mqm ka roshan mustaqbil

ایک تھی پی ٹی آئی۔۔

تحریر: عبدالولی۔۔

چند دنوں کی ہی تو بات ہے جب عمران خان گھر سے نکلتے تھے تو ایک لشکر ساتھ ہوا کرتا تھا،زمان پارک کے اردگرد بھی مختلف شہروں سے آئے ورکرز خیموں میں دن و رات گزار رہے تھے،فواد چوہدری اور مراد سعید انقلابی نعروں سے ورکرز کا لہو گرماتے تھے،

لیکن اب ایسا کچھ نہیں ہے،اب جب عمران خان گھر سے نکلتے ہے تو بشری بی بی کے علاوہ کوئی ساتھ نہیں ہوتا ہے،شاہ محمود قریشی جیل سے باہر ہونے کے باوجود ساتھ نہیں ہوتے ہیں،یہاں تک کے اسد عمر اور عمران خان عدالت میں آمنے سامنے لیکن بات تک نہیں کی،

اب پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہے،دو شاخیں بھی وجود میں آگئی ہے،استحکام پاکستان،پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز،تین وزراعلی ساتھ چھوڑ چکے۔ بزدار،محمود خان اور پرویز خٹک ساتھ نہیں ہے۔عامر کیانی کے پریس کانفرنس سے شروع ہونے والا سلسلہ تاحال جاری ہے،

ملیکہ بخاری، فیاض الحسن چوہان  شیریں مزاری،  فواد چوہدری،علی زیدی ڈاکٹر ہشام انعام اللہ ملک، آفتاب صدیقی،مولوی محمود سمیت دو سو کے قریب ٹکٹ ہولڈر سمیت  قریبی ساتھی بشمول سیف اللہ خان نیازی اب خان کی کشتی سے اتر چکے ہیں،

یہ سب ہوا کیوں؟محض عمران خان کی انا اور ضد کی وجہ سے آج عمران خان سے کوئی بات کرنے کےلئے تیار نہیں ہے،صبح سے شام تک مختلف عدالتوں کا چکر لگاتے ہیں،بقول پرویز خٹک عمران خان کو چار بار الیکشن کی آفر ہوئی لیکن ضد اور انا کی وجہ سے مواقع گنوا بیٹھے۔

عمران خان اگر اگر زاتی انا سے نکل کر مخلص ساتھیوں کی بات سنتے تو شاید یہ نوبت نہیں آتی،فواد چوہدری کے بجائے پرویز خٹک کی سنتے،انقلابی نعروں کے بجائے اپنے بیانئے پر کام کرتے اسٹبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ نہیں بناتے،خود کو ریڈ لائن نہیں کہلواتے،آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع نہیں بناتے،اچھے تعلقات کو قائم رکھتے تو شاید یہ کہنے کی نوبت نہیں آتی کہ ایک تھی پی ٹی آئی۔(عبدالولی)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں