جنرل سیکرٹری ا ے پی این ایس سید سرمد علی نے ا ے پی این ایس سے منسلک تمام اخبارات کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ انہیں موجودہ سندھ حکومت سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وباء سے پہلے اخبارات کے معاملات کسی حد تک قابل برداشت رہے مگر بعد ازاں اتنے گمبھیر ہوتے گئے کہ اخبارات کا اجراءناممکن سا لگنے لگا ،مالی بحران نے اخبارات کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے حتیٰ کہ ہمارا سانس لینا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ سید سرمد علی نے کہا کہ بقایاجات کی ادا ئیگی اور اشتہاارا ت کی مقرر ہ تعدا د کے سلسلے میں ان کی نظریں حکومت سندھ کی حمایت کے حصول کے لیے مرکوز ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلی بارسا ل 2000 میں اشتہا را ت کے ریٹ بڑھے جبکہ 2012 میں ان میں 40فیصد تک اضافہ کیا گیا ، مزید برآں 2017ء میں صر ف 17فیصد ہی ریٹ بڑ ھا ئے گئے ۔ افراط زر و مہنگائی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ملک میں ہر چیز کے نرخ آسمانوں سے باتیں کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اب صرف ادارے کا انحصار اشتہارات پر ہی رہتا ہے اور ان اشتہارات کی ادائیگیوں میں تاخیر ہو تو مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے نان بجٹ و بجٹڈ کی مد میں ادائیگیوں کے سلسلے پر بھی بات کی۔انہوں نے کہا کہ ادائیگیا ں اگر 90دن کے اندر عمل میں لائی جائیں تو تمام معاملات بہتر ہو سکتے ہیں۔ اس موقع پر اے پی این ایس کی طرف سے سیکریٹری اطلاعات رفیق احمد برڑو اور ان کے ہمراہ آئے ہوئے محکمہ اطلا عا ت کے افسران کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا گیا۔اس مو قع پر سیکریٹری اطلا عا ت رفیق احمد بر ڑو کو روایتی سندھ اجرک اور کتا بو ں کا تحفہ بھی پیش کیا گیا ۔اس موقع پر ڈائریکٹر اشتہارات عزیز احمد ھکڑو ،ڈائریکٹر پریس سید ذو الفقا ر علی شاہ ،ڈائریکٹر اطلاعات محمد سلیم خان، ڈائریکٹر پبلکیشن اختر علی سو رہیو، ڈائریکٹر پریس انفارمیشن جہانگیر خان ابڑو اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن و اکاؤنٹس محمد یوسف کابورو بھی ان کے ہمراہ تھے۔
