صاحبان کا اجلاس لاہور میں ہوا۔۔۔ اجلاس میں نیوز چینلز کے ڈائیریکٹرز اور ایڈیٹر ز کی نمائندہ ایسوی ایشن کے قیام پر اتفاق کیا گیا یہ تنظیم نیوز چینلز کی گروتھ اور یہاں کام کرنے والے صحافیوں کی پیشہ وارنہ صلاحیتوں میں اضافے کے لئے کام کرے گی اجلاس میں نیوز چینلز کو آزادی اظہار رائے سے متعلق دباؤ پر بھی غور کیا گیا۔۔اجلاس میں کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹر ز کے صدر عارف نظامی سیکریٹری جنرل عبد الجبار خٹک اخبارات کے ایڈیٹرز مجیب الرحمان شامی ظفر عباس سہیل وڑائچ سلیم بخاری ایاز خان،فاضل جمیلی اور عامر غوری نے خصوصی شرکت کی اور اپنی تجاویز پیش کیں۔۔اجلاس میں کور کمیٹی کا اعلان کیا گیا جو تمام نیوز چینلز کے ذمہ داران سے رابطے کے ساتھ ساتھ ایسوی ایشن کے قیام کے لئے آئین کا ابتدائی مسودہ تیار کرے گی۔۔اجلاس میں جیو نیوز سے اظہر عباس ایکسپریس نیوز کے فہد حسین جیو ٹی وی کے رانا جواد نیو ٹی وی کے محمد عثمان چینل 24کے میاں طاہر آپ نیوز کے عمران میر انڈس نیوز کے سرمد سالک سٹی فورٹی ٹو کے خرم کلیم سما نیوز کے فرحان ملک ، احمد ولید، ہم نیوز سے شیراز حسنات،دنیانیوز سے حبیب اکرم، نائٹی ٹو نیوزکے فاروق مجید چینل 24 کے انصار نقوی آج نیوز کے راشد محمود ، ڈان نیوز کے زاہد مظہرنے شرکت کی۔۔ پپو کے مطابق اجلاس میں مالکان کے فائدے والے تمام امور مثلا نیوزچینلز کی گروتھ، صحافیوں کی صلاحتیوں میں اضافے کی کوششیں اور آزادی اظہار پر دباؤ کے حوالے سے غور کیاگیا۔۔ نیوزچینلز کی گروتھ ہوگی تو سیٹھ کو فائدہ ہوگا، صحافیوں کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافہ بھی چینلز کے ہی کام آتا ہے، آزادی اظہار رائے سے متعلق دباؤ کے خلاف جب بھی بات ہوگی تو مالکان کو ہی فائدہ پہنچتا ہے، کیوں کہ مالکان کے مزاج، پالیسی اور احکامات کے خلاف ہونے والا ہر کام آزادی اظہار رائے پر دباؤ ہی کہلاتا ہے۔ ۔ پپو کے مطابق اجلاس میں صحافیوں کی بڑی تعداد میں بے روزگاری، تنخواہوں میں کٹوتیوں، چھانٹیوں، برطرفیوں اور کئی کئی ماہ سیلری نہ ملنے کے امور پر کوئی بات نہیں ہوئی۔۔(اگر کوئی یہ دعوی کرتا ہے کہ اس پر بات ہوئی تو پھرتنظیم کے قیام کی جاری کردہ پریس ریلیز یا اعلامیہ میں اس کا ذکر کیوں نہیں کیاگیا؟؟)۔۔پپو کا کہنا ہے کہ ایک ایسی تنظیم کے قیام کے لئے ملک بھر کے نیوزچینلز کے ڈائریکٹر نیوزاور اخباری مالکان سمیت ایڈیٹرز کی بڑی تعداد میں شرکت اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ درپردہ معاملہ کچھ اور ہے۔۔صحافی برادری اچھی طرح یہ بات جانتی ہے کہ ڈائریکٹر نیوز کسی بھی چینل میں سیٹھ کی پالیسی کو لے کر چلتا ہے۔۔اسی طرح اخبار کا ایڈیٹر بھی سیٹھ کا ہی نمائندہ کہلاتا ہے۔۔ اس لئے اس تنظیم سے عام ورکرکو کسی فائدے کی امیدنہ رکھنا ہی بہتر ہوگا۔۔
مالکان کی بغل بچہ ایک اور تنظیم کی تیاریاں۔۔۔
Facebook Comments