اسلام آباد ہائیکورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے تھانہ دھیر کوٹ میں درج ایف آئی آر پیش کی، اٹارنی جنرل نے بتایا احمد فرہاد تھانہ دھیر کوٹ پولیس کی تحویل میں ہیں، ایس ایچ او تھانہ لوہی بھیر، درخواست گزار احمد فرہاد کی متعلقہ تھانے سے کلیئرنس کے بعد محفوظ ریکوری یقینی بنائیں۔تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ 24 مئی کے آرڈر میں پوچھے گئے عدالتی سوالات کسی اور مقدمے میں زیر غور لا کر طے کیےجائیں گے، وزیر قانون نے آگاہ کیا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا، وزیر قانون کے مطابق جبری گمشدگیاں جرم قرار دینے کا قانون پراسیس میں ہے، وزیر قانون نے کہا جبری گمشدگی سے متعلق قانون سازی کے بعد یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالتی معاون حامد میر نے عدالت میں جمع کروائی گئی تحریری گزارشات پر توجہ دلائی، حامد میر نے جبری گمشدگیاں فوجداری جرم قرار دینے کے کریمنل لاء ترمیمی بل 2022 کا ذکر کیا، حامد میر نے بتایا ایسے کیس کی رپورٹنگ کے منفی اثرات نہیں، حامد میر نے کہا جبری گمشدگیوں کے کیس رپورٹ کرنے سے خوف کے بیریئر ٹوٹ جاتے ہیں، حامد میر نے لاپتہ مدثر نارو اور شہید صحافیوں ہدایت اللّٰہ، موسیٰ خان خیل، سلیم شہزاد کا بھی ذکر کیا۔عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ صحافی عمران ریاض خان نے جبری گمشدگی کے دوران آزمائش میں گزرے 3 ماہ کا ذکر کیا، چونکا دینے والی تفصیلات کو اب تک وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں نے نہیں دیکھا جس سے وہ واقف ہیں۔