دوستو،اگر ہم آپ کے سامنے کوئی قصہ لے کر بیٹھ جائیں اور اس قصے کا کسی طور کوئی ’’اینڈ‘‘ نہ آرہا ہو، قصہ بالکل قصہ خوانی بازار کی طرح ٹائم لے رہا ہو تو پھر آپ یقینی طور پر یہ کہنے پر مجبور ہوں گے کہ ۔۔ عجیب داستاں ہے یہ ، کہاں شروع کہاں ختم۔۔۔ ویسے یہ کسی پرانے رسیلے گانے کے بول بھی ہیں۔۔ آج کچھ باتیں عجیب داستانوں کی کرلیتے ہیں، ایسی داستانیں جن کا کوئی سریا پیر نہیں۔۔ بس ہم تو جانے کب سے یہ سارے معاملات، حالات اور واقعات اسی طرح دیکھتے آرہے ہیں جیسے بیان کررہے ہیں، شاید آپ بھی ہماری باتوں سے اتفاق کریں کہ واقعی ایسا ہی ہے ۔۔۔چلیں پھر عجیب داستان کی شروعات کچھ اس طرح سے کرتے ہیں ۔۔
ہم آپ کو ثابت کردیں گے کہ ہم جو آپ کو سنارہے ہیں وہ عجیب داستان ہی ہے ۔۔جس قوم میں فٹ پاتھ پہ سانڈے کا تیل اور کیکر کی گوند کو سلاجیت بناکر بیچنے والے کو حکیم کہاجاتا ہو،جس قوم میں ہاتھ دیکھنے والا اور سڑک پر طوطے سے فال نکالنے والا پروفیسر اور عامل کا بورڈ لگائے بیٹھاہو۔۔جس قوم میں پانی کے ٹیکے لگانے والا اپنی کلینک کے ماتھے پر اسپیشلسٹ کا اشتہاری بورڈ لگائے ہوئے ہو۔۔جس قوم میں خون کی بوتلوں میں نارمل سلائن ملا کر حرام خوری کی جاتی ہو۔۔جس قوم کے جاہل اسمبلیوں میں پہنچا دئیے جائیں اور قاتل و مجرم قانون سازی کرتے ہوں۔۔۔جس قوم میں نااہل شخص کو پارٹی کا سربراہ بنادیاجائے۔۔جس قوم میں کرپشن پر کوئی ادارہ کسی سے تفتیش کررہا ہو اسی شخص کو کسی اور ادارے کی سربراہی سونپ دی جائے، جس قوم میں ویگوز ، پراوڈ ، جیسی گاڑیوں کو دیکھ کر ووٹ ڈالے جاتے ہوں اور سائیکل والے کو دھتکارا جاتا ہو۔۔جس قوم کے وزیر جعلی ڈگریاں لے کر اسمبلیوں میں وزیر تعلیم لگ جاتے ہوں۔۔ جس قوم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری قابلیت کی بجائے سفارش اور رشوت کی بنیاد پر دینے کا رواج ہو۔۔جس قوم میں تمغہ حسن کارکردگی ملنے کی وجہ صلاحیت نہ ہو۔۔جس قوم کے فراڈئیے، بہروپئیے عالم دین کا ٹائٹل سجائے ہوئے ہوں۔جس قوم کے ملارمضان اور عید کے چاند پر ایک دوسرے کی’’ لتریشن ‘‘کرتے ہوں۔۔جس قوم میں جوان بیٹیوں والے غریب بھوکے کے گھر کی دیوار کے ساتھ کروڑوں کی مساجد بنائی جاتی ہو۔۔جس قوم کی فاحشہ دینی مسائل سمجھانے پر لگا دی جاتی ہو اور نام نہاد عالم آن لائن لوگوں کے ایمان کا پوسٹ مارٹم کرتے اور کفرکے فتوے لگاتے ہوں۔۔جس قوم کے دہشت گرد خود کو مجاہد قرار دیتے ہوں۔۔جس قوم کے حکمران پیسہ لگا کر اقتدار خریدتے ہوں۔۔جس قوم کے منصف انصاف کے ترازو میں دولت کے وزن کے مطابق انصاف کرتے ہوں۔۔جس قوم کے قاضی ملزمان کو بھری عدالت میں پیشکش کریں کہ آپ اتنے کروڑ دیں تو آپ کے تمام معاملات کلیئر قرار دے دیں گے۔۔جس قوم کے چوکیدار چوروں سے زیادہ لوٹتے ہوں اور جس قوم کے تاجر، دکاندار سو فیصد حرام کی کمائی سے حج عمرے کرتے ہوں۔۔جس قوم میں بھوک اور افلاس ناچتے ہوں اور حکمران تماشہ دیکھتے ہوں۔۔تو پھر یاد رکھیں ایسی قوم کو رونے دھونے اور شکوے شکایتیں کرنے کی بجائے اپنے اعمال پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ کیونکہ جب ہر کوئی کشتی میں اپنے حصے کا سوراخ کر رہا ہو تو پھر یہ نہیں کہنا چاہیے کہ “فلاں کا سوراخ میرے سے بڑا تھا اس لئے کشتی ڈوب گئی۔۔سب ہی قصوروار ہیں۔۔
عجیب داستان کی کچھ اور مثالیں بھی سن لیں۔۔جس قوم کے لوگ گاڑیوں میں بیٹھ کر تلاوت سننے میں اتنے محو ہوتے ہیں کہ ایمبولینس کو رستہ نہیں دیتے۔۔جس قوم کے پیر صاحبان اتنے پہنچے ہوئے ہوں اور ایسی ایسی کرامات دکھاتے ہوں جیسے،بے اولاد کے گھر نرینہ اولاد، محبوب قدموں میں، کشادگی رزق، جو چاہو دلوا دیتے ہیں۔۔جس قوم کے شوہروں کا جب اس بات کا علم ہوجائے کہ ماں ایک عظیم درس گاہ ہوتی ہے پھر وہ اپنے بچوں کے لئے فوراً ایسی تین، چار مزید درسگاہوں کا اہتمام کریں ۔۔جو قوم اتنی ’’ ویلی ‘‘ ہو کہ جب آپ ویگن میں کرائے کے بقیہ پیسے گنیں تو باقی کی تمام سواریاں آپ کے ساتھ ساتھ آپ کے پیسے گن رہی ہوتی ہیں۔۔۔جس قوم کے حکمران، وزیراعظم، صدر، گورنر، وزیراعلیٰ، وفاقی وزرا ،سیاسی رہنما اپنے گارڈز کے ہاتھ میں گن دے کر خود ان کے ساتھ نہتے چلتے ہوں۔۔ جس قوم کے بینک کے اپنے کروڑوں ،اربوں کی حفاظت کے لئے آٹھ،آٹھ ہزار روپے ماہانہ تنخواہ کے گارڈز رکھتے ہوں۔۔جس قوم کے ڈرائیوروں کے اپنے اشارے ہوتے ہوں، اگر دایاں انڈیکیٹر دیں تو اس کا مطلب سمجھیں،کراس کرلو،اگر بایاں انڈیکیٹر دیں تو سمجھ لیں کہ ابھی کراس نہ کرو،سامنے سے گاڑی آرہی ہے ، اور دائیں یا بائیں مڑنے کے لئے ہاتھ کا استعمال کرتے ہوں۔۔جس قوم کے ٹینکرز پر بچاؤ کی ہدایات بھی انگریزی بھی لکھی ہوتی ہیں، ’’ہائی لی ان فلیم ایبل۔۔۔‘‘ جب کہ قوم کی اکثریت ناخواندہ ہے ۔۔جس قوم میں سڑک پہلے بنائی جاتی ہے ، پھر اسے کھود کر بجلی،گیس اور سیوریج کی لائنیں بچھائی جاتی ہیں۔۔ جس قوم میں ماں،بہن کی گالیوں کو مذاق سمجھا جاتا ہو اور بیوی کی گالی پہ ’’غیرت‘‘ جاگ جاتی ہو۔۔جس قوم میں امپورٹڈ شخص کو نگراں وزیراعظم بنادیا جاتا ہے پھر اسے پاکستانی بنانے کے لئے جلدی جلدی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بنایاجاتا ہے ۔۔جس قوم میں پورے پاکستان سے مستردہوکر صرف ایک حلقے سے دس ووٹوں سے جیتنے والا وزیراعظم بن جاتا ہو اور جو الیکشن بھی نہ لڑے اسے وزیرخزانہ بنادیاجاتا ہو۔۔جس قوم میں سورۃ اخلاص نہ آنے والے کو وزیرداخلہ بنادیاجائے اور جسے پورا قرآن پاک حفظ ہو وہ دہشت گرد قرار دیا جائے۔۔ملک تو ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان لیکن اس کی مساجد سے بھی بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس کی فیس وصولیاں کی جاتی ہوں۔۔جہاں حادثات میں مرنے،جلنے، سڑنے والوں کے ورثا کو کروڑوں روپے بانٹ دیئے جاتے ہیں مگر حادثات کی روک تھام پر ایک ٹکا بھی خرچ نہ کیاجاتا ہو۔۔جو خود تو قرض پہ قرض لیتے ہوں لیکن عوام کو بچت اسکیموں کی ترغیب دیتے ہوں۔۔جہاں پڑھائی لکھائی سے دور کھلاڑیوں کو کروڑوں کے انعام ملتے ہوں اور طلبا کو صرف لیپ ٹاپ۔۔جس قوم میں ان پڑھ اور کرمنل لوگ اقتداراور ایوان میں پہنچ جاتے ہیں اور پڑھے لکھے نوجوانوں کا نصیب بیروزگاری یا پھر یلوکیب اسکیم۔۔ جو قوم زبان،مسلک، فرقہ،مذہب،صوبائیت کے نام پر تو لڑمرجائیں لیکن خوب صورت لڑکی پر سب اتفاق کرجائیں،چاہے وہ کسی بھی زبان،فرقہ،مسلک یا قوم کی ہو۔۔اگر یہ مثالیں سمجھ نہ آرہی ہوں تو پھر سمجھ لیں کہ، عجیب داستان ہے یہ ۔