تحریر: احمد ہمایوں۔۔۔
سٹی 42 سے وابستہ رضوان ملک جہاں فانی سے گزر گیا ۔۔موت برحق ہے اور سب کو آنی ہے چاہے وہ صحافی کارکن ہے یا میڈیا ہاوس کا مالک۔۔دو گز زمین جس کو مل جائے وہ خوش قسمت ہو گا۔لیکن کیا صحافی گھٹ گھٹ کر ہی مرتے رہیں گے اور ہم جنازوں کو کندھے دے کر اپنا فرض ادا کرتے رییں گے۔
سٹی 42 کے ملازمین کو تین ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ۔۔لیکن ملازمین ٹریکرز اور لوکیشن کے زریعے لمحہ بہ لمحہ اپنی سرگرمی سے آگاہ رکھنے کے پابند ہیں ۔ تاکہ محسن نقوی کی انا کو تسکین ملتی رہے کہ اس کے بیگار کیمپ کے قیدی کہاں کہاں ہیں۔۔۔اب گزشتہ روز کی بھی سن لو۔۔ شام چھ بجے تمام کیمرہ مینوں کو ایک کمرے میں طلب کیا گیا تو ملازمین کو خیال آیا کہ شاید محسن صاحب تنخواہ بارے خوشخبری دیں گے اور تنخواہوں میں تاخیر پر معزرت کریں گے ۔۔لیکن جب ۔میٹنگ شروع ہوئی تو کروفر اور گردن میں سریا لئے باس ۔۔۔۔ کمیرہ مینوں کی ڈیڑھ گھنٹہ جو کلاس لے سکتا تھا لیتا رہا اور بغیر تنخواہ کام کرنے والے اپنی غربت اور بے بسی کی تصویر بنے سنتے رہے لیکن دل میں کچوکے تو لگے ہوں گے۔۔ٹیس تو اٹھتی ہو گی۔۔دل کی دھڑکن کبھی ڈوبی ہو گی تو کبھی تیز ہوئی ہو گی۔۔۔۔۔ ان سب میں رضوان ملک بھی شامل تھا جس کی ڈیڑھ سال پہلے ہی شادی ہوئی۔یہ سب لعن طعن سن کر رضوان ملک دفتر سے نکلا ۔تو نہ جانے دل پر کیسی کیسی چوٹ لئے گھر تک پہنچا اور پھر اللہ تعالئ کو اس پر ترس آیا اور ظالم دنیا سے اٹھانے کا فیصلہ صادر ہو گیا رضوان ملک تو یقیننا بہتر جگہ پہنچ گیا۔۔جہاں وہ کسی کی جھاڑ نہیں سنے گا کسی اسائنمنٹ والے کا بدتمیزی سے بھرا فون نہیں آئے گا ۔ محلے کے دکاندار کا قرض ادا نہ کرنے کی شرمندگی سے سر جھکا کر گلی سے نہیں گزرنا ہو گا ۔۔اب جنازہ ہو گا۔محسن نقوی اور صحافی قائدئن جنازے میں کالے سوٹ پہن کر اور کالے چشمے لگا کر شرکت کریں گے۔۔مٹی کے سپرد کریں گے اور پھر نئے جنازے کا انتظار ہو گا۔۔لیکن بیگار کیمپ چلانے والو یاد رکھو یہ کارکن تم سے مفت کی افطاریاں ۔ عمرے ۔حج اور امریکہ یورپ کے مشکوک ٹور نہیں مانگتے ۔ بس اپنا حق مانگتے ہیں ۔ اور حق بھی کیا مہینے کے بیس ۔پچیس ۔۔تیس ہزار ۔۔ اگر یہ بھی نہیں دے سکتے تو پرانے واجبات ادا کرو ۔۔۔ ادارے بند کرو اور گھروں کو جاو۔۔بیگار کیمپ مت چلاو۔ ۔۔۔جنازے تمھارے بھی اٹھنے ہیں ۔۔یہ نہ ہو کہ تم جیسوں کو توبہ کا موقعہ بھی نہ ملے۔۔۔آخرت میں رضوان ملک کا سامنا کیسے کرو گے ۔۔(احمد ہمایوں)
(لاہور کے کیمرہ مین کے انتقال پر یہ تحریر احمد ہمایوں کی فیس بک وال سے لی گئی ہے۔۔ جس سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔ یہ تحریر صرف اپنے قارئین کی نالج کیلئے پیش کی گئی ہے۔۔علی عمران جونیئر)۔۔۔