چیئرمین آئی ٹی این ای نے اپنے حالیہ دورہ کراچی میں نوائے وقت کے بیشتر کارکنوں کے کیسز کی سماعت نہیں کی۔ متاثرین نوائے وقت کی احتجاج اور دھرنا کے نتیجے میں انتظامیہ سے جتنے بھی آئوٹ آف کورٹ معاہدے ہوئے ان کی ادائیگیاں نوائے وقت کراچی آفس سے ہوتی رہی ہیں۔ ڈیڑھ سال قبل اے پی این ایس ہائوس پر دھرنا کے بعد جن چھ افراد کی سٹلمنٹ ہوئی تھی ان کی ادائیگیاں بھی نوائے وقت آفس سے ہورہی تھیں۔لیکن موجودہ چیئرمین نے یہ ادائیگی آفس کے بجائے عدالت لگاکر کردی اور پریس کلب کے عہدیداروں پر یہ ظاہر کیا گویا یہ ادائیگی انہوں نے کروائی ہے۔حقائق کے منافی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ موجودہ چیئرمین اپنی ڈیڑھ پونے دوسال کے عرصہ میں متاثرین نوائے وقت کراچی کے کیسز کے فیصلے دینے سے قاصر رہے ہیں۔چیئرمین صاحب متاثرین نوائے وقت کے کیسز کا فیصلہ کریں انہیں واجبات دلوائیں ہم انہیں گلدستہ بھی دینگے ایوارڈ بھی دینگے لیکن متاثرین نوائے وقت کی جدوجہد کے نتیجے میں ہونے والے معاہدے کی ادائیگی کا شیڈول پہلے کینسل کرنا پھر یہ واجبات کو آفس کے بجائے کورٹ لگاکر چیک دلوانا اور کریڈٹ لینا یہ کسی بھی طرح چیئرمین کے شایان شان نہیں ہے۔