تحریر: سیدابوذرشریف
ایک صوبے کی حکمرانی کیلئے ملک کا پورا سسٹم،، سیاسی جماعتیں،،عدالتی نظام،، انتظامی ماہرین ،دفاعی امراء ااور حکومتی قائدین تن ،من اوردھن کی بازی لگائے لاہور سے اسلام آباد تک مصروف ہے،،، ہر کوئی اپنا اپنا آئین بتارہا ہے اور اور آئین کی اپنی تشریح کو ہی صحیح جان کر باقی سب کو غلط قرار دے رہا ہے۔۔لگ ایسا رہا ہے کہ فقط یہی ایک مسئلہ ہے جو قوم اور ملک کی سلامتی اور بقاء کو درپیش ہے،،حکومتی اتحاد حمزہ کی پنجاب میں وزارت اعلیٰ بچانے کیلئے ہر بازی کھیل رہی ہے ،،جبکہ پرویز الٰہی کو تخت پنجاب پر بٹھانے کیلئے تحریک انصاف سر پرتقریبا کفن باندھ کر نکل پڑی ہے۔۔مگر سوال یہ ہے کہ کیا ایک صوبے کی حکمرانی ہی ملک کے عوام کا مسئلہ ہے،،،کیا مہنگائی ختم ہوگئی ہے،،،کیا ڈولتی ہوئی معیشت کی کشتی مصائب کے منجدھار سے نکل چکی ہے،،کیاگورننس کا ایشو اب مسئلہ نہیں رہا اور پاکستان میں ہرکوئی چین کی بانسری بجا رہا ہے۔۔کیا بارشوں میں ڈوبے کراچی،،پنڈی اور لاہور اوربلوچستان کے علاقوں کا پانی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا مسئلہ حل ہو نے کے ساتھ ہی نکلنے کا منتظر ہے۔۔کیا حمزہ اور پرویزالٰہی کے درمیان جاری تخت پنجاب کی کھینچا تانی کا نتیجہ آنے سے اور اس معاملے پر فل بینچ بن جانے سے امریکی ڈالر کو لگے پر کٹ جائیں گے اور ڈالر روپے کے قدموں میں آگرے گا۔۔عجب تماشہ ہے جو ہمارے حکمرانوں نے لگا رکھا ہے،،عوامی ووٹ سے عوامی نمائندے بن کر ایوانوں میں جانیوالے عوام کی فلاح کی بجائے اپنی اپنی پارٹی کی فلاح و بہبود میں لگے ہوئے ہیں۔۔ذاتی عناد کے مسئلے کو عوامی بقاء کا مسئلہ بنا کر پیش کیاجارہاہے۔۔وہ شخص جس کیلئے آج دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا مشکل ہوچکا ہے،،،وہ شخص جس کا کاروبار بڑھتی مہنگائی کھا چکی ہے،،وہ بندہ جسے بچوں کی فیس ادا کرنابھاری پڑ رہا ہے،،،وہ ماں جو بچوں کو اچھے دنوں کی تسلی دیتے دیتے اب تھک چکی ہے،،، ان سب کو کیا سروکار کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ پر حمزہ بیٹھے یا پرویز الٰہی کے نام کی تختی لگے۔۔عوام کو بےوقوف بنانےوالے حکمران اشرافیہ نے یہ تمام تماشہ نہ تو آئین کی سربلندی کیلئے لگایا ہے،،نہ ہی عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئِے،،نہ اس تماشے سے معیشت میں کچھ سدھار آنا ہے اور نہ ہی یہ تماشا ڈالر کو نیچے اور اسٹاک مارکیٹ کو اوپر لیکر جانے کیلئے ہے۔۔اہل اقتدار کا یہ تماشہ اپنے اقتدار کوبچانے،،عوامی مسائل پر سے توجہ ہٹانتے اور اپنی نااہلی چھپانے کیلئے ہے۔۔یہ تماشہ جو 1947سے جاری ہے اور شاید تا قیامے تک جاری رہے گا،،کیونکہ ہم قوم تو ہیں نہیں،،ایک بے ہمگم ہجوم ہیں،،جسے جس طرف ہانکا جاتا ہے چل پڑتے ہیں،،اشرافیہ کے اقتدار کے تحفظ کو اپنی بقاء سمجھتے ہیں،،،سوال کرنے کی ہمت نہیں کرتے ،،لیکن جواب پر آںکھ بند کر کے یقین کرتے ہیں۔۔خیر۔۔ہم سب کو یہ تماشہ مبارک ہو،،،اگلے تماشے کے شروع ہونے تک۔۔(سید ابوذرشریف)۔۔