اے جی این نیوزسے 100 سے زائد ملازمین فارغ۔۔۔

پنجاب یونین آف جرنلسٹس (پی یو جے) نے اے جی این نیوز، سمانیوز، ایک نیوز اور سنو چینل کی  انتظامیہ کی جانب سے اچانک سینکڑوں ملازمین کو یک جنبش قلم جبری برخاست کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اس اقدام کو صحافیوں کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔ پی یو جے کے ایک ہنگامی اجلاس میں اے جی این نیوز سے جبری برطرفیوں سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا گیا ۔ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں صدر فرزانہ چوہدری ، سینئر نائب صدر عقیل انجم اعوان ، نائب صدر محمد مجیب الله ، جنرل سیکرٹری عامر ملک ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری سید آفاق على زيدى، جوائنٹ سیکرٹری جاوید هاشمی ، خزانچی درخشنده علمدار اور اراکین مجلس عاملہ کا کہنا ہے کہ افتتاح کے فوراً بعد اے جی این نیوز کی انتظامیہ  کی جانب سے 100 سے زائد ملازمین کو فارغ کیا جانا ایک انتہائی قابل افسوس اور قابل مذمت اقدام ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک روایت بن چکی ہے جس میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت صحافیوں کو بے روزگارکرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ پی یو جے سمجھتی ہے کہ بعض نئے میڈیا کے ادارے صرف اس وجہ سے بنائے جاتےہیں تاکہ صحافیوں کو بہتر روزگار کا جھانسہ دے کر ان کولگی لگائی نوکریوں سے محروم کیا جاسکے۔ اس سازش کےتحت چند  ماہ میں نیا بننے والا ادارہ بھی بند کردیا جاتاہے اور صحافیوں کو مکمل بے روزگار کردیا جاتا ہے۔ پہلےبھی اس طرح کی کئی مثالیں موجود ہیں، جیسا کہ سنونیوز ٹیلن نیوز ایک نیوز بول نیوز آپ نیوز انگریزی روزنامہ منٹ مرر اور اور دیگر ادارے بھی برسر روزگارصحافیوں کو بہتر نوکریاں دینے کے بہانے بے روزگار کرچکے۔ پی یوجے یہ سمجھتی ہے کہ اس ساز کے تانے بانے میڈیا مالکان کی تنظیموں میں بنے جارہے ہیں تاکہ اداروں پر بوجھ کم کرنے کے لئےصحافیوں کو پیشہ صحافت  سے الگ کیا جاسکے، لیکن پی یوجے ایسے ہتھ کنڈوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔پی یوجے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مخدوش صورتحال کا فوری نوٹس لے اور صحافیوں کی ایک بری تعداد کو بیروزگار ہونے سے بچایاجائے۔پی یوجے نے اے جی این نیوزکی انتظامیہ سےبھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ فارغ کئے گئے ملازمین کی ملازمتیں فوری بحال کرے، پی یوجے کی جانب سے واضح کیاگیا ہے کہ اگر صورتحال بدستور جاری رہی تو پی یوجے بڑی احتجاجی تحریک چلانے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں