(خصوصی رپورٹ)۔۔
اداکارہ اور ماڈل صوفیہ مرزا نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے اپنے شوہرعمر فاروق ظہور کےدبئی کے اپارٹمنٹ میں ڈاکہ ڈال کر نصف ملین کے قریب درہم نقد اور جیولری اور لاکھوں درہم مالیت کی گھڑیاں چرانے کی سازش کی تھی اور سازش ناکام ہونے پر اس نے خود کو زخمی کرلیا ،صوفیہ مرزا جس کا اصل نام خوشبخت مرزا ہے نےیہ ان ہی قانونی کاغذات میں یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ اس نے دبئی کے اپارٹمنٹ میں عمرفاروق کو گھریلو جھگڑے کے بعد مارڈالنے کیلئے اسے چھری ماری تھی۔44 سالہ صوفیہ مرزا اور عمر فاروق ظہور نے2006 میں شادی کی اور اس کے سال بعد جڑواں بچیوں زینب اور زنیرہ کی پیدائش کے بعد جو اب 15 سال کی ہیں ان کے درمیان طلاق ہوگئی،وہ طلاق سے قبل دبئی کے متمول علاقے عمار ٹاور میں رہتے تھے ،ایک قانونی کاغذ میں صوفیہ مرزا نے ایک پاکستانی نژاد ایئر ہوسٹس جو اس وقت امارات کیلئے کام کرتی تھی اور ایک گھریلو ملازمہ رضیہ اور ایک سہیلی نسرین کے ساتھ مل کر اپنے سابق شوہر کی نقد رقم ،جیولری اور دوسری قیمتی اشیا لولوٹنے کی سازش کرنے کی تمامتر ذمہ داری قبول کی ہے ،قانونی کاغذ میں صوفیہ مرزا کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ میں نے اپنے شوہر کی دبئی کی رہائش گاہ عمار ٹاور نمبر 2 کے اپارٹمنٹ نمبر 405سے اپنی گھریلو ملازمہ رضیہ ،اپنی ایک قریبی سہیلی مس نسرین جو امارات ایئر لائن میں ایئر ہوسٹس ہے کے ساتھ مل کر چوری کرنے کی سازش کی تھی۔صوفیہ مرزا نے جو پاکستانی ڈراموں اور کامیڈی شوز میں آرہی ہے قبول کیاہے کہ اس نے اپنے شوہر کی تمام قیمتی اشیا جن میں کم وبیش 400.000 درہم شامل ہیں جو سیف میں رکھے تھے چوری کرنے کی سازش کی تھی۔ابتدا میں25جولائی2006 کو صوفیہ مرزا کا منصوبہ تھا کہ عمر ظہور کا کیش اور جیولری چوری کرکے گھریلو ملازمہ کو دیدے،اس نے گھریلو ملازمہ کے ساتھ مل کر سازش کی تھی کہ تمام اشیا نکال کر ایک بیگ میں رکھ لے اور چپکے گیراج کے راستے نکل جائے تاکہ کسی پر شبہ نہ ہو ،گھر کے باہر میری سہیلی نسرین ایک سفید کار میں اپنے ساتھی کے ساتھ انتظار کرے گی ،صوفیہ مرزا نے قانونی کاغذ میں وضاحت کی ہے کہ اسے خود پر شبہ ہونے سے بچنے کیلئے اپنا منصوبہ تبدیل کرنا پڑا۔اس کامنصوبہ تھا کہ اپنے شوہر کی تمام اشیا کے ساتھ چلی جائے لیکن پھر اس نے سوچا کہ اس سے میرے اوپر بہت زیادہ شک ہوجائے گا کہ چوری میں نے کی ہے ،اس لئے صوفیہ مرزا نے یہ منصوبہ ترک کرکے چوری کا منصوبہ تیار کیا کہ ایک گینگ پاکستان سے دبئ آئے ظہور کے فلیٹ میں ڈاکہ ڈالے اور پھر واپس پاکستان چلاجائے ،صوفیہ نے بتایا کہ ہم نے منصوبہ بنایا کہ ہم اسے ڈکیتی کا رنگ دیں تاکہ مجھے مورد الزام نہ ٹھہرایا جاسکے ،منصوبہ یہ تھا کہ ہم کسی سے یہ کہیں کہ وہ پاکستان سے آئے دروازے کھولنے کیلئے میرے گھر جاکر میری چابیاں حاصل کرے اور جب میں اورمیرے شوہر دونوں گھر سے باہرہوں تو سیف سے تمام چیزیں نکال لے،میں سیف کی جگہ اور سیف کا کوڈ بتادوں گی ،صوفیہ مرزا نے کہا کہ اس نے ڈکیتی کے اس منصوبے پر ڈاکٹر اسد سے بات کی جو کہ اس وقت ابو ظہبی کے ایک مقامی ہسپتال میں کام کررہے تھے ، ڈاکٹر اسد نے فوری طورپر عمر فاروق ظہور کو ڈکیتی اور حملہ کرنے کے پروگرام سے آگاہ کردیا اور بتادیا کہ اگر فلیٹ کے اندر انھوں نے مزاحمت کی تو حملہ کرنے والا تمہیں قتل بھی کرسکتاہے۔ صوفیہ مرزا نے اپنے اعترافی بیان میں تسلیم کیا ہے کہ بدقسمتی سے ڈاکٹر اسد نے میرے شوہر کو میرے منصوبے سے آگاہ کیا ،میرا مقصد یہ تھا کہ گھر کا صفایا کرکے اپنے شوہر کو سبق سکھائوں کیونکہ میرے طلب کرنے پر اس نے مجھے رقم نہیں دی تھی ،اس کے ساتھ مجھے یہ بھی خدشہ تھا کہ میرا شوہر پتہ چلا لے گا اور میرے لئے مشکلات کھڑی کرے گا ۔میں نے دوستوں کے ساتھ مل کر منصوبہ بنایا کہ اسے امارات میں کسی قانونی مسئلے میں پھنسا دیا جائے تاکہ وہ پاکستان میں میرا تعاقب نہ کرسکے ،ان ہی قانونی دستاویزات میں صوفیہ مرزا نے تصدیق کی ہے کہ جب اس کے شوہر نے ڈکیتی میں مزاحمت کی تو اس نے اسے چھری ماردی اور مارپیٹ کی سازش کی ،صوفیہ مرزا نے اعتراف کیاہے کہ جب میرے شوہر نے اس صورت حال میں مزاحمت کی تو میں انھیں چھری ماردی میں اپنے اس عمل کی پوری ذمہ داری قبول کرتی ہوں ،جب عمر فاروق ظہور نے مزاحمت کی تو صوفیہ مرزا نے عمر فاروق ظہور پر12 انچ کے چاقو سے حملہ کیا،صوفیہ مرزا نے چاقو عمر فاروق ظہور کے دل میں اتارنے کی کوشش کی لیکن عمر ظہور نے یہ کوشش ناکام بنادی اور چاقو پکڑ لیا،اس حملے کے نتیجے میں ان کی انگلیاں اور انگوٹھا کٹ گیا ،صوفیہ مرزا نے اپنے اعترافی بیان کی ایک کاپی بھجواکر اس پر اس کاموقف معلوم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس نے اس پربات کرنے سے انکار کردیا ،صوفیہ مرزا کے ایک نمائندے کا کہناہے کہ ڈاکومنٹ پر صوفیہ کے حقیقی دستخط ہیں ۔انھوں نے تصدیق کی کہ صوفیہ مرزا نے اس شرط پر کہ عمر فاروق ظہور دبئی پولیس میں اس کے خلاف الزامات پر زور نہیں دے گا اور وہ متحدہ عرب امارات میں کسی سزا کے بغیر پاکستان چلی جائے گی یہ اعترافی بیان اپنے شوہر کو دیاتھا۔فی الوقت صوفیہ مرزا اور عمر فاروق ظہور اپنی دونوں بیٹیوں کی کسٹڈی کے تنازعے میں ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرا ہیں ،اس مہینے ایک اہم تفتیش سے ظاہرہواہے کہ صوفیہ مرزا نے عمران خان کے احتساب اور داخلہ سے متعلق امور کے وزیر شہزاد اکبر کے ساتھ مل کر ایف آئی اے کے ذریعہ ان کے خلاف انکوائری شروع کرائی تھی ،اور شہزاد اکبر نے ایف آئی اے کو عمرظہور کی گرفتاری کیلئے ریڈ اریسٹ جاری کرنے اور انھیں دبئی سے پاکستان بیدخل کروانے کا کام سونپا تھا ،ایف آئی اے کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ان پر عمر ظہور کے خلاف جھوٹے مقدمے قائم کرنے کیلئے دبائو تھا ۔صوفیہ مرزا کی ایف آئی اے کے حوالے سے اسٹوری سامنے آنے کے صوفیہ کی بیٹیوں نے ٹی وی انٹرویز میں کہہ دیاہے کہ وہ اپنے والد کے ساتھ دبئی میں رہ رہی ہیں اور اپنی ماں کے ساتھ نہیں رہنا چاہتیں اور اس مقدمے سے ان کاکوئی تعلق نہیں ہے۔انھوں نے اپنی والدہ پر سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے میڈیا کواستعمال کرنے کاالزام لگایاہے۔۔(خصوصی رپورٹ)