ahmad norani ki ehlia bachon par hamle ki kahani

احمد نورانی کی اہلیہ بچوں پر حملے کی کہانی۔۔

خصوصی رپورٹ۔۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار  کی مبینہ آڈیو سامنے لانے والے احمد نورانی کی اہلیہ پر نامعلوم شخص نے حملہ کیا ہے۔احمد نورانی کی اہلیہ  عنبرین فاطمہ بھی صحافی ہیں۔ وہ اپنی بہن اور بیٹی کے ساتھ بازار جا رہی تھیں کہ اسی دوران ایک نامعلوم شخص نے ان پر ڈنڈے سے حملہ کردیا۔ حملہ آور نے عنبرین فاطمہ کی گاڑی کی ونڈ سکرین توڑ دی اور انہیں دھمکیاں دیتا رہا۔خاتون صحافی کی درخواست پر پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ عنبرین فاطمہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔

عنبرین فاطمہ گذشتہ 16 برس سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں اور اس سے پہلے انھیں کبھی اس قسم کے واقعے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔تاہم چار برس قبل ان کے شوہر صحافی احمد نورانی پر دارالحکومت اسلام آباد میں حملہ کیا گیا تھا۔ اسلام آباد میں زیرو پوائنٹ کے قریب تین موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے زبردستی ان کی گاڑی کو روکا اور پھر اُنھیں گاڑی سے نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔عنبرین فاطمہ کے مطابق ان کے شوہر اس وقت بیرون ملک ہیں۔ عنبرین فاطمہ نے بتایا کہ وہ اپنے ایک سالہ بیٹے اور ڈھائی سالہ بیٹی اور بہن کے ہمراہ گھر سے گاڑی پر نکلی تھیں۔وہ کہتی ہیں کہ ’معمول میں تو اس وقت میں روزانہ واک کر رہی ہوتی ہوں لیکن بچوں کو بہلانے کے لیے میں نے انھیں قریبی ریسٹورنٹ میں لے جانے کا سوچا۔ ابھی میں اپنے گھر کی گلی جو کہ تاج پورہ سکیم میں موجود ہے کی ساتھ والی گلی کی جانب مڑی ہی تھی کہ ایک نامعلوم شخص نے دائیں جانب سے آکر میری گاڑی کی وِنڈ سکرین کو ہٹ کیا۔عنبرین فاطمہ بتاتی ہیں کہ اس موڑ پر ’میں نے اپنی گاڑی کو بالکل آہستہ کر دیا تھا تاکہ میری بیٹی آگے آ کر بیٹھ سکے لیکن یہ حملہ آور کہاں سے آیا اور پھر کہاں چلا گیا مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا۔عنبرین کی جانب سے درج ایف آئی آر میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کی کسی سے کوئی رنجش نہیں اور نہ ہی کسی پر کوئی شبہ ہے۔ عنبرین فاطمہ معروف اخبار روزنامہ نوائے وقت اور ویب سائٹ ’ہم سب‘ کے لیے کالم لکھتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس سے پہلے ان کے ساتھ ایسا کبھی کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

دوسری جانب صحافتی حلقوں نے خاتون صحافی پر اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ صحافی امجد حسین بخاری نے کہا ” احمد نورانی کی اہلیہ اور نوائے وقت سے وابستہ خاتون صحافی عنبرین فاطمہ  پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے۔وہ گھر سے بچوں کے ہمراہ نکلی تھیں ، جبکہ ان کا تعاقب کرکے حملہ کیا گیا ۔ پولیس نے نامعلوم حملہ آوروں کیخلاف مقدمہ نمبر 2231/2021 درج کر لیا۔لاہور پریس کلب کے سابق سیکریٹری عبدالمجید ساجد نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ” سینئر صحافی عنبرین فاطمہ پر جان لیوا حملے کی شدید مذمت۔گاڑی پر ڈنڈوں سے حملہ اور جان سے مارنے کی دھمکیاں۔ حکومت کب تک خاموش تماشائی بنی رہے گی؟جرنلسٹ پروٹیکشن بل ردی کی نذر۔ ملزمان کو گرفتار نہ کیا گیا تو اب ہم بھی چپ نہیں رہیں گے۔دریں اثنا پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے بھی  لاہور میں ممتاز تحقیقاتی صحافی احمد نورانی کی اہلیہ عنبرین فاطمہ پر حملے کی مذمت کی ہے۔ پی ایف یوجےکے صدر شہزادہ ذوالفقار  اور سیکرٹری جنرل ناصر زیدی نے کہا کہ کسی بھی تحقیقاتی رپورٹ کے خلاف غصہ نکالنے کے لیے صحافی کے اہل خانہ کو نشانہ بنانا انتہائی قابل مذمت ہے۔ اس طرح کی بزدلانہ کارروائیاں میڈیا والوں کو اپنے فرائض کی انجام دہی سے نہیں روک سکتیں جس کا مقصد عوام کو ملکی حالات سے معروضی طور پر آگاہ کرنا ہے۔پوری صحافی  برادری احمد نورانی اور ان کے خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے، دونوں رہنماؤں نے کہا کہ حکومت کو معاملے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانا چاہیے۔پی ایف یو جے کے رہنماؤں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حکومت نورانی کے خاندان کو تحفظ فراہم کرے اور ان کی اہلیہ پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کرے۔(خصوصی رپورٹ)۔۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں