تحریر: عمیرعلی انجم
مرض بڑھتا گیا جو ں جوں دوا کی کے مصدا ق جس تیزی کے ساتھ مختلف اداروں سے صحافیوں کو نوکریوں سے نکالا جارہا ہے اسی تیزی کے ساتھ ہی صحافتی تنظیموں کی خاموشی گہری ہوتی جارہی ہے ۔۔کل ایک اخبار کا ملتان ایڈیشن مکمل طور پر بند کردیا گیا اور میں آج تک کسی مذمتی بیان کی تلاش میں ہوں ۔۔ایسی بھی کیا زبا ں بندی ؟؟؟ میری سمجھ سے تو باہر ہے کہ ایک دو لائنو ں کا رسمی سا بیان جاری کرنے سے آخر کس کے پر جلتے ہیں جو ہماری صحافتی تنظیمیں اس طرح دم سادھ کر بیٹھ جاتی ہیں ۔۔باتیں بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن عمل میں بالکل صفر ہیں ۔۔کہتے ہیں کہ شہر بھر میں بینرزلگائیں گے ۔۔ارے اللہ کے بندوں شہرکو چھوڑو ۔۔ان میڈیا ہاؤسز کی عمارتوں اور ان کے استقبالیوں پر کیوں بینرز نہیں لگاتے جہاں سے صحافیوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے ۔۔۔بات کرنا میرا حق ہے اور مجھ سے میرا یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا۔۔مجھے ایک پریس ریلیز سے علم ہوا تھا کہ سیاسی رہنماؤں سے رابطے کیے جائیں گے ۔30اپریل کو کوئی بڑ ا کنونشن منعقد کیا جائے گا جس میں حتمی لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا ۔۔اب مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ پریس ریلیز ’’حب علی” سے زیادہ بغض معاویہ میں جاری کیا گیا تھا۔۔انہوں نے نہ پہلے کچھ کرنا تھا اور نہ اب کچھ کرنا ہے ۔۔ان کی نیت میں ہی فتور ہے ۔۔ہر کسی نے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنارکھی ہے ۔۔سننے میں تو یہاں تک آیا ہے کہ یہ پریس ریلیز میں اپنا نام شامل نہ کرنے پر بھی لڑپڑتے ہیں ۔۔ابھی ایک اور اطلاع ملی ہے کہ ہم نیوز سے مزید کیمر امینوں کو نوکری سے فارغ کردیا گیا ہے ۔۔ایک ’’دیو‘‘ ہے جو ہمارے ’’بچوں‘‘ کو نگل رہا ہے اور ہم ہیں کہ ’’نیرو‘‘ کی طرح بانسری بجانے میں مصروف ہیں ۔۔عالی جاہ!اس طر ح بالکل کام نہیں چلے گا ۔۔یہ فیصلے کا وقت ہے ۔۔آپ فیصلہ کریں کہ آپ نے مالکان کی جی حضوری کرنی ہے یا پھر منافقت کو چھوڑ تے ہوئے حقیقی معنوں میں صحافیوں کی رہنمائی کرنی ہے ۔۔پہلے ہی بہت وقت گذر چکا۔۔مالکان کا گھیراؤ کریں قبل اس کہ یہ بیروزگار صحافی آپ جیسے عظیم رہنماؤں کا گھیراؤ کرنا شروع کردیں ۔۔(عمیر علی انجم)