لاہور ہائیکورٹ نے آزادی صحافت کو ناجائز اختیارات کی بدمعاشی سے کچلنے کی سازش بھی ناکام بنا دی۔روزنامہ آن ریکارڈ لاہور کو جاری ہونے والے تمام نوٹسز معطل ،چیف سیکرٹری پنجاب ،ڈپٹی کمشنر، پی آر او حافظ قیصر اور دیگر ذمہ داروں سے جواب طلب ۔رٹ پٹیشن روزنامہ آن ریکارڈ کے ایڈیٹر اور قلم مزدور قاضی طارق عزیز نے دائر کی تھی۔ تفصیلات کے مطابق روزنامہ آن ریکارڈ لاہورکے ڈیکلریشن کی منسوخی کیلئے شوکاز نوٹسز لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیئے گئے، عدالت نے ڈی سی او آفس کی طرف سے جاری کردہ تمام نوٹسز معطل کر دیئے۔عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب اور ڈپٹی کمشنر لاہور کو جواب طلبی کے نوٹس جاری کر دیئے۔عدالت نے ڈی جی پی آر، پریس رجسٹرار اور ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر حافظ قیصر کو بھی نوٹس جاری کر دیئے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ایڈیٹر/پبلشر ڈیلی آن ریکارڈ قاضی طارق عزیز کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی طرف سے وکلا غلام مرتضیٰ چوہدری اور سید عمیر بخاری پیش ہوئے۔درخواست میں موقف اختیارکیاگیا کہ درخواست گزار قاضی طارق 24 سال سے صحافت کر رہے ہیں ،اخبارات کی سب سے بڑی تنظیم کے کنوینر ہیں ،درخواست میں موقف اختیارکیاگیا کہ ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر براہ راست اخبار کیخلاف شکایات نہیں سن سکتا، بے بنیاد الزامات پر مبنی درخواستوں پرغیر قانونی ،خلاف ضابطہ شوکاز نوٹس جاری کئے گئے،ڈپٹی کمشنر لاہور اور ڈسٹرکٹ انفارمیشن آ فیسر نے اختیارات کا غیر قانونی استعمال کیا،قانون پسند شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے غیر قانونی شوکاز نوٹسز کا بھی جواب دیا ،اخبار کی شہرت کو نقصان پہنچانے پر ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر حافظ قیصر عباس کو لیگل نوٹس بھی دیا،ڈپٹی کمشنر لاہور اور ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر حافظ قیصر عباس نے اتھارٹی کا غلط استعمال کیا،درخواست میں عدالت عالیہ سے درخواست کی گئی کہ۔۔عدالت درخواست گزار کو جاری کردہ تمام شوکاز نوٹسز کالعدم قرار دے، عدالت ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر حافظ قیصر عباس کیخلاف کارروائی اور انکوائری کا حکم دے،عدالت ایماندار افسر کو ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر تعینات کرنے کا حکم دے۔جسٹس شاہد کریم نے سماعت کے بعد تمام نوٹسز معطل کر کے چیف سیکرٹری پنجاب ، ڈی سی لاہور و دیگر کو نوٹس جاری کر دئیے؎۔