تحریر: علی انس گھانگرو۔۔
الحمدللہ قومی اسمبلی کے بعد سندھ کی صوبائی اسمبلی بھی آج 11 اگست تک توڑدی جائے گی، پنجاب اور کے پی کے میں پہلے ہی نگران حکومت قائم ہے. ملک میں پی ٹی آئی کے بعد پی ڈی ایم کے اقتدار کا بھی سیاہ دور اختتام پذیر ہو گیا ہے. نگران حکومت کتنا وقت چلے گی یہ آنے والے وقت پر ہے کہ 3 ماہ چلے یا 12 ماہ تک چلے اور عام انتخابات کرائے جائیں. سابق وزيراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی تحلیل کردی ہے، صدر نے دستخط کردیئے. اس وقت ہم الحمد للہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم حکومت سے آزاد ہو کر بغیر وزیراعظم کے نگران حکومت میں داخل ہوچکے ہیں. نگران حکومت عوام کیلئے کیسی ثابت ہوگی یہ موجودہ معاشی اقتصادی حالات سے ہی پتا چل سکتا ہے. اگر “ع. خ” مارچ 2022 ع میں عدم اعتماد کی تحریک سے پہلے قومی اسمبلی تحلیل کردیتا اور صدر علوی اس وقت دستخط کرتا تو آج نہ پی ٹی آئی ختم ہوتی نہ خٹگ الگ جماعت بناتا نہ ہی استحکام جنم لیتی اور نہ ہی 9 مئی کا واقعہ رونما ہوتا نہ ہی “ع. خ” آج جیل میں قید ہوتے، اور نہ ہی شہباز شریف وزیراعظم بنتا نہ ہی بلاول بھٹو زرداری وزیر خارجہ بنتے! مولانا فضل الرحمان کا اس وقت اسمبلی تحلیل کرکے عام انتخابات کروانے کا فیصلہ اصل میں “ع. خ” کیلئے این آر او ثابت ہوتا، لیکن حقیقی این آر او پیپلزپارٹی اور ن لیگ لے گئے. کبھی کبھی مخالف دشمن کی بات پر بھی غور کرنا چاہئے ہو سکتا ہے کہ وہ اس کے بہتری اور فائدے میں ہو.! جے یو آئی سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے جتنے ملین مارچ اور آزادی مارچ کئے اس میں فوری طور پر اسمبلیوں کو تحلیل کرکے عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا. لیکن آصف علی زرداری اور میاں شہباز شریف صاحب نے ع. خ کو عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا. اس کی وجہ نیب سے تمام کیسز میں ریلیف حاصل کرنا تھا. جو کہ حاصل کر چکے ہیں. پانچ سال قبل 25 جولائی 2018 کے انتخابات سے لیکر اگست 2023 تک 5 سالوں میں ملک میں بدترین معاشی بد حالی، بیروزگاری، لاقانونیت، بوکھ بدحالی رہی. ڈالر، سونا، پیٹرولیم مصنوعات، آٹا، گھی، چاول، سمیت روز مرہ کی اشیاء آسمان سے باتیں کرنے لگی. لوگوں نے غربت کے باعث خودکشیاں کی، نوجوانوں نے ڈگریاں جلائی، دجالی دور میں غریب عوام کی پہنچ سے آٹا بھی دور رکھا، خواتین جسم بیچ کر بچوں کا دو ٹائم پیٹ بھرنے پر مجبور ہوئی. بدقسمتی سے ان پانچ سالوں میں عوام کا کوئی جائز کام مفت نہیں ہوا، کرپشن عروج پر رہی. غریب غریب تر رہا، اور امیر امیر ترین بن گیا. دوسری طرف حکمرانوں، اشرافیہ، بیوروکریسی، افسر شاہی، مافیہ نے اربوں، کھربوں روپے بنائے، بینک بیلنس، گاڑیاں، بنگلے، فارم ہائوسز وغیرہ وغیرہ بنائے. احتساب کے نام پر احتساب کرنے والے اداروں نیب، ایف آئی اے، اینٹی کرپشن نے کچے کے ڈاکوؤں کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے تاریخ ساز کرپشن کرکے اداروں کی جڑیں اکھاڑ کر پھینک دیں اور اداروں کی ساکھ کھودی. جوڈیشری پہلی مرتبہ کھل کر سامنے آئی اور ملک میں جاری حکمرانی، انتظامی سسٹم کو تباہ کرکے رکھ دیا، واٹس اپ، فونز اور سیکریٹ ملاقاتوں میں انصاف کا جنازہ نکال کر رکھ دیا، سپریم کورٹ کے فیصلے اور ججز کا کردار قوم اور دنیا کے سامنے ہے. ملکی حالات، معاشی بحران، لاقانونیت، کرپشن، انارکی، بوگس انتخابات، قومی معاشی اخلاقی ڈیفالٹ میں اہم کردار مسٹر معزز “ج، ب”/ “ف، ح” /”چ، ث، ن” اور “ع، خ” نے اینڈ کمپنی نے ادا کیا، قوم اور تاریخ انہیں بھی نہیں بھولے گی،! غریب عوام کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، عوام کا خون پی کر بدترین معاشی بد حالی میں دھکیل دیا گیا. لاقانونیت بدامنی عروج پر رہی،. پانچ سالوں میں آٹا 150، چینی 150، بجلی، 50 روپے یونٹ مقرر کیا گیا ہے، جبکہ مہنگائی کی شرح 32 پر پہنچادی گئی ہے. اب ڈالر 287 روپے کا ہے۔ مہنگائی کی شرح 32 فیصد ہے۔ شرح سود 22 فیصد ہے۔ ترقی کی شرح 0.29 فیصد رہی۔ زرعی شعبے کی ترقی کم ہو کر 1.55 فیصد ہوئی، صنعت کی شرح منفی 2.94 فیصد پر آ گئی، فی کس آمدنی ایک ہزار 568 ڈالر ہوگئی ہے۔ پیٹرول 273 روپے فی لیٹر ہے، ڈیزل 274 روپے فی لیٹر ہے. بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 18.39 روپے فی یونٹ تک کا اضافہ کیا گیا۔دال مونگ 320 روپے، دال ماش 310 روپے سے 520 روپے، آٹا 155 روپے تک چلا گیا۔ برائلر مرغی 700 روپے تک چلی گئی، چائے 560روپے ہوگئی ہے۔ انڈے 280 روپے درجن ہیں، چینی 160 روپے فی کلو ہوگئی۔ اب نگران دور چلے گا جو کہ گذشتہ پانج سال کے مقابلے میں مشکل ثابت ہوگا. آئندہ عام انتخابات کے بعد آنے والا دور کیسا ہوگا ایک اللہ کا پتا دوسرا امریکا اور اسٹیبلشمنٹ کو پتا ہوگا. ! لیکن امید کی جا سکتی ہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل حافظ منیر نے کہا کہ وہ ملک کو آگے لیکر چلیں گے. اس وقت پی ٹی آئی سربراہ جیل میں قید ہیں، عدالت نے تین سال قید کی سزا سنائی ہے اور پانچ سال کیلئے نااہل قرار دے دیا گیا ہے. الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی اسے پانچ سال کیلئے نااہل قرار دے دیا ہے. سندھ میں پی پی مخالف جماعتوں کا انتخابی اتحاد بننے جا رہا ہے. اہم کیو ایم پاکستان کا وفد اپوزيشن ليڊر میڈم رعنا اور خواجہ اظہار الحسن کی قیادت میں جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو کی رہائش گاہ پر ملاقات کی گئی ہے جبکہ دوسری جانب جی ڈی اے کے ساتھ بھی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے. پنجاب میں نواز لیگ، استحکام پاکستان، جے یو آئی کا اتحاد بنتا ہوا دیکھ رہے ہیں. نگران وزیراعظم اور صوبائی نگران وزیر اعلیٰ سندھ کی مقرری کے بعد آگے کا لائحہ عمل تیار ہو جائے گا. پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ اگلی حکومت ان کی بنے گی اور وزیر اعظم بلاول بھٹو زرداری بنے گا جبکہ دوسری طرف نواز لیگ کی جانب سے ان کا وزیراعظم بننے کے دعوے کیے جا رہے ہیں اور دوسری جانب جے یو آئی کے مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آئندہ حکومت ان کے بغیر بننا مشکل ہے. کیونکہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ ریاست میں جے یو آئی کی شراکت داری کے بغیر ریاست کا تصور ادھورا ہے. امید ہے کہ نگران حکومت کے بعد آنے والی حکومت عوام دوست غریب دوست ثابت ہو عوام دشمن ثابت نہ ہو۔۔(علی انس گھانگھرو)۔۔
اگلے اقتدار کی جنگ۔۔
Facebook Comments