خصوصی رپورٹ۔۔
کراچی کے علاقے ناظم آباد سے آج نیوز کے سینئر اسائمنٹ ایڈیٹر نفیس نعیم کو نامعلوم سادہ لباس افراد اغوا کر کے اپنے ہمراہ لے گئے ، جو رات گئے گھر واپس پہنچ گیا۔۔نفیس نعیم کو اس وقت سادہ لباس اہلکاروں نے اغوا کیا جب وہ اپنی رہائشی گاہ قریب خریداری کر رہے تھے۔ نفیس نعیم کو پولیس موبائل میں ڈال کر لیجانے کی اطلاع موقع پر موجود افراد نے اہلخانہ کو دی۔ چینل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تاحال اس بات کا سراغ نہیں مل سکا ہے کہ انہیں کن افراد نے اغوا کیا ہے۔۔
دوسری جانب نفیس نعیم کے اغوا پر صحافی تنظیموں کی جانب سے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر انھیں بازیاب کرایا جائے۔۔پپو نے اس حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ نفیس نعیم جو آج نیوز میں عرصہ دس سال سے کام کررہے تھے، ان کے آفس کارڈ پر تو اسائنمنٹ ایڈیٹر لکھا ہے لیکن انہیں پروموشن دے کر ’’ان پٹ ہیڈ‘‘ بنادیاگیا تھا(نئے ڈائریکٹر نیوز کا آج نیوز میں اب تک کا یہ واحد اچھا کام ہے جس کی تمام ملازمین تعریف کرتے ہین)۔۔ پپو کے مطابق نفیس نعیم کو ریاستی اداروں نے چھاپا مار کر حراست میں لیا تھا۔۔۔پپو کا کہنا ہے کہ آج نیوز کے بڑوں کے علم میں رات گئے یہ بھی آیا ہے کہ یہ معاملہ بہت سنگین ہے، نفیس نعیم کسی غیرملکی ایجنسی کے پے رول پر ریاست کے خلاف بلاگ لکھتا تھا جس پر اسے مبینہ طور پر حراست میں لیا گیا ہے تاکہ اس سے تفتیش کی جاسکے۔۔پپو کے مطابق نفیس نعیم دبئی کے کسی تھنک ٹینک کے لئے بلاگ لکھا کرتا ہے جس کے عوض اسے ڈالرز میں ادائیگی ہوتی تھی، اور یہ کام وہ کافی عرصے سے کررہا تھا۔اس کے علاوہ دفتر میں اس کے متعلق بہت اچھی رائے ہے۔ نفیس نعیم انتہائی نفیس قسم کا انسان ہے، دفتر میں کبھی کسی سازش کا حصہ نہیں بنا، ساتھیوں کے خلاف کبھی کوئی کام نہیں کیا۔۔
دریں اثنا وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے نفیس نعیم کے اغوا ہونے کا نوٹس لے لیا ہے اور پولیس اور متعلقہ اداروں کو صحافی کی جلد بازیابی کی ہدایت ہے۔ وزیرداخلہ رانا ثناءللہ نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے فونک رابطہ کیا اور انہیں ہدایت دی کہ نفیس نعیم کی بازیابی کے لیے تمام تروسائل کو بروئے لائے جائیں۔وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت، سندھ پولیس کو ہرقسم کی تکنیکی معاونت فراہم کرے گی۔۔آئی جی سندھ نے وزیرداخلہ کو نفیس نعیم کو جلد بازیاب کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بھی لاپتہ صحافی نفیس نعیم کے اہل خانہ سے رابطہ کیا ہے اور انہیں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور آئی جی سندھ کے درمیان لاپتہ صحافی نفیس نعیم کی بازیابی کے لئے ہونے والے رابطے سے آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نفیس نعیم کی بازیابی کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے آئی جی سندھ سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو صحافی نفیس نعیم کی بازیابی کیلئے سختی سے ہدایات جاری کی ہیں۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے صحافی نفیس نعیم کے سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے اغوا کی شدید مذمت کی ہے جو انہیں پولیس وین میں لے گئے۔ اس کے ٹھکانے کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔صدر پی ایف یو جے شہزادہ ذوالفقار اور سیکرٹری جنرل ناصر زیدی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے نعیم کی فوری رہائی اور ملوث ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔پی ایف یو جے کے رہنماؤں نے حکومت سندھ اور پولیس پر زور دیا کہ وہ صحافی کی بحفاظت واپسی کے لیے فوری اقدامات کریں اور صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے تحفظ اور تحفظ کے لیے تمام تر کوششیں کریں۔ بصورت دیگر پی ایف یو جے ایسے گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی مہم شروع کرے گی۔کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر کاظم خان نے وزیراعلیٰ سندھ سے سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مراد علی شاہ صاحب، نفیس نعیم کو کس نے کس قانون کے تحت اٹھایا؟اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سندھ میں کوئی قانون ہے یا وڈیرہ شاہی کا مزاج ہی قانون ہے؟ جبری گمشدگیاں شہید بینظیر کا خاصہ تو نہیں تھیں؟ آمرانہ طرز حکومت کسی طور قبول نہیں۔صدر سی پی این ای نے کہا کہ ہتھکڑیاں، ہراسگی، گمشدگیاں اور خوف کی فضا صحافت کا پیرہن ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نعیم نفیس کو فوری بازیاب کروایا جائے۔انکا کہنا تھا کہ ثابت ہوا اقتدار حکمرانوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ ہمارا اوڑھنا بچھونا آزادیٔ صحافت ہے، جس کا ہر صورت تحفظ کریں گے۔کراچی یونین آف جرنلسٹس نے آج نیوز کے سینئر اسائنمنٹ ایڈیٹر نفیس نعیم کو گرفتار کرکے لاپتہ کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کے یو جے کے صدر اعجاز احمد نائب صدر ناصر شریف لبنی جرار جنرل سیکریٹری عاجز جمالی اور ایگزیکٹو کونسل کے تمام ارکان نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ نفیس نعیم کو با وردی اہلکاروں نے اٹھایا اور بعد ازاں لاپتہ کردیا گیا۔ پولیس نفیس نعیم کی گرفتاری سے لاتعلقی ظاہر کر رہی ہے۔ صحافی کو گرفتار کیا گیا یا پھر اغوا کیا گیا رہائی کی ذمے داری ریاست اور حکومت کی ہے۔ کے یو جے نے نفیس نعیم کی فوری رہائی نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کی دھمکی دی ہے۔ کے یو جے نے وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر اعلی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ نفیس نعیم کو باحفاظت بازیاب کرایا جائے تاکہ ان کے اہل خانہ کی تشویش ختم ہو سکے۔کراچی یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) نے سینئر صحافی آج نیوز کے سینئر اسائنمنٹ ایڈیٹر نفیس نعیم کے نامعلوم سادہ لباس اہلکاروں کے ہاتھوں اغوا اور لاپتہ کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سینیر صحافی کے اغوا کا فوری نوٹس لیں اور انہیں فوری بازیاب کرائیں۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر شکیل یامین کانگا اور سینئر جوائنٹ سیکریٹری جاوید اقبال سمیت مجلس عاملہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے نفیس نعیم کو ناطم آباد میں ان کے گھر کے باہر سے نامعلوم افراد اس وقت اپنے ہمراہ لے گئے جب وہ گھر کے قریب ہی گھریلو اشیاء کی خریداری میں مصروف تھے عینی شاہدین کے مطابق انہیں پولیس موبائل میں ڈال کر لے جایا گیا جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نفیس نعیم کو اغوا کرنے والے سرکاری اہلکار تھے بیان میں کہا گیا ہے کہ نفیس نعیم کا دن دہاڑے اغوا اس سلسلے کی کڑی ہے جس کا شکار ملک بھر میں صحافی مسلسل ہورہے ہیں- نفیس نعیم کو فوری طور پر سامنے لایا جائے ان پر اگر کوئی الزام ہے تو بھی اس سلسلے میں قانونی طریقہ کار اپنایا جائے، بیان میں نفیس نعیم کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ۔۔(خصوصی رپورٹ)۔۔