mqm ka roshan mustaqbil

اگلا وزیر اعظم کون؟

تحریر : عبدالولی۔۔

وفاقی حکومت کی مدت ختم ہونے میں اب چند ہفتے ہی رہ گئے ہیں اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اگست میں حکومت چھوڑنے کا اعلان کیا،خطاب میں کہا کہ ہم نے انتھک محنت سے چار سالوں کا گند صاف کرنے کےلئے دن و رات محنت کی،آئی ایم ایف معاہدے سمیت دوست ممالک سے قرض لیکر پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بھی بچایا ووٹ بینک نہیں بلکہ اسٹیٹ بینک کے اکاونٹ کو دیکھا،

یہ بات خوش آئند ہے کہ آئینی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے  90 روز میں الیکشن کی نوید بھی سنادی لیکن کاش کہ پنجاب اور کے پی میں بھی اسمبلیوں کے تحلیل کے بعد آئینی تقاضوں کو پورا کیا جاتا خیر آئینی تقاضے کیا وہاں تو سپریم کورٹ کے احکامات کو بھی نظر انداز کیا گیا،نگراں حکومت اور الیکشن کی سب سے زیادہ جلدی شاید ہی چئیرمین پی ٹی آئی سے زیادہ کسی کو ہو جس طرح اب وہ مشکلات اور مقدمات کا سامنا کررہے ہیں وہ سمجھتے  ہیں  کہ نگراں حکومت کے آنے کے بعد انہیں ریلیف ملے گا لیکن ایسا نہیں ہے،ہوسکتا ہے کہ حکومت کی مدت ختم ہونے سے قبل ہی گرفتاری یا پھر نااہلی ہوجائے،نگراں حکومت میں بھی عمران خان کو کوئی ریلیف  ملنے کے امکانات نظر نہیں آرہے ہیں۔

الیکشن جب بھی ہو لیکن سوال سب کا ایک ہی ہے کہ اگلا وزیراعظم کون؟اس وقت ملک میں دو ہی پارٹیاں ہے ن لیگ اور پیپلز پارٹی لیکن جس طرح سے میاں صاحب کی نااہلی ختم کی گئی اور مریم نواز کے ہمراہ دبئی اور سعودی میں قیام کیا اس کے بعد دونوں ممالک کا پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی  بحالی کےلئے خطیر رقم کا دینا اور کون نہیں جانتا کہ دونوں ممالک کا پاکستان کی سیاست میں کتنا کردار رہا ہے،اسٹبلشمنٹ بھی دوبارہ 2018 والی غلطی نہیں دہرایگی کیونکہ جس طرح چئیرمین پی ٹی آئی نے حکومت سے نکلنے کے بعد کیا ہے شاید ہی کبھی ہوا ہو،پھر شہباز شریف کو کون نہیں جانتا کہ کس طرح سے وہ آرمی چیف کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں یہاں تک کہ وہ تو سعودی عرب سے قرض کا  کریڈٹ بھی آرمی چیف کو دے رہے ہیں،خیر ہو بھی سکتا ہے کیونکہ جس طرح آرمی چیف معیشت کی بہتری کےلئے سوچ رہے ہیں سب ہی کو علم ہے۔

پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں مقابلہ ضرور ہے لیکن وزیر اعظم نواز شریف کے امکانات زیادہ ہیں ،حکومت مخلوط ہوگی  پیپلز پارٹی، ایم کیوایم ،مولانا اور اے این پی اتحادی ہونگے استحکام پاکستان پارٹی بھی اسمبلی میں نظر آئیگی،پی ٹی آئی 20 سے 25 نشستوں کے ساتھ اپوزیشن میں نظر آئیگی،شاہ محمود قریشی اپوزیشن لیڈر کی کرسی پر ہمیں اپنے انداز میں تقاریر کرتے دکھائی دینگے ساتھ ہی بائیں جانب وزیر اعظم کی نشست پر نواز شریف چوتھے وزیر اعظم کی حیثیت سے لیڈر آف دی ہاؤس ہونگے۔۔(عبدالولی)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں